بیگم کلثوم نواز کی شخصیت

بیگم کلثوم نواز کی شخصیت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


مملکت خدا داد پاکستان کی تین بار خاتون اول رہنے کا اعزاز رکھنے والی شخصیت بیگم کلثوم نواز جو گلے کے کینسر کے عارضے میں مبتلا تھی اور 17 اگست 2017 ء کو لندن کے ہارلے کلینک میں علاج کے لیے داخل ہوئیں، 125دن زیر علاج رہنے کے بعد 11 ستمبر 2018 بروز منگل اللہ کو پیاری ہو گئیں انا للہ واناا لیہ راجعون۔ تمام قوم بیگم کلثوم نواز کی وفات پر ان کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کرتی ہے اور اللہ سے مرحومہ کی مغفرت اور جنت الفردوس کی دعا کرتی ہے۔بیگم کلثوم نواز ایک کاروباری خاندان اتفاق فیملی کی بہو اور صوبہ پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ اور تین بار منتخب سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی اہلیہ اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف جو موجودہ قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف ہیں، کی بھاوج تھیں۔ ملک کے معروف کاروباری اور سیاسی خاندان سے تعلق کی وجہ سے ان کو لاکھوں لوگوں سے ملاقات کا موقع ملا۔ سیاسی حالات کے اتار چڑھاؤ میں ان کی سیاسی اور سماجی خدمات کا زمانہ معترف ہے۔ انتخابات 1988 ء اور 990 1 ء کے اسلامی جمہوری اتحاد کے پلیت فارم سے لڑے گئے ، بیگم کلثوم نواز اپنے شوہر کی کامیابی کے لیے ان کے حلقہ انتخاب میں اپنا کردار ادا کرتی رہیں۔ میاں نواز شریف کے تمام سیاسی کیرئیر میں ان کی سابق رہائشگاہ ماڈل ٹاون میں ہونے والی تمام سیاسی اور سماجی بیٹھکوں کی مہمان نوازی بیگم کلثوم نواز کرتی رہیں۔ باوجود اس کے کہ وہ ایک گھریلو خاتون تھیں ، نواز شریف کی سیاسی اڑان میں نا قابل تسخیر کردار بیگم کلثوم نواز کا تھا جس نے نواز شریف کو تین بار وزیراعظم کی کرسی تک پہنچایا۔

12 اکتوبر 1999 ء کو جب پرویز مشرف نے حکومت برطرف کر کے نواز شریف کو نظر بند کر دیا تھا، اس وقت بیگم کلثوم نواز نے ملک کے محتلف حصوں کا دورہ کیا اور عوام کو متحرک کیا اس ضمن میں ان کو پرویز مشرف حکومت کی جانب سے کافی تکالیف پہنچائی گئیں جس گاڑی میں وہ موجود تھیں اس کو اٹھا کر پھینکا گیا اس واقعہ کو عالمی میڈیا نے زبردست کوریج دی بیگم کلثوم نواز نے پرویز مشرف حکومت کے دوران پیش آنے والی تکالیف کا ذکر اپنی کتاب جبر اور جمہوریت میں کیا ہے۔یہاں کلثوم نواز کی سخاوت، نرم دلی اور اصول پسندی کے حوالے سے ان کی زندگی کے چند پہلو اجاگر کروں گا، جس سے اہل نظر بیگم کلثوم نواز کی خوب سیرتی کا اندازہ لگاسکیں گے۔ ایک بار جب نواز شریف وزیراعظم تھے چند انٹرنیٹ بلاگر کو حکومت نے گرفتار کیا، انسانی حقوق کی علمبردار عاصمہ جہانگیر کے کہنے پر بیگم کلثوم نے نواز شریف کو کہہ کر ان کو رہائی دلوائی۔


لاہور کے صحت کے ضلعی دفتر میں ایک غریب ڈرائیور تعینا ت ہے جس کی سات بہنیں ہیں، اس کی تمام بہنوں کی شادی کے تمام انتظامات، ان کی رخصتی تک بیگم کلثوم نواز اپنی موجودگی میں کرواتی رہیں، ایسے دیگر واقعات بھی ہو ں گے، مگر ان کی شخصیت کی خوب صورتی کا اندازہ لگانے کے لیے درج بالا واقعات کافی ہیں۔بیگم کلثوم نواز کی وفات پر تمام حکومتی شخصیات اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ حکومت پاکستان نے میاں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو بیگم کلثوم کی تدفین میں شرکت کے لیے پیرول پر رہا کر دیا ہے۔ حکومتی شخصیات ا ور دیگر سیاسی زعماہ کا سیاسی اختلاف کے باوجود بیگم کلثوم کی وفات پر دکھ کا اظہار قابل تحسین ہے۔ خاکسار اپنی اور اہل وطن کی جانب سے بیگم کلثوم نواز کی وفات پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتا ہے اور دعا گو ہے، اے اللہ پاک بیگم کلثوم نواز کی مغفرت فرما اور انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرما آ مین

مزید :

رائے -کالم -