جدید تعلیم کے فروغ کیلئے پنجاب حکومت کے اقدامات
پنجاب کی حکومت نے سماجی ،معاشی اور تمدنی ترقی استحکام اور ترویج کے لئے اپنی ترجیحات میں خواندگی اور تعلیم عامہ کو فوقےت دی ہے اور فروغ تعلیم اور شرح خواندگی میں اضافے کا یہ عمل ہی ملک میں ادارہ سازی کا پیش خیمہ ثابت ہو گا اورجمہوریت کی مضبوطی کا باعث ہوگا- وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے شعبہ تعلیم میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد یہ محکمہ میاں مجتبیٰ شجاع الرحمٰن کے سپرد کر دیا گیا اور انہوں نے گذشتہ 4سال کے دوران محکمہ تعلیم میں قابل ذکر اصلاحات نافذ کیں جن کے مثبت نتائج برآمد شروع ہوگئے ہیں- وزیراعلیٰ پنجاب سرکاری سکولوں میں معیاری تعلیم کی فراہمی کیلئے پر عزم رہے ہیں اور انہوں نے صوبے کے تمام ہائی سکولوں میں کمپیوٹر لیپ کے قیام کو ممکن بنا دیا جس کی بدولت آج تک 25لاکھ سے زائد طالب علم کمپیوٹر کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ حکومت نے پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ قائم کیاگیا ہے جس میں 10ارب روپے طلبہ کو وظائف دیے جارہے ہیں۔ انڈومنٹ سکالر شپ پروگرام اپنی نوعیت کے اعتبار سے دنیا بھر میں سب سے بڑا تعلیمی سکالر شپ پروگرام ہے جس سے محروم طبقہ کے بچے اور بچیاں مستفید ہو رہی ہیں ۔اس کے قیام کا بنیادی مقصد پنجاب اور دیگر صوبوںکے ہونہار اور مستحق طلبا ، طالبات جو وسائل نہ ہونے کی وجہ سے اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ سکتے کو بہترین تعلیمی سہولیات فراہم کرنا ہے تاکہ ان کے والدین نے جو خواب دیکھے ہیں وہ پورے ہوسکےں۔ یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلا منصوبہ ہے جو نوجوان نسل کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرکے ملک کی ترقی اور خوشحالی کےلئے ان کی بہترین انداز مےں معاونت کررہا ہے ۔ دو ارب روپے کی ’سیڈمنی‘ سے شروع ہونے والے اس پروگرام کی مالیت10ارب ہوچکی ہے۔ شہباز شریف سکالر شپ پروگرام سیکنڈری لیول سے ماسٹر لیول تک تعلیمی وظائف فراہم کررہا ہے ۔80 فیصد سکالر شپ میرٹ اور 20 فیصد سکالرشپ برائے خصوصی کوٹہ مختص کئے گئے ہیں ، خصوصی کوٹہ سکالر شپ کے تحت یتیموں ، سکیل ایک سے چار کے سرکاری ملازمین ، اقلیتی مذاہب سے تعلق رکھنے والے افرادکے بچوںاورمعذور طلبا کوتعلیمی وظائف دیے جاتے ہیں۔شہباز شریف سکالر شپ پروگرام اپنے قیام سے لے کر اب تک 40ہزارسے زائد ہونہار اور مستحق طلبا کو دو ارب روپے کے تعلیمی وظائف دے چکا ہے ۔ 2008 میں 5326 بچوں کو 22 ملین روپے کے وظائف دیے گئے ۔ 2009 میں 5474 طلبا کو 250 ملین روپے ،2010 میں 6982 بچوں کو 362 ملین روپے اور 2011 میں 12500 طلبا اور طالبات کو 770 ملین روپے کے وظائف دیے گئے ہیں جبکہ 2012میں 9745طالبعلموں کو 750ملین روپے کے وظائف دیئے جا رہے ہیں-
وزیراعلی پنجاب نے بجا طور پر تعلیمی شعبے کی ترقی کے لئے اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔صرف ایک جمہوری ٹرم کے دوران 12 لاکھ سے زائد نئے بچے سکولوں میں انرول کئے گئے ہیں جو پاکستان کی سماجی اور سیاسی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے-
صوبے میں4288ہائی اور ہائرسکینڈری سکولوں میں پانچ ارب روپے کی لاگت سے آئی ٹی لیبارٹریز قائم کی گئی ہیں- غریب اور نادار بچوں کی معیاری تعلیم کیلئے 10دانش سکول قائم کیے گئے ہیں- 8113سکولوں اور 23کالجوں میں عدم دستیاب سہولتیں فراہم کی گئیں ہیں- 40ہزار اعلیٰ تعلیم یافتہ اساتذہ 100فیصدمیرٹ پر بھرتی کیے گئے ہیں- ایک لاکھ 20ہزار اساتذہ کو تربیت دی گئی ہے- 68نئے ڈگری کالجوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے- ڈگری کالجوں میں تبدیل کیا گیا - 5نئی خواتین یونیورسٹیوں اور جہلم میں پنجاب یونیورسٹی کے سب کیمپس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے- ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ کیلئے 10ارب روپے خرچ کیے گئے ہیں جس سے 45ہزار بچے فائدہ اٹھائیں گے- ان میں سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان، آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان اور فاٹا کے بچے بھی شامل ہیں-
ٹاپ پوزیشن ہولڈر طلبا اور طالبات کیلئے لاکھوں روپے انعامات ان کی عزت افزائی کیلئے گارڈ آف آنر کا اہتمام کیا گیا ہے- ان بچوںاور بچیوں کے یورپ کی بہترین یونیورسٹیوں کے دوروںکا اہتمام کیا گیا- نمایاں کارکردگی کا مظاہر کرنے والے طالبات کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے- گزشتہ 5 سالوں کی بنیاد پر میرٹ پر70ہزار اساتذہ کوبھرتی کیا گیا ہے- دور دراز علاقوںکے غریب طلباءکو اعلی تعلیم کے لئے حسرت کے ساتھ بڑے شہروں کے تعلیمی اداروں کی طرف نہیں دیکھنا پڑتا بلکہ جنوبی پنجاب کے 3 اضلاع میں لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے بین الاقوامی سہولتوں سے آراستہ دانش سکول موجود ہیں ۔ اگلے مرحلے میں مزید دانش سکول قائم ہوں گے ۔ لیپ ٹاپ کی تقسیم سے ہونہار طلباءکو جدید علوم تک رسائی ممکن بنائی گئی ہے ۔
طبی تعلیم کے فروغ کیلئے صوبے کے پانچ اضلاع ڈیرہ غازی خان، ساہیوال، گوجرانوالہ ، سیالکوٹ اور لاہور میں امیر الدین میڈیکل کالج قائم کئے گئے ہیں جبکہ بھکر میں بھکر میڈیکل کالج کے قیام کی منظوری بھی دے دی گئی ہے- پہلے سے کام کرنے والے میڈیکل کالجز میں 482 نشستوں کا اضافہ کیا گیا ہے اور میڈیکل کالجز میں سیلف فنانس سکیم کا بھی خاتمہ کر دیا گیاہے ۔پنجاب مےں پہلی انفارمےشن ٹےکنالوجی ےونےورسٹی قائم کی گئی ہے ۔ےونےورسٹی مےں کلاسز کا آغاز ہوچکا ہے ۔ ڈےرہ غازی خان مےں غازی ےونےورسٹی قائم کی گئی جس سے پوری علاقے مےں علم کی روشنی پھےلے گی۔ملتان انجےنئرنگ ےونےورسٹی کا قےام:بہاولپور مےں وٹرنری ےونےورسٹی کے قےام کا منصوبہ ۔صوبے کے پسماندہ ترےن طبقات سے تعلق رکھنے والے خاندانوں کے بچوں کے لےے اےچی سن کالج سے بھی زےادہ سہولےات کے حامل دانش سکولز قائم کے گئے ہےں۔ےہ سکول حاصل پور ،چشتےاں،رحےم ےار خان میں کام کر رہے ہیں- مےانوالی اور اٹک مےں بھی دانش سکولوں کا افتتاح کر دیا گیاہے- پاکستان کی آبادی کا 62 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے اور یہی پاکستان کی اصل قوت ہے اورنوجوان نسل کو جدید علوم سے آراستہ کرکے پاکستان دنیا کی 10 بڑی معیشتوں میں شامل ہوسکتا ہے جبکہ وزیراعلی محمد شہباز شریف کی قیادت میں سب سے زیادہ توجہ نوجوانوں کو جدید علوم سے آراستہ کرنے پردی جا رہی ہے- پنجاب میں5 ہزار سے زائد سکولوںمیں آئی ٹی لیبز کے قیام اور32 ہزار سائنس اساتذہ کی بھرتی سے سائنسی انقلاب کی بنیاد رکھ دی گئی ہے- وزیراعلی محمد شہباز شریف کی علم سے محبت ڈھکی چھپی نہیں ہے،40 ہزارایجوکیٹرز، 32 ہزار سائنس ٹیچرز کا میرٹ پر انتخاب اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں اورتعلیمی شعبے پر اس کے دور رس نتائج مرتب ہوں گے- پنجاب کے علاوہ سندھ‘ خیبرپختونخوا‘ بلوچستان‘ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے ہونہار طلباوطالبات کو بھی لیپ ٹاپ دیئے جائیں گے اور آئندہ سال 12 ارب روپے کی لاگت سے 3لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کئے جائیں گے۔رواں مالی سال کے بجٹ میں 2,499 ملین روپے نئے کالجوں، یونیورسٹیوں کی تعمیر، اپ گریڈیشن اور عدم دستیاب سہولیات فراہم کرنے کے لیے خرچ کئے جارہے ہیں۔
65سالوں میں ڈکٹیٹروں اور سیاستدانوں نے ملک کا حلیہ بگاڑ کے رکھ دیا ہے۔ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ قوم کے باصلاحیت بچوں کی محنت اور قابلیت کے اعتراف میں پنجاب حکومت نے لیپ ٹاپ کی تقسیم کا پروگرام شروع کیا ہے اور ان کی تقسیم سیاسی نہیں بلکہ صرف اور صرف میرٹ کی بنیاد پر کی جا رہی ہے۔ کمپیوٹر حاصل کرنے والے نوجوانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں میرٹ کے فروغ‘ کرپشن کے خاتمے‘ سفارش اور اقرباءپروری کے قلع قمع کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کالج اساتذہ کو لیپ ٹاپ دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اساتذہ کی حوصلہ افزائی ہو اور اعلی تعلیم کا معیار مزید بلند ہو سکے۔لیپ ٹاپ نمایاں کارکردگی والے کالج اساتذہ میں لیپ ٹاپ کی تقسیم کے لئے طریقہ کار جلد وضع کیا جائے ۔
معیاری تعلیم ایک عرصہ سے ایک مخصوص طبقہ کا استحقاق سمجھا جاتا رہا ہے۔ خادم پنجاب کی قیادت میں اس رجحان میں خاطر خواہ تبدیلی لانے کی کوشش کی گئی ہے۔ دانش سکول اور سینٹرز آف ایکسی لینس کا اجراءاس حوالے سے سنگ میل کی حیثیت کا حامل ہے۔ یونیورسل پرائمری انرولمنٹ مہم کا آغاز کیا گیا۔ پنجاب کے کم شرح خواندگی رکھنے والے 15 اضلاع کے گرلز سکولوں میں 1967ملین روپے کے وظائف تقسیم کئے گئے ہیں۔ 35ہزار ایجوکیٹرز میرٹ پر بھرتی کئے گئے ۔ 5 ارب روپے کی لاگت سے 4286 ہائی سکولوں اور 450ملین روپے کی لاگت سے 515مڈل سکولوں میں کمپیوٹر لیبارٹریز قائم کی گئی ہیں۔ 52000پرائمری اور ایلیمنٹری سکولوں میں موجود سکول کونسلز کے ذریعے 2814ملین روپے سکولوں کی تعمیر و مرمت پرصرف ہورہے ہیں۔ اعلیٰ کارکردگی پر اساتذہ کو 2 ارب روپے بطور انعام اور ایک لاکھ 9ہزار کنٹریکٹ اساتذہ کو ریگولر کیاجاچکاہے ۔ صوبائی ہم آہنگی کے فروغ کے لئے 104بلوچی طالب علموں کو پنجاب کے سکولوںمیں داخلہ دیا گیاہے۔حکومت نے تعلیمی اصلاحات کے پروگرام کے تحت سکولوں میں سہولیات کی فراہمی کے لئے 3 ارب روپے ، شکستہ حال سکول عمارات کی تعمیر نو کے لئے 54کروڑ روپے، سکولوں میں سائنسی تجربہ گاہوں کی فراہمی کے لئے ایک ارب روپے، سکولز کی اپ گریڈیشن اورزیادہ تعداد والے ہائی سکولز کو بہتر بنانے کے لئے چار ارب سے زائد مختص کئے ۔
اگر ہم ہائر ایجوکیشن کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر نظر ڈالیں تو (ن) لیگ کی موجودہ حکومت نے کالج اساتذہ پیکج کے تحت 2000اساتذہ کوسالانہ فی کس 50ہزار روپے پر فارمنس الا¶نس، 125کالجوں کے اساتذہ کیلئے فی کس ریموٹ ایریا الا¶نس کیلئے 34.57روپے اور فی کس 950روپے موبلٹی الا¶نس کی ادائیگی کیلئے 98.86ملین روپے کی خطیر رقم کی منظوری دی ہوئی ہے۔25سال سے پروموشن کے منتظر 1100سے زائد لیکچررز کو اگلے گریڈ میں ترقی دی گئی ہے۔ محکمہ ہائر ایجوکیشن سول سیکرٹریٹ میں ون ونڈو سسٹم کا آغاز کیا گیا۔ یونیورسٹی اور بورڈ کے امتحانات مین اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے 49طالب علموں کو برطانیہ، جرمنی، سویڈن اور فرانس کے دورے پر بھیجا گیا اور اس پر 26.466ملین روپے خرچ ہوئے۔ موجودہ مالی سال میں 27طالب علموں کو ترکی، اور جرمنی بھجوایا جارہاہے جن پر 175.500ملین روپے خرچ ہوں گے۔ جذبہ خیر سگالی کے طور پر صوبہ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے طلباءو طالبات کا پنجاب کا مطالعاتی دورہ بھی کرایا گیا۔ ٭ جدید تعلیم کے فروغ کیلئے پنجاب حکومت کے اقدامات