افغان حکومت کا طالبان کیساتھ امن مذاکرات میں شرکت سے انکار،پاکستان کو پیشگی شرائط عائد

افغان حکومت کا طالبان کیساتھ امن مذاکرات میں شرکت سے انکار،پاکستان کو پیشگی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 واشنگٹن (اے این این) افغانستان نے طالبان کے ساتھ امن بات چیت سے انکارکردیا، مذاکرات میں شامل ہونے کیلئے پاکستان کیلئے پیشگی شرائط کی بھر مار کر دی ،افغان صدارتی ترجمان نے سرتاج عزیز کا بیان مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو ان وعدوں کی پاسداری کرنا ہوگی جو اس نے چار فریقی اجلاسوں کے دوران کیے تھے،ان شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی جو افغانستان میں حملے کرتے ہیں ، جب تک یہ نہیں ہوتا، ہم امن مذاکرات کے حوالے سے اپنا موجودہ موقف جاری رکھیں گے۔امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایک اعلیٰ پاکستانی عہدے دار نے افغان امن مذاکرات کی بحالی کے بارے میں اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ تاہم، ایسے کوئی آثار نظر نہیں آتے کہ افغانستان اِس عمل میں دوبارہ شریک ہونے پر تیار ہے۔وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ، سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ امن بات چیت ہفتوں کے اندر اندر جاری ہو سکتی ہے، جو عمل 2015 میں اس وقت معطل ہوا جب طالبان رہنما ملا عمر کی فوتگی اور بعدازاں 2016 میں ملا منصور کی ہلاکت کی خبریں سامنے آئیں۔جب سرتاج عزیز کے اس تخمینے کے بارے میں افغان صدر اشرف غنی کے معاون ترجمان، دعوی خان میناپال سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ابھی اس بات کا مظاہرہ کرنا ہے کہ وہ امن عمل کے عزم پر قائم ہے، جس کے لیے اسے ان شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی جو افغانستان میں حملے کرتے ہیں۔میناپال کے بقول، پاکستان کو ان وعدوں کی پاسداری کرنا ہوگی جو اس نے چار فریقی اجلاسوں کے دوران کیے تھے۔ جب تک یہ نہیں ہوتا، ہم امن مذاکرات کے حوالے سے اپنا موجودہ موقف جاری رکھیں گے۔آخری چار فریقی اجلاس مئی میں منعقد ہوا تھا جس میں امریکہ، افغانستان، پاکستان اور چین کی حکومتوں کے نمائندے شریک ہوئے۔ طالبان کے نمائندوں نے شرکت سے انکار کیا تھا۔بات چیت کے دوران، پاکستان نے عہد کیا کہ ان شدت پسند گروپوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جو افغانستان پر حملے کرتے ہیں۔ کئی برسوں تک افغان حکام پاکستان پر الزام لگاتے رہے ہیں کہ وہ اچھے دہشت گردوں کی تفریق جاری رکھے ہوئے ہے جو افغان اور غیرملکی فوجوں پر حملوں میں ملوث ہیں؛ اور خراب دہشت گرد جو پاکستانی اہداف کو نشانہ بناتے ہیں۔دعوی خان میناپال کے الفاظ میںیہ اقدام کرکے پاکستان کو ثابت کرنا ہوگا کہ وہ سارے شدت پسندوں کے خلاف ہے اور وہ اچھے اور برے دہشت گردوں کی تمیز جاری نہیں رکھے گا۔انھوں نے اِس بات کا عندیہ دیا کہ جب تک ایسا نہیں ہوتا، افغان حکومت مذاکرات میں شریک نہیں ہوگی۔گذشتہ ماہ وارسا میں نیٹو سربراہ اجلاس کے دوران، افغان صدر اشرف غنی نے سربراہان کو بتایا کہ پاکستان کے علاوہ خطے کے سارے ملک افغانستان کے استحکام کے حامی ہیں۔غنی نے سربراہ اجلاس کو بتایا کہ ہمسایہ ملکوں کے ساتھ ہمارے علاقائی اقدام تعاون کی صورت میں نتیجہ خیز ثابت ہو رہے ہیں جب کہ پاکستان کا معاملہ دیگر ہے۔ چار فریقی امن عمل اجلاس میں واضح اظہارِ عزم کے باوجود، اس کی جانب سے اچھے اور برے دہشت گردوں کی تمیز کی روایت اب بھی جاری ہے۔

افغانستان

مزید :

صفحہ اول -