سیاست دانوں کے نام، اہم پیغام

سیاست دانوں کے نام، اہم پیغام

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

14 اگست 2014ء کو شروع ہونے والے دھرنے کے بیک گراؤنڈ سے پوری قوم واقف ہے۔ سیا سی طور پر دھرنا جائز تھا یا نا جائز اس سے ملک کو فائدہ ہوا یا نقصان۔ اس دھرنے سے عمران خان اپنے مقاصد حاصل کرسکے یا نہیں۔ اس پر ہر پاکستانی شہری کی اپنی رائے ہوسکتی ہے۔ البتہ یہ بات طے ہے کہ اس دھرنے کے نتیجے میں جوڈیشل کمیشن نے اپنا کام شروع کر دیا ہے۔ اگرچہ وزیراعظم نوازشریف نے دھرنے سے پہلے ہی اپنی نشری تقریر میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان کر دیا تھا ، لیکن عمران خان اس جوڈیشل کمیشن کو اپنا کارنامہ قرار دے رہے ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ اس سے قوم کی تقدیر سنورنے والی ہے۔


میڈیا کے مطابق جو قواعدوضوابط طے ہوئے ہیں ان کے مطابق :
*۔۔۔کیا 2013ء کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی۔
*۔۔۔ اگر دھاندلی ھوئی تو اس سے مینڈیٹ تبدیل ہوا۔
*۔۔۔ اگر دھاند لی ہوئی تو کیا اس دھاندلی سے منظم انداز میں مینڈیٹ چوری کرکے کسی خاص جماعت کو حکومت دی گئی۔
قواعدوضوابط کے مطابق اگر مندرجہ بالا سوالات کا جواب ہاں میں ملتا ہے تو وزیراعظم اسمبلیاں تحلیل کرکے نئے انتخابات کا اعلان کریں گے۔
تجزیہ نگاروں کی اکثریت کا خیا ل ہے کہ آخری پوائنٹ کا جواب ہاں میں ملنا بہت مشکل ہے، لہٰذا کچھ نہیں ہوگا، جبکہ عمران خان 2015ء کو الیکشن کا سال قرار دے کر خود ہی جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ سنا رہے ہیں۔ ہوسکتا ہے عمران خان کی بات درست ثابت ہو جائے، کیونکہ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ جوڈیشل کمیشن میں پیش ہونے والی جماعتیں کتنی مضبوط شہادتیں پیش کرتی ہیں۔ عدلیہ کی اپنی سوچ ہوتی ہے اور اس نے انصاف کرنا ہوتا ہے۔ اگر ایسا ہوگیا کہ ملک میں نئے انتخابات کروانے پڑجائیں تو میں با لخصوص عمران خان سے ، عمومی طور پر دوسری جماعتوں جو جوڈیشل کمیشن میں دھاندلی کے ثبوت لے کر گئی ہیں اور ہر سیاست دان سے سوال کرتا ہوں کہ:
*۔۔۔ نئے انتخابات کس سسٹم کے تحت ہوں گے۔
*۔۔۔جس سسٹم کے تحت 2013ء کے انتخابات ہوئے کیا اس میں ہر کسی کے لئے قابل قبول تبدیلی کرلی ہے۔
*۔۔۔ اگر نئے انتخابات موجودہ سسٹم کے تحت ہوے تو کیا ان میں دھاندلی نہیں ہوگی۔
*۔۔۔ موجودہ سسٹم کے تحت ہونے والے انتخابات کے نتائج کیا عمران خان تسلیم کر لیں گے۔
*۔۔۔ اگر عمران خان نتائج تسلیم کر لیتے ہیں تو کیا گارنٹی ہے کہ کوئی نیا عمران خان پیدا نہیں ہوگا۔ اور نیا دھرنا نہیں ہوگا۔
اگر خدانخواستہ نئے انتخابات کے نتیجے میں بھی دھرنا ہوا تو اس کے نتائج کیا ہوں گے۔ ان سے بچنے کے لئے ’’سیاست دانوں کے نام ، اہم پیغام‘‘
انتخابی عمل میں اصلاحات کے لئے تمام جماعتوں پر مشتمل کمیٹی بن چکی ہے، جس کے کچھ اجلاس بھی ہوئے ہیں۔ کچھ نہ کچھ پیش رفت بھی ہوئی ہوگی۔ تمام سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ اس کمیٹی کے ذریعے دن رات محنت کر کے(جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ آنے سے قبل) ’’انتخابی اصلاحات کا پیکیج‘‘ دونوں ایوانوں سے منظور کروائیں۔ اور اسے آئندہ انتخابات کے لئے (جب بھی ہوں) لاگو کردیں تاکہ ملک ایجی ٹیشن کی سیاست سے نکل کر مثبت انداز میں آگے بڑھے۔
اگر ایسا نہ کیا گیا تو عوام یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوں گے کہ عمران خان سمیت سیاسی جماعتوں کو اصلاحات سے کوئی سروکار نہیں، بلکہ وہ اصلاحات کرنا ہی نہیں چاہتے اور سیاسی جماعتیں دانستہ طور پر دھاندلی کا راستہ کھلا رکھنا چاہتی ہیں تاکہ ان کے حق میں دھاندلی ہوسکے اور انکی اقتدار کی پیاس بجھ سکے۔
یاد رہے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ سے پہلے انتخابی اصلاحات کے لئے کمیٹی کو دن رات اور بغیر چھٹی کئے کام کرنا ہوگا۔

مزید :

کالم -