ریاست مخالف بیانیہ کی حکومتی رپورٹ گمراہ کن، کشمیر کو بھارت کا حصہ دکھا یا گیا (ن) لیگ، رپورٹ میں پاکستانیوں کے بارے کوئی تبصرہ نہیں: فواد

ریاست مخالف بیانیہ کی حکومتی رپورٹ گمراہ کن، کشمیر کو بھارت کا حصہ دکھا یا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد (سٹاف رپورٹر، این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ریاست مخالف بیانیہ کی حکومتی رپورٹ گمراہ کن اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ خود عمران خان نے غیر ملکی دوروں میں ایسے بیانات دیئے ہیں، جو ریاست مخالف بیانیے کی تعریف پر پورے اترتے ہیں، میڈیا کی آزادی کے لیے آواز اٹھانا ریاست مخالف بیانیہ نہیں ہوتا،پاکستان مخالف بیانیے کی سرکاری رپورٹ میں کشمیر کو بھارت کا حصہ دکھایا گیا،  سوال پیدا ہوتا ہے کیا وزراء نے جاری کرنے سے پہلے یہ رپورٹ خود پڑھی تھی؟۔جتنی پابندیاں موجودہ دورِ حکومت میں ہیں، مارشل لاء ادوار میں بھی نہیں تھیں،نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کی زندگی کی ایک پریشانی ہے کہ امریکی صدر کا فون نہیں آرہا،حکومت نے مفروضوں پر بنی رپورٹ میں سیاستدانوں اور صحافیوں کو ملک دشمنوں کی فہرست میں کھڑا کردیا، حکومتی پالیسیوں نے آج پاکستان کو دنیا میں تنہا کردیا ہے،حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے نیشنل سیکیورٹی کا نام لے رہی ہے،پی ڈی ایم کی تحریک حتمی تحریک ہے،پیپلز پارٹی اور اے این پی سمیت تمام تمام جماعتوں کے لئے پی ڈی ایم کے دروازے کھلے ہیں۔ان خیالات کا اظہار سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی،سابق خرم دستگیر خان، مصدق ملک، مریم اور نگزیب و دیگر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ڈیجیٹل میڈیا ونگ وزارت اطلاعات نے اینٹی سٹیٹ ٹرینڈز رپورٹ تیار کی ،135 صفحات کی رپورٹ جو خود پڑھی نہیں اس پر وفاقی وزرا نے پریس کانفرنس کرنا شروع کردی،جن ملک دشمنوں کا نام اس رپورٹ میں لیا گیا وہ اسرائیل اور بھارت ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بلاشبہ بھارت اور اسرائیل پاکستان کے دشمن ہیں اور بلوچ علیحدگی پسند بھی ریاست سے برسر پیکار ہیں،اس رپورٹ میں سیاسی جماعتوں کو نشانہ بنانا ہے،آمریت کے ہر دور میں سیاستدانوں اور صحافیوں کو ملک دشمن کہا گیا ہے،آج اگر ایک نام نہاد جمہوری حکومت الزام لگائے کہ اس ملک کے صحافی اور سیاست دان ملک دشمن ہیں تو باقی کیا رہ جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسی مارشل لاء حکومت میں اتنی پابندیاں یا دھمکیاں نہیں ملیں جتنی اس دور میں صحافیوں کو مل رہی ہیں،اصل سوال یہ ہے کہ یہ کہا کیوں جاتا ہے؟ یہ حکومت پاکستان کی رپورٹ ہے،پانچ چھ جگہ پر نقشہ دکھایا گیا اور اس میں کشمیر کو ہندوستان کا حصہ دکھایا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کیا وفاقی وزرا نے اس رپورٹ کو پڑھا؟ کیا وہ اس کی ذمہ داری اٹھاتے ہیں؟،یہ ڈیٹا جہاں سے لیا گیا وہ ٹویٹ میپس نامی کمپنی ہے،وزرا یہ بتانا بھول گئے کہ ٹویٹس کا تذکرہ تو کیا گیا ہے مگر اس میں لکھا کیا گیا ہے وہ نہیں بتایا۔ انہوں نے کہاکہ نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر بھی ساتھ بیٹھے تھے مگر معلوم نہیں وہ وہاں کیوں بیٹھے تھے،انہیں تو ایک ہی پریشانی ہے کہ جوبائیڈن کا فون نہیں آرہا ہے، امریکہ سے بھی ایسے ہی لوٹے ۔ انہوں نے کہاکہ مفروضوں کی بنیاد پر وزیر اطلاعات اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر نے پاکستانیوں کو بھارت و اسرائیل کے ساتھ کھڑا کردیا گیا،فرحت اللہ بابر، ریحام خان، افراسیاب خٹک، عظمی بخاری سمیت سیاستدانوں اور صحافیوں کے نام شامل کردیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان ایران گئے تو کہا کہ پاکستان، سے دراندازی ہوتی ہے،عمران،خان نے کہا، مودی کی، حکومت آجائے تو اچھا ہو گا،عمران خان نے کہا، پاک، فوج اور، آئی ایس آئی نے القاعدہ کو تربیت دی افغانستان، میں لڑنے کیلئے،سکھ کنونشن، میں کہا کہ جنگ ہوئی توہم پہلے جوہری ہتھیار استعمال نہیں کریں گے،اگر یہ ریاست مخالف بیانیہ نہیں، تو پھر کیا ہوتا ہے؟۔ انہوں نے کہاکہ نیویارک ٹائمز کو دیئے گئے انٹرویو میں مودی کے حوالے سے ریمارکس کیا ریاست مخالف بیان نہیں؟،جب یہ اپوزیشن میں تھے تو اس وقت جسمانی طور پر حملہ آور ہوتے تھے،۔
 مسلم لیگ ن

 اسلام آباد (سٹاف رپورٹر،این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات فواد حسین چوہدری نے پی ایم ایل این کی پریس کانفرنس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ بدقسمتی سے پاکستان کے اندر سیاسی جماعتوں کے اپنے پولیٹیکل ونگز نہیں ہوتے جو مختلف ایشوز کا مطالعہ کر کے اپنی لیڈر شپ کو اصل معاملہ سمجھا کر سکیں،رانا ثناء اللہ، خرم دستگیر، شاہد خاقان عباسی جیسے ٹیکنالوجی سے ناواقف لوگوں کے تبصرہ سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے پاس اتنی معلومات نہیں ہیں۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ پی ایم ایل این کے رہنماؤں نے مضحکہ خیز پریس کانفرنس سے یہی امید تھی، ہم نے اپنی رپورٹ میں کسی جگہ کسی کو ریاست مخالف ڈیکلیئر نہیں کیا، رپورٹ میں سوشل میڈیا پر شروع کئے جانے والے 150 ٹرینڈز کا ڈیٹا فراہم کیا گیا ہے، ان ٹرینڈز پر 37 لاکھ ٹویٹس کی گئیں، سوشل میڈیا بیانیہ تشکیل دیا گیا، اس بیانیہ میں ہندوستان اور افغانستان سمیت کئی دوسرے لوگوں نے حصہ لیا، ہندوستان نے بوٹ ٹیکنالوجی استعمال کر کے پاکستان کے خلاف ٹویٹس کئے، اس رپورٹ میں پاکستان کے اندر بسنے والے لوگوں کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا، اس وقتSanction Pakistan کا ٹرینڈ چل رہا ہے، اب اس ٹرینڈ میں حصہ لے کر کوئی اس کی مخالفت کرے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ ریاست مخالف سرگرمی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ پی ایم ایل این کے دوستوں کو ٹیکنالوجی کی سمجھ نہیں تو وہ کسی ماہر کی خدمات حاصل کرلیں جو اس طرح کی رپورٹس کا تجزیہ کر کے انہیں بتا سکیں کہ رپورٹ اصل میں ہے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم کے میڈیا ونگ نے ریاست مخالف سرگرمی کے طور پر ریاست مخالف ٹرینڈز میں حصہ لیا، اس بارے میں ڈیٹا رپورٹ میں شامل ہے، پاکستان کے عوام اس کا تجزیہ کر سکتے ہیں، اصل معاملہ یہ ہے کہ پاکستان کے خلاف ٹویٹس کہاں سے ہو رہے ہیں، جنہیں ڈیجیٹل میڈیا کی سمجھ نہیں، وہ ہمارے ڈیجیٹل میڈیا ونگ سے رابطہ کر سکتے ہیں، ان کے رہنمائی کے لئے ایک سیل تشکیل دیا گیا ہے جہاں انہیں سمجھا دیا جائے گا کہ ڈیجیٹل میڈیا کیا ہے۔  چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ کابل میں ایک ایسی حکومت کے خواہاں ہیں جس پر افغانستان کی تمام سیاسی جماعتیں اور عوام متفق ہوں، نیٹو افواج کے انخلاء کے بعد افغان فوج پتوں کی طرح بکھر گئی افغانستان کی صورتحال کا اثر پاکستان پر بھی پڑتا ہے، افغان قیادت کے اثاثے اور خاندان بیرون ملک ہیں جبکہ افغان عوام غربت اور مشکلات میں مبتلا ہیں، پاکستان نے افغان پناہ گزین بچوں کو سکالر شپس دیئے، چھ ہزار کے قریب افغان بچے اس وقت پاکستان میں زیر تعلیم ہیں، یونیورسٹیوں کا جدید ٹیکنالوجی میں اہم کردار ہے، آئی ٹی اور تعلیم کی بدولت پاکستان کے مستقبل کو روشن کرنا ہے، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت قائداعظم اور علامہ اقبال کے نظریات پر مبنی جدید مسلم ریاست کے قیام کے لئے کوشاں ہے، صوبوں اور وفاق کو تعلیم میں جدت کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے زیر اہتمام ”پاکستان کے مستقبل میں نوجوانوں کا کردار“ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کررہے تھے  وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کا پاکستان کے تعلیمی شعبہ میں ایک اہم کردار ہے اسٹین فورڈ یونیورسٹی نے امریکہ میں 500 ٹریلین ڈالر کی معیشت کھڑی کی، ایپل، گوگل، واٹس ایپ اسٹین فورڈ یونیورسٹی کے طلبہ کی بنائی گئی ایپس ہیں، یونیورسٹیوں نے ہی انہیں موقع دیا کہ وہ اپنی ٹیکنالوجی کو کمرشلائز کریں۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیز، نئی ٹیکنالوجیز اور کمرشلائزیشن کی تکون نے دنیا کو تبدیل کر دیا ہے۔  
فواد چوہدری

مزید :

صفحہ اول -