پاکستان بنتے وقت مسائل اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کی جرأت و غیر متزلزل ایمان

پاکستان بنتے وقت مسائل اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کی جرأت و غیر متزلزل ...
پاکستان بنتے وقت مسائل اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کی جرأت و غیر متزلزل ایمان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تحریر : ڈاکٹر  پروفیسر ایم اے صوفی 

قسط : 4
 آل انڈیا مسلم لیگ کی طویل جدوجہد، مسلمانانِ ہند کا جذبہ مسلم قومیت اس طرح اُبھرا کہ ہندوستان بھر کے مسلمان ایک ہوئے۔
 ” مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ“ کا نعرہ عام ہوا ۔ لوگ جوق در جوق قائداعظم محمد علی جناحؒ صدر آل انڈیا مسلم لیگ کی ایماءپرمسلم لیگ کے سبزہلالی پرچم تلے آتے گئے۔3جون 1947ءکو تقسیم ہند کا فارمولا منظور ہوا تو ہندوستان کی تقسیم ناگزیر ہوگئی۔ ہندوستان کا بٹوارہ ہوا ۔ایک بھارت ڈومنیین اور دوسراپاکستان ڈومنیین،کی شکل میں2  ممالک دنیا کے نقشے پراُبھرے۔انگریزسرکار،کانگریسی لیڈر،کٹرہندو برہمن،نیشنلسٹ مسلمان،مجلس احرار، خاکسار ہندوستان کی تقسیم کے خلاف تھے اور کسی صورت میں مسلمانوں کے جُدا وطن کے حق میں نہ تھے۔ 
 جب ہندو اور سکھوں نے پاکستان کی حقیقت کو محسوس کیا تو تقسیم بنگال اور تقسیم پنجاب کی شرط لگادی ۔ اس تقسیم سے پاکستان کے وجود،قدامت کو بہت نقصان ہوا۔ انگریز اور کانگریس کی سازش سے باﺅنڈری کمیشن کا اعلان12اگست کی بجائے 17اگست 1947ءکوریڈکلف ایوارڈ کی شکل میں کردیا۔پنجاب کے مسلمانوں کی اکثریت والے علاقے گورداسپور،زیّرا،اجنالہ ، فیروزپورہیڈورکس بھارت کے کھاتے میں ڈال دیئے اور اس طرح کشمیر کو زمینی راستہ گورداسپور سے بھارت کے لئے کردیاتاکہ بھارت کی فوج اور سویلین زمینی راستہ سے کشمیر میں داخل ہو جائیں۔ مستقبل پر یہ نظر تھی کہ پاکستان کو کشمیر سے آنے والے دریاﺅں کو روکا جاسکے۔ اس غلط تقسیم کے ساتھ اسلحہ کی تقسیم،فوج کے ذخیرہ کی تقسیم غلط ہوئی۔بینک آف انڈیا کے حصص سے پاکستان کو محروم کیا گیا۔ مشرقی پنجاب میں قتل وغارت کی دردناک داستانیں رقم ہوئیں۔ مردوزن قتل کردیئے گئے اوربچے کھچے لٹے ہوئے پاکستان کی سرزمین میں داخل ہوئے۔ بیمارتھے،زخمی تھے،کمزور تھے،ناتواں تھے،ڈراور خوف اُن کے ذہن میں تھا۔ کسی کی بیٹی قتل ہوئی ،کوئی اپنی ماں سے اپنی آنکھوں کے سامنے جُدا ہوا۔ کئی یتیم ہوئے۔ ہزاروں عورتیں بیوہ ہوئیں۔اُن کی آبادکاری بڑا مسئلہ تھا۔ ڈاکٹر کم تھے، ادویات نہ تھیں۔ہسپتال کم تھے۔خوراک نہ تھی،نیا ملک،ایک آبادی لٹی ہوئی وارد ہوئی۔پولیس کم، ایڈمنسٹریشن کم،ریڈکلف جیسا وکیل بے ایمان انسان اور غیر منصف ہو گیا۔ ان حالات کو کنٹرول کرنا مشکل کام تھا۔ باﺅنڈری کمیشن کی غلط تقسیم سے مسلمانوں کو ناقابل تلافی نقصان ہوا۔گویا ہندو کی یہ پالیسی تھی کہ نیا پاکستان اِن حالات سے نکل نہ سکے اور دوبارہ بھارت کا حصہ ہو جائے ۔
 پاکستان کیس کے وکیل جناب قائداعظم محمد علی جناح ؒہمارے دُبلے پتلے ،کمزور و نحیف رہبر ملت نے30اکتوبر1947ءکو یونیورسٹی گراﺅنڈ لاہور میں بڑی طویل تقریر کی اور فرمایا کہ ”مسلمان تکلیف میں گھبرایا نہیں کرتا۔“یہ غنیمت تھی کہ ہندو کی چالاکی میں قائداعظمؒ اورمسلم لیگ اُنکے جال میں نہ آسکی کہ لارڈ ماﺅنٹ بیٹن کوبھارت کی طرح پاکستان کا گورنر جنرل نہیں مانا۔مسلم لیگ کے صدر نے اِس چال سے ملک پاکستان کوبچالیا۔بھارت نے انگریز سرکار کی خوشنودی اور پاکستان کے لئے مسائل پیدا کرنے کے لئے لارڈ ماﺅنٹ بیٹن کو اپنا گورنر جنرل تجویز کیا۔کتنی بڑی منافقت ہے۔کانگریس کے لیڈر یہ دعویٰ کرتے رہے کہ وہ انگریز کی حکومت کے خلاف ہیں اور انگریز سرکارکو ہندوستان چھوڑ دینا چاہئے۔لیکن اپناکمانڈر انچیف ،اپناگورنر جنرل انگریز۔گویا کانگریس اور انگریز ایک تھے۔ یاد رہے آل ا نڈیا کانگریس پارٹی ایک ریٹائرڈ سول سرونٹ مسٹرہیوم نے برطانوی حکومت کی ایماءپر1884ءمیں قائم کی تھی تاکہ ہندوستان کے ہندوانگریز کے نزدیک ہو جائیں۔
 انڈین نیشنل کانگریس کا پہلا صدر انگریز،دوسرا صدر انگریز،تیسرا اور چوتھا صدر انگریز۔ نئے ملک پاکستان کے بڑے مسائل تھے۔اِسی طرح کچھ سیاسی نظم و نسق کے مسائل بھارت میں تھے۔ہندوبنیا چالاک ہے۔پنڈت جواہر لعل نہرووزیراعظم بھارت اورولبھ بھائی پٹیل وزیرداخلہ نے لارڈ ماﺅنٹ بیٹن گورنر جنرل بھارت جو کہ شملہ میں اپنا وقت گذار رہے تھے۔ان کی منت سماجت کی کہ آپ فوراً دہلی آجائیں اور ایڈمنسٹریشن کو سنبھالیں۔ہم لوگ تو سیاسی عمل برپا کرنا جانتے ہیں،ہڑتالیں،جلسے جلوس ہمارا شیوہ تھا۔ مسلمانوں کا قتل بھی ہماراایمان ہے مگر حکومت چلاناآپ کا کام ہے۔آپ آئیں اور اپنے وسیع تجربہ سے بھارت کو اِن حالات سے نکالیں۔ہم لوگ مشکل میں ہیں۔
 لارڈ ماﺅنٹ بیٹن گورنر جنرل بھارت نے اِن دونوں حضرات کو باور کرایا کہ آئینی طور پر گورنر جنرل کا یہ کام نہیں کہ ایڈمنسٹریشن لاءاینڈ آرڈر کو کنٹرول کرے۔گورنر جنرل آئینی عہدہ ہے۔ وزیراعظم اور اسمبلی کے ممبران اور جمہوری اداروں کی ڈیوتی ہوتی ہے کہ نظم ونسق چلائیں،لیکن ان لوگوں نے اپنی حالت اس طرح بیان کی کہ ماﺅنٹ بیٹن دہلی آئے اور وزیراعظم کے ساتھ وزراءکی میٹنگ کی اوران کو بہت کچھ خفیہ انداز میں سمجھایا۔

( جاری ہے )

کتاب "مسلم لیگ اور تحریک پاکستان " سے اقتباس 

نوٹ : یہ کتاب بک ہوم نے شائع کی

مزید :

بلاگ -