وحشت سرائے فکر سے الجھوں گا ایک روز۔۔۔

وحشت سرائے فکر سے الجھوں گا ایک روز۔۔۔
وحشت سرائے فکر سے الجھوں گا ایک روز۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

آنکھوں سے چن کے اشک ستارے بناؤں گا
نو خاستہ طلسم کی شمعیں جلاؤں گا

شاید وہ اضطراب کے معنی سمجھ سکے 
جب گیت بھیرویں کے سر ِ شام گاؤں گا

وحشت سرائے فکر سے الجھوں گا ایک روز
مشکیزۂ خیال میں کائی اگاؤں گا

رقصاں رہے گا نیند کی شہ رگ میں رتجگا
اس طرح شب کی جھیل میں کنکر گراؤں گا 

سایہ بھی ہمکلام مسافر سے ہو کبھی
پیڑوں کو بولنے کا سلیقہ سکھاؤں گا

کچھ غم ہیں جن کے دم سے رواں ہے یہ کائنات 
خوش کن اداسیوں کی کہانی سناؤں گا

دیکھوں گا مصلحت کی طوائف کا رقص بھی
مقتل سے جب انا کا جنازہ اٹھاؤں گا

ایفائے عہد ِ باری تعالیٰ پہ ہے یقیں 
عباس موج موج عریضے بہاؤں گا

کلام :حیدر عباس

مزید :

شاعری -