منافع بخش سرمایہ کاری کا وقت 

  منافع بخش سرمایہ کاری کا وقت 
  منافع بخش سرمایہ کاری کا وقت 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

  

جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان کافی عرصے سے سیاسی اور معاشی بحران کا شکار ہے،ہماری معاشی پالیسی انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) بنا رہا ہے جس کی وجہ سے  ٹیکسوں کا بوجھ بہت بڑھ گیا ہے جسے ڈھونے پر عوام  مجبور ہیں۔ مہنگائی بے قابو ہو رہی، روپے کی قدر میں کمی آتی جا رہی ہے، بجلی اور گیس کے بلوں میں ہوشربا اضافہ ہوتا جا رہا ہے جبکہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں کہیں رُک ہی نہیں رہیں، گندم کا بھی جو حال ہوا وہ سب کے سامنے ہے، اس سے تو کسان کی کمر ہی ٹوٹ گئی۔ صنعتکار عالمی منڈی کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہے، وہ اپنا سرمایہ بیرون ملک لے جانا چاہتا ہے، ملک میں استحکام نہ ہونے کی وجہ سے ہر آدمی بالخصوص نوجوان ہر حال میں ملک سے باہر جانا چاہتا ہے چاہے اس کے لئے اسے بھاری رقم ہی کیوں نہ ادا کرنی پڑے، ساتھ ہی ملک میں امن و امان کا مسئلہ بھی درپیش ہے۔ اِن سب حالات کی وجہ سے پورے ملک میں ایک بے چینی اور بے یقینی کی سی کیفیت ہے۔ پاکستان کی پراپرٹی میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری ملکی تاجر اور زمیندار کے علاوہ بیرون ملک بسنے والے پاکستانی کرتے ہیں مگر درج بالا حالات کے پیش نظر اِس وقت ہر کسی نے پراپرٹی میں سرمایہ کاری روک دی ہے، اُلٹا لوگ اپنی پراپرٹی بیچ کر بیرون ملک جاناچاہتے ہیں یا پھر وہیں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پراپرٹی 25 سے50 فیصد اور بعض جگہوں پر تو 60 سے 70 فیصد کم قیمت میں مل رہی ہے، یعنی ایک کروڑ مالیت کی پراپرٹی 30سے 50 لاکھ میں بھی مل جاتی ہے۔ 

سوال یہ ہے کہ جب ملکی حالت اتنی دگرگوں ہے اور ملک میں رہنے والوں کا اعتماد اتنا متزلزل ہو چکا ہے کہ وہ ملک چھوڑنے پر تلے ہوئے ہیں تو پھر یہاں کسی کو سرمایہ کاری کرنے کا کیا فائدہ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ جہاں اتنے سارے مسائل ہیں وہاں اللہ تعالیٰ نے ملک عزیز کو بہت ساری نعمتوں اور وسائل سے بھی نوازا ہے، سب سے پہلے تو یہ کہ کتنے ہی لوگ ملک کیوں نہ چھوڑ جائیں، ان کا تناسب ایک سے دو فیصد سے زیادہ نہیں ہو سکتا، ہماری آبادی 25 کروڑ ہے اور یہی ہماری مضبوطی بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ملک عزیز کو ہر طرح کے موسم، سبزی، پھل، اجناس، معدنیات، خوبصورت اور صحت افزاء تفریحی مقامات سے نواز رکھا ہے، اس کے علاوہ بھی یہاں اس کی بیش بہا نعمتیں بکھری ہوئی ہیں۔جتنا بھی سرمایہ باہر چلا جائے ہماری مقامی ضروریات اتنی زیادہ ہیں کہ کوئی بھی صنعت نقصان میں نہیں جا سکتی مثلاً کھانے، پینے، تعلیم، میڈیکل، زراعت، ٹیکسٹائل، ٹرانسپورٹ، ترقیات اور تعمیرات  کے علاوہ کئی صنعتیں اور پھر اِن سب سے جْڑی سینکڑوں صنعتیں بھی صرف مقامی ضرویات زندگی کو پورا کرنے کے لئے ناکافی ہیں تب ہی تو ہمیں آج بھی بہت کچھ درآمد کرنا پڑتا ہے۔دوسری جانب پاکستان میں دستیاب سستی لیبر کی وجہ سے بہت ساری ملٹی نیشنل کمپنیوں نے یہاں اپنے دفاتر بنا لئے ہیں جس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی، سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ اور کال سینٹرز وغیرہ کا بہت زیادہ کام ہے، بہت سے لوگ یہاں بیٹھ کر پوری دنیا کو خدمات دے کر ڈالر کما رہے ہیں اور یہ آئی ٹی مصنوعات یا خدمات کی برآمدات میں اضافے سے واضح ہے۔

ہماری مقامی سیاحت کا بھی معیشت میں بہت بڑا کردار ہے، سارا سال لاکھوں سیاح سیر کے لئے ملک کے مختلف مقامات کا رخ کرتے ہیں۔اَمن و مان کی خراب صورتحال یعنی دہشت گردی کے واقعات کے باوجود ملک کے مختلف شہروں میں ترقیاتی پراجیکٹس زیر تعمیر یا منصوبہ بندی کی سطح پر ہیں،ان میں اسلام آباد میں مارگلہ ایکسپریس وے، مری میں مختلف ہائی ویز برائے سیاحت، راولپنڈی رنگ روڈ اور ملحقہ کاروباری و تجارتی مراکز،لاہور میں سی بی ڈی اور روڈا کے زیر اہتمام مختلف ترقیاتی منصوبے، ایک نئے اور بڑے ہوائی اڈے کی تعمیر، کوئٹہ ماسٹر پلان اور بلوچستان میں کئی ترقیاتی منصوبے، کراچی کا نیا ماسٹر پلان، انٹر سٹی ٹرین اور مختلف ایکسپریس ویز شامل ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے زیر انتظام چین کے بارڈر سے گوادر اور پھر پورے ملک کو ملانے کے لئے موٹرویز کا جال اورایم ایل ون ٹرین منصوبے بھی زیر تکمیل ہیں۔ گوادر کو عالمی تجارتی مرکز بنانے کے لئے ملک کا سب سے بہترین ماسٹر پلان، وسیع اور جدید ترین ہوائی اڈا، سب سے بڑی چھاؤنی، سب سے معیاری ایکسپریس وے، عالمی معیار کا فری زون، ٹیکنیکل کالج، گوادر یونیورسٹی، خوبصورت ترین میرین ڈرائیو اور کرکٹ سٹیڈیم فراہم کیے گئے ہیں۔ان حالات کے باوجود ایک سوال جو آپ کے ذہن میں آ رہا ہو گا وہ یہی ہو گا کہ یہ سب تو ٹھیک ہے مگریہاں کی اشرافیہ جو ملک میں ہر چیز پر مافیا کی طرح قابض ہے، کرپشن اور لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے جو ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اُس کا کیا ہوگا؟ تو اُس کا جواب یہ ہے کہ اگر یہ مافیا نہ ہوتا تو میں آج آپ سے اتنی لمبی بات کیوں کر رہا ہوتا،ملک کے حالات ایسے دِگرگوں کیوں ہوتے اور پراپرٹی کی قیمتیں اتنی کم کیوں ہوتیں۔

اِسی لئے تو کہہ رہا ہوں کہ یہی وقت ہے ملک کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کا اوراِس بحران میں بھی سرمایہ کاری کرنے کا، جب سب بھاگنے کی سوچ رہے ہیں تو آپ قدم جمانے کی سوچیں، جب لوگ مایوس ہو رہے تو آپ اْمید  کی کرن بن جائیں اور جب سب بیچنے کی سوچ رہے ہیں تو آپ خریدار بننے کا سوچیں، آپ کو کیا لگتا ہے کہ یہ سب حالات ایسے ہی رہیں گے؟ نہیں۔۔۔ہرگز نہیں، عروج اور زوال کا ایک سائیکل ہوتا ہے، جب رات بہت گہری ہو جائے تو سورج کی ایک کرن اُس کا پردہ چاک کر دیتی ہے۔ملک کے ان حالات کی وجہ سے ہی ہم قوم بن رہے ہیں، لوگوں کا شعور بلند ہو رہا ہے، لوگ ظلم اور زیادتی کے خلاف آواز اُٹھا رہے ہیں،اب اقتدار کے ایوانوں میں بھی شعور آ رہا ہے، سوشل میڈیا کا دور ہے اور کرپشن چھپائی نہیں جا سکتی۔ اب تو اربابِ اختیار ہی میں سے بعض عوامی آواز بنتے جا رہے ہیں، اداروں ہی میں سے ایمان اور یقین والے درست راستے اور انصاف کے لئے کھڑے ہو رہے ہیں۔ الغرض ملک بھلے ہی سیاسی اور معاشی تباہی کی طرف جا چکا ہے لیکن اب اِسے ٹھیک ہونا ہی ہونا ہے لہٰذا میرے اندازے کے مطابق ہمارا ترقی کا سفر عنقریب شروع ہونے والا ہے کیونکہ اب ملک مزید اس طرح نہیں چل نہیں سکتا،تبدیلی ناگزیر ہے،حالات بدلنے والے ہیں، زیادہ سے زیادہ سال، دو سال کی بات ہے، ہر کسی کو واضح نظر آئے گا! (انشاء اللہ) آخر میں ایک ایمانی بات کہ یہ ملک بہت سی قربانیاں دے کر اللہ اور اس کے رسولؐ کے نام پر وجود میں آیا ہے، یہ دنیا کے نقشے پر بہت بڑی اہمیت کا حامل ہے،اسلامی دنیا کا بہت بڑا ستون ہے، اِسے مٹانے والے خود مٹ گئے اور نقصان پہنچانے والے خود تباہ و برباد ہو گئے۔ اِس کی بقاء  الحمدللہ یقینی ہے، یہ آگے بڑھے گا اور بہت جلد ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہو گا! (انشاء اللہ) ضرورت صرف اِس اَمر کی ہے کہ ہم سب متحد ہو کر اپنے ملک کے لئے سوچیں،ہر طرح کی سازشوں اور افواہوں کا قلع قمع کریں، پاک سر زمین کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں کیونکہ آج ملک کو آپ کی ضرورت ہے، اپنے ملک میں سرمایہ کاری کریں، یہیں اپنے اثاثے بنائیں، یہی منافع بخش سرمایہ کاری کا وقت ہے۔

٭٭٭٭٭

مزید :

رائے -کالم -