آپ چاہتے ہیں کہ میں خدمت گزار جج بن جاؤں؟جسٹس حسن اورنگزیب کا سرکاری وکیل سے مکالمہ 

آپ چاہتے ہیں کہ میں خدمت گزار جج بن جاؤں؟جسٹس حسن اورنگزیب کا سرکاری وکیل ...
آپ چاہتے ہیں کہ میں خدمت گزار جج بن جاؤں؟جسٹس حسن اورنگزیب کا سرکاری وکیل سے مکالمہ 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پی ٹی آئی کے لاپتہ کارکن فیضان کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کے  دوران عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمے میں سخت اظہار برہمی کیا۔جسٹس حسن اورنگزیب نے کہاکہ انہوں نے صاف ہاتھوں سے درخواست دائر نہیں کی، اس لئے درخواست  خارج کردیں ؟آپ چاہتے ہیں کہ میں خدمت گزار جج بن جاؤں؟یہ گندے درخواست گزار ہم درخواست مسترد کردیتے ہیں۔

نجی ٹی وی چینل  جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کے لاپتہ کارکن فیضان کی بازیابی کی درخواست پر سماعت ہوئی،ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت کے سامنے پیش ہوئے،عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمے میں سخت اظہار برہمی کیا۔

جسٹس حسن اورنگزیب نے کہاکہ آئین کو تبدیل کردیں، بنیادی حقوق اس میں سے نکال دیں،ہمارادائرہ اختیار ختم کردیں، ملک کو اسی طرح چلائیں،مجھے نہیں معلوم سٹیٹ اس سے کیا حاصل کرنا چاہتی ہے،عدالت نے کہاکہ آپ اس کی گرفتاری ڈال دیں ہم کچھ نہیں کہیں گے لیکن ملک اس طرح نہ چلائیں،جسٹس حسن اورنگزیب نے کہاکہ وزارت  دفاع وزارت داخلہ سٹیٹ سب اس سے خوش ہیں؟عدالت نے کہاکہ سمجھ نہیں آ رہی یہ کیا ہورہا ہے، اس سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں،پہلے جس بنچ میں کیس تھا انہوں نے لکھا ہے یہ جبری گمشدگی کاکیس ہے،جسٹس حسن اورنگزیب نے کہاکہ یہ ظالمانہ عمل ہے، اس صورتحال میں آئینی عدالتوں کو کیا کرنا چاہئے؟

عدالت نے کہاکہ یا پھر یہ کہیں دنیا یہاں آئے سرمایہ کاری کرے،لوگ مسنگ ہوں گے ، عدالتیں بھی کچھ نہیں کر سکیں گے،وفاقی حکومت کا مطلب وزیراعظم اور وفاقی کابینہ ہے  اور ذمے داری آخرکار ایگزیکٹو ہیڈ پر آتی ہے۔سرکاری وکیل نے کہاکہ درخواستگزاروں نے صاف ہاتھوں کے ساتھ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا، جسٹس حسن اورنگزیب نے کہاکہ انہوں نے صاف ہاتھوں سے درخواست دائر نہیں کی، اس لئے درخواست  خارج کردیں؟آپ چاہتے ہیں کہ میں خدمت گزار جج بن جاؤں؟یہ گندے درخواست گزار ہم درخواست مسترد کردیتے ہیں۔

جسٹس حسن نے سٹیٹ کونسل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں سمجھ نہیں پارہا کہ آپ ہمیں کس طرف لے کر جا رہے ہیں،ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب آپ ہی مجھے بتادیں کہ مجھے کیا کرنا چاہیے؟عدالت نے کہاکہ حکومت اگر اسے جبری گمشدگی کا کیس کہتی ہے تو دیکھے کہ یہ کس کے کہنے پر ہوا،حکومت کو اس معاملے پر اغواکاروں کے ساتھ بیٹھنے کی ضرورت ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ یہ تو ہمیں نہیں پتہ کہ اغواکار کون ہیں،جسٹس حسن نے کہاکہ ایک ساتھی جج نے سخت آرڈر کیا تو حکومتی پروپیگنڈا مشینوں نے اس کے خلاف پروپیگنڈا شروع کردیا،میں اس کیس میں آرڈر پاس کروں گا، یہ انا کا ایشو کیوں بنایا گیا ہے؟ایڈیشنل ایٹارنی جنرل نے کہاکہ پنجاب پولیس نے اس متعلق تحقیقات کیلئےپوری کوشش کی،عدالت اٹارنی جنرل کو کہے تو وہ وزیراعظم سے ٹاسک فورس بنانے کی بات کرسکتے ہیں۔

جسٹس حسن اورنگزیب نے سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ آپ کیا کہیں گے؟صرف رپورٹ دیں گے؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ سیکرٹری دفاع 11اگست سے ملک سے باہر ہیں، جوائنٹ سیکرٹری موجود ہیں،ایشو ایسا ہے لیکن اس میں دائرہ اختیار کا معاملہ بھی ہے،عدالت نے کہاکہ آپ فیڈریشن ہیں آپ کے اس اختیار ہے آپ کے پاس سیکرٹری فاع سیکرٹری داخلہ ہیں۔