کم ، عملہ گندگی کیدھیرخستہ حال عمارت ، تھانہ ریلوے ورکشاپس یابھوت بنگلہ

کم ، عملہ گندگی کیدھیرخستہ حال عمارت ، تھانہ ریلوے ورکشاپس یابھوت بنگلہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(بلال چوہدری) عملہ کی کمی ،خستہ حال عمارت ،صرف ایک گاڑی ،ٹوٹا پھوٹا فرنیچر اورگندگی کے ڈھیر ریلوے تھانہ ورکشاپس کی پہچان بن گئے۔تھانہ کی عمارت صرف 4کمروں پر محیط ہے جبکہ ریلوے پولیس کے اہلکاروں نے علاقہ میں ہونے والے کرائم کو متعلقہ پنجاب پولیس کے حوالے کر دیا ہے ۔ریلوے پولیس کا کاصرف ریلوے کی اراضی واگزار کروانا ،ریلوے کی اراضی پر لگے ٹھیلوں سے مبینہ طور پرمنتھلی لینا اورریلوے ورکشاپس میں ہونے والے چھوٹے موٹے جرائم کے واقعات کو رپورٹ کرنے تک محدود ہو کر دہ گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق لاہور میں ریلوے پولیس کے تین تھانے ریلوے ورکشاپس ،ریلوے اسٹیشن اور ڈرائی پورٹ موجود ہیں جن میں سے سب سے بڑا تھانہ ریلوے ورکشاپس کا ہے جس کی حدود میں ورکشاپس میں کام کرنے والے 10ہزار ریلوے ملازمین اور ریلوے کالونیاں آتی ہیں ۔روزنامہ" پاکستان" کے سروے کے دوران ریلوے ورکشاپس تھانہ کی حالت بھوت بنگلے جیسی دیکھنے میں آئی ۔تھانہ میں کل چار کمرے ہیں جبکہ ان میں سے 3کمرے انگریز دور کے بنے ہوئے ہیں ۔حوالات کے نام پر صرف ایک چھوٹی سی کوٹھری بنی ہوئی ہے ۔تھانہ کے محرر عمران کے مطابق ریلوے پولیس میں ایک دہائی سے بھرتی نہیں ہوئی جس کی وجہ سے عملہ کی شدید قلت ہے اور تھانہ میں 13آسامیاں خالی ہیں ۔دوسری جانب صفائی کا عملہ نہ ہونے کی وجہ سے تھانہ میں گندگی کے ڈھیر پڑے ہوئے ہیں ۔اسی طرح سے ایک بہت بڑی کالونی اور ورکشاپس کو کنٹرول کرنے کے لئے صرف ایک پولیس وین فراہم کی گئی ہے ۔تھانہ میں موجود عملہ کے مطابق ان کا کام ریلوے کے معاملات اور ان کی حدود میں ہونے والے دیگر کرائم کو دیکھنا ہے لیکن قتل یا ایسی ہی کوئی بھی واردات ہونے کی صورت میں پنجاب پولیس ہی ان تمام چیزوں کو دیکھتی ہے جبکہ ریلوے پولیس کا کام اب صرف ریلوے سے متعلقہ معاملات کو دیکھنے تک محدود کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانونی طور پر ایسا نہیں ہے لیکن عملی طور پر پنجاب پولیس کو اختیارات دئے گئے ہیں جس کی وجہ وسائل کی کمی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان کی ڈیوٹی صرف ریلوے کی زمینیں واگزار کروانے یا ناجائز تجاوزات کو ختم کروانے تک ہی محدود ہو کر رہ گئی ہے ۔تھانہ سے متعلقہ ریلوے کالونی اور ورکشاپس میں موجود ملازمین کا کہنا تھا کہ ریلوے پولیس کا کام صرف ریلوے ورکشاپس کے قریب لگنے والے اتوار بازار میں سے ریڑھیوں کو پکڑ لانا اور بعد ازاں ان سے رشوت وصول کر کے انہیں چھوڑ دینے تک ہی محدود ہے یا اگر ورکشاپس کے اندر کوئی لڑائی ہو جائے تو وہاں ریلوے پولیس کو طلب کیا جاتا ہے وگرنہ ریلوے پولیس کی جگہ پنجاب پولیس ہی سب کام کرتی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ لوکو موٹیو ورکشاپ اور دیگر ورکشاپس میں چینی انجینئر کام کر رہے ہیں لیکن ان کی سیکیورٹی بھی پنجاب پولیس نے سنبھال رکھی ہے حالانکہ ان کی سیکیورٹی کی ذمہ داری ریلوے پولیس کی ہے ۔ورکشاپس تھانہ کے عملہ کے مطابق ان کے پاس فنڈز کی کمی ہے ،اسٹیشنری موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے کام چلانا نہایت مشکل ہو گیا ہے ۔تھانہ کی عمارت خستہ حال ہے جس کی وجہ سے عمارت کے صحن میں محرر کا ڈیسک لگا دیا گیا ہے تاکہ حادثہ کی صورت میں بچا جا سکے ۔دوسری جانب لاہور میں موجود تینوں تھانوں میں سب انسپکٹرز بطور ایس ایچ اوز کام کر رہے ہیں ۔تھانہ ورکشاپس کے ایس ایچ او ظفر اقبال کے مطابق تھانہ کی تعمیر و مرمت کے لئے اعلیٰ حکام کو سفارش کی گئی ہے ۔الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے تجاوزات کو ختم کیا جاتا ہے اور یہ ہماری ذمہ داری ہے ۔دوسری جانب کرائم کے واقعات کو بھی ہم ہی دیکھتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ پنجاب پولیس ہی تمام جرائم کو دیکھتی ہے ہماری حدود کے ساتھ تھانہ گڑھی شاہو ،مغلپورہ اور شالیمار لگتا ہے ،ان سے اگر تعاون کی ضرورت پڑے تو ان کو بلوا لیا جاتا ہے۔منشیات فروشی اور جواریوں کے خلاف مخبروں کا ایک وسیع نیٹ ورک موجود ہے جس کی بدولت ہم نے علاقہ میں ان جرائم کو ختم کر دیا ہے۔

مزید :

علاقائی -