اوقاف کی 32ہزار ایکڑ اراضی ناجائز قابضین سے واگزار

  اوقاف کی 32ہزار ایکڑ اراضی ناجائز قابضین سے واگزار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(خبر نگار)اوقاف لیڈ رشپ نے نئی تاریخ رقم کردی، ڈاکٹر طاہر رضابخاری اور ان کی پوری ٹیم کی شبانہ روز محنت کی وجہ سے 32 ہزار ایکڑ اراضی،65 سال بعد اوقاف کا حصّہ بن گئی۔ سیکرٹری اوقاف طاہر رضا بخاری کا کہنا ہے کہ دربار حضرت سخی سرورؒکی وقف اراضی، ناجائز قابضین سے واگزار، سرکاری کنٹرول مستحکم کرلیا گیا ہے۔ موضع سخی سرور اراضی کی حد براری کے بعد، لاٹ بندی کرکے، سرکاری شرائط اور پالیسی کے مطابق”نیلام ِعام“ کا عمل بھی شروع کردیا گیا ہے۔ سیکرٹری اوقاف طاہر رضا بخاری نے کہا کہ ”مشترکہ کھاتہ“کے سبب، وقف اراضی ناجائز قابضین کے ہتھے چڑھی رہی، آج تک کوئی بھی حدبراری کے ذریعہ وقف لینڈ کا تعین کروا کے، اوقاف نیٹ میں نہ لاسکا۔ محکمہ اوقاف کی استدعاپر ڈسٹرکٹ کلکٹر نے اس موضع کی حدبراری کیلئے کمیٹی تشکیل دی۔سٹیٹ لینڈ اور وقف لینڈ کے حوالے سے ہماری سوسائٹی کا طرزِ عمل بہت " Casual "ہے۔ یہ وقف اراضیات ضلع ڈی جی خان کی تین تحصیلوں کوٹ چھْٹہ، کوہ سلیمان اورڈیرہ غازی خان میں پھیلی ہوئی ہیں۔حدبراری اورسیٹلمنٹ کا کام تیزی سے کیا گیا۔یہ  وسیع اراضی کوہ سلمان کے دَامن میں، برصغیر کی عظیم ہستی، حضرت سخی سرورؒکے نام وقف ہے۔

خانقاہ کے شمال مغربی گوشے میں سکھ مذہب کے بانی بابا گورونانک کی یاد گار بھی موجود ہے۔ حضرت سخی سرور ؒکے مزار پر مختلف مذاہب کے پیشواؤں کی حاضری،آپؒ کے روادارانہ افکار وتعلیمات کی مقبولیت کا خوبصورت عملی مظہر ہے۔آپ ؒکا مزار جنوبی پنجاب کابہت بڑ ا روحانی مرکز ہے۔طاہر رضا بخاری کا مزید کہنا ہے کہ محکمہ اوقاف کو ایسی ہی صورتحال کا نصف صدی سے زائدموضع سخی سرور ڈیرہ غازی خان میں سامنا ہے۔اوقاف ڈیپارٹمنٹ کے تحویل میں ٹوٹل اراضی 74964 ایکڑ ہے، جس میں سے صرف 32 ہزار ایکڑاراضی گزشتہ 65 سال سے اوقاف نیٹ میں شامل نہ ہوسکی۔ اوقاف کی موجودہ لیڈ ر شپ نے نئی تاریخ رقم کردی۔ مذکورہ اراضی کو ناجائز قابضین سے واگزار کروا کے، اس کی حدبراری کا اہتمام کیا اور اب اس کو محفوظ بنانے کے لیے سرکاری شرائط کے مطابق اس کے نیلام عام کا عمل جاری ہے۔ اس ساری ایکسر سائز میں تقریباً ایک سال صَرف ہوا، یقینا یہ ایک "Chronic Issue"تھا، جس کے علاج کے لئے محکمانہ سطح پر کئی کوشیش ہوچکی تھیں۔دراصل" مکانی بْعد " بھی ایک دشواری تھی، لاہور سے دور کوہ ِسلمان کے سنگلاخ ایریے میں، اتنے بڑے آپریشن کی مسلسل مانیٹر نگ بنیادی اہمیت کی حامل تھی۔ اس اسائنمنٹ کیلئے موقع پر ایسا افسر تعینات ہو، جو تصادم کی بجائے مفاہمت اور انتظامی مہارت سے مختلف چیلنجز سے عہدہ برا ہونے کی صلاحیت رکھتا ہو، جو ریونیو ایکسپرٹ ہونے کے ساتھ، مقامی انتظامیہ اور لوکل کمیونٹی کو ساتھ لے کر چلنے کا داعیہ اور استعداد کا حامل ہو۔ موضع سخی سرور کا آخری بندوبست 1917-18میں ہوا تھا، محکمہ اوقاف کی استدعا پر ڈسٹرکٹ کلکٹر نے اس موضع کی حدبراری کے لئے کمیٹی تشکیل دی۔ حدودی لائن و حدبراری کے لئے جی این ایس ایس مشین اور پیمائش اور اس کی ویریفیکیشن کے لئے حدود لائن کے گوگل کوآرڈنیشن موقع پر حاصل کئے گئے۔ موضعات کی مکمل چھان بین، فزیکل ویریفیکیشن عملہ ریو ینو اور معززین کی موجودگی میں ہوئے۔ قبضہ حاصل کرنے کے ساتھ ہی، اراضی کی لاٹ بندی اور سرکاری قواعد اور شرائط کے مطابق نیلام عام کا عمل شروع کر کے،اس اہم ٹاسک کو بحمدہ تعالیٰ مکمل کرلیا گیا،جو کہ ایک تاریخ ساز کام ہے۔طاہر رضا بخاری نے کہا کہ حدبراری"ریونیو کی ایک اصطلا ح ہے، جس کو انگریزی میں Demarcationیعنی نشاندہی کہتے ہیں، جس کا اطلاق لینڈ ریونیو ایکٹ کے تحت غیر منقولہ "Immovable"پراپرٹی پر ہوتا ہے، اس جائیداد کی بالعموم دو