لاہور ڈرگ فری سٹی: پنجاب اور وفاق کا منشیات کے خلاف مشترکہ جہاد
اسلام جو ایک دین فطرت ہے ، نقطہءآغاز ہی سے نشہ کو تمام برائیوں کی جڑ سمجھتے ہوئے حرام قرار دے چکا ہے - اس امر میں دو رائے ممکن نہیں کہ دنیا بھر میں سینکڑوں نوجوان اس لعنت کا شکار ہو کر نہ صرف خود تباہ ہو چکے ہیںبلکہ ان کے خاندان کے افراد بھی بلواسطہ شدیدمتاثر ہوئے ہیں، کیونکہ نشے کی علت میں مبتلا افراد کا روزگاربھی جاتا رہتا ہے- منشیات استعمال کرنے والا شخص نہ صرف مذہبی اور اخلاقی قدروں کا پاس چھوڑ دیتا ہے، بلکہ بے شمارمعاشی ، خانگی اور نفسیاتی مسائل کا شکار بھی ہوجاتا ہے-ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میںسالانہ 25 لاکھ افراد کی ہلاکتیں صرف شراب نوشی کی وجہ سے ہوتی ہیں، جبکہ دیگر نشہ آور اشیاءکے استعمال سے ہونے والا جانی نقصان اس علاوہ ہے- ہمارے ملک میں بھی منشیات کی پیداوار اور اس کے عادی افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میںآیا ہے - پاکستان منشیات کی تجارت اور اس کے استعمال کے حوالے سے دنیا کے سر فہرست ممالک میں شامل ہے -منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں روز بروز اضافے کی کئی وجوہات ہیں، جن میں گھریلو ناچاقی،بے روزگاری، والدین کی عدم توجہ ،، بے راہ روی، نوجوان لڑکے لڑکیوں کا نشہ کو بطور فیشن اپنانا، نشہ آور اشیاءکی آسان دستیابی اور اس کی روک تھام کے نامناسب اقدامات جیسے عوامل شامل ہیں-
اس کی ایک وجہ ہمارے نوجوان طبقے کی طرف سے صحت مندانہ سرگرمیوں اور عادات کوچھوڑ کر غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونا بھی ہے-عالمی اداروں کے مطابق دنیا میں15سال سے64سال کے 35کروڑ افراد کسی نہ کسی نشے کا شکار ہیں-صرف لاہور شہر میں تقریبا 75ہزار لوگ نشے کے عادی ہیں، جن میں 20ہزار سے زائد ہیروئن کا نشہ کرتے ہیں- نشہ آور اشیاءکے استعمال میں شراب اور شیشہ نوشی،نشہ آور انجکشن ،خواب آور گولیاں ، نشہ آورشربت، کیفین، ہیروئن،چرس وغیرہ شامل ہیں- منشیات میں صرف شراب نوشی ہی ہلاکتوں کا باعث نہیں بلکہ شیشہ نوشی اور سگریٹ کے ذریعے کئے جانے والے نشے بھی انتہائی خطرناک ہیں بعض تو کیمیکل سونگنے کا انتہائی زہریلہ نشہ بھی کرتے ہیں-منشیات اور اس کی تباہ کاریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں حالات کی سنگینی کا احساس ہونا چاہیے اور اس ضمن میں ہر سطح پر بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔
حکومت پنجاب صوبے بھر میں منشیات کی روک تھام اور منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی کے لئے دور رس اقدامات کئے اور تمام وسائل بروئے کار رہی ہے - پنجاب حکومت وفاقی اداروں اورمختلف بین الاقوامی اور مقامی این جی اوز کے تعاون سے منشیات کے پھیلا¶ کو روکنے، عوامی شعور اجاگر کرنے اور اس سے متاثرہ لوگوں کی بحالی کے لئے سرگرم عمل ہیں ہے۔ دنیا بھر میں منشیات کے استعمال کی وجہ سے سالانہ پانچ لاکھ اموات ہوتی ہیں،سگریٹ کے ذریعے کئے جانے والے نشے اور شیشہ نوشی کے سبب 60لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
منشیات کے حوالے سے لاہور کی صورت حال بھی ملک کی مجموعی صورت حال کی عکاسی کرتی ہے- ایک محتاط تخمینے کے مطابق لاہور میں نشہ کے عادی افراد کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے جن میں 25سے30ہزار ہیروئن استعمال کرتے ہیں جبکہ 15سے20ہزار افراد ہیروئن یا کوئی اور نشہ بذریعہ انجیکشن لے رہے ہیں اور یوں وہ انجکشن کے غیر محتاط استعمال سے ہیپاٹائٹس اور ایڈز کا بھی شکار ہورہے ہیں -نوجوان عمر کے لڑکے لڑکیاں شیشہ نوشی کو فیشن کے طور پر اپنا رہے ہیں جو نشہ کی انتہائی مہلک شکل ہے- لاہور کی کل آبادی میں 2سے3فیصد کام کاج کے قابل لوگ نشے کی علت میں گرفتار ہو کر یا تو کام کاج کے قابل نہیں رہے یا کام کاج کرنے سے گریز کرتے ہیں یوں معاشی سرگرمیوں سے کٹ کر اپنے خاندان اور معاشرے کے لئے معاشی ، جسمانی اور روحانی بوجھ بنے جاتے ہیں- دنیا میں 30فیصد ٹریفک حادثات ،44فیصد جھلسنے اور ڈوبنے کے واقعات، بچوں سے زیادتی اور تشدد کی16فیصد وارداتیں ،10فیصد صنعتی حادثات شراب نوشی کی وجہ سے ہوتے ہیں-
بلاشبہ ہم میں سے ہر ایک اس خوفناک صورتحال کے پیش نظر انتہائی تشویش کا شکار ہے - نشہ کے اس عفریت کا مقابلہ کرنے اور اپنے نوجوانوں کو اس لعنت سے نجات دلانے کے لئے اصلاح احوال کی ہر ممکن کرشش کرنا ہم سب کا فرض ہے-منشیات کی آمدورفت ، اس کی فروخت اور استعمال کی روک تھام کے لئے ہمیں ہر سطح پر کردار ادا کرنا چاہیے اور اس کوشش کا آغازاپنے گھر،گلی اور محلے سے کرنا چاہیے-ہمیں خود کواور دوسروں کو منشیات فروشوں کی بیخ کنی ، مختلف سطح پر شعور اجاگر کرنے اور متاثرہ افراد کی بحالی کے لئے بھی متحرک کرنا ہوگا تاکہ انسداد منشیات کے تمام اداروں اور سرگرمیوں کو متحرک اور نتیجہ خیز بنایا جاسکے اور یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب اجتماعی طور پر مربوط کوششیں کی جائیں-ان تمام سرگرمیوں کا محور اور مقصد 2020 ءتک پاکستان کو منشیات سے پاک ملک بنانا ہے-اس ضمن میں سب سے پہلے صوبائی دارالحکومتوں اور پھر بتدریج تمام شہروں کو منشیات سے پاک کرتے چلے جانا ہے-” لاہور ڈرگ فری سٹی“ منصوبہ اسی سلسلے کی پہلی کڑی ہے جس کے تحت حکومت پاکستان اور حکومت پنجاب مختلف اداروں اور این جی اوز کے تعاون سے مشترکہ طور پر لاہور کو منشیات سے پاک کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے-
اپنی قدیم ثقافت ، روایات اور علمی و ادبی سرگرمیوں کے لئے دنیا بھر میں مشہور لاہور کو منشیات سے پاک کرنے کے لئے حکومت پنجاب اور وفاقی حکومت مربوط کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں -متاثرہ زندگیوں کو اس لعنت سے بچانے کے لئے 100ملین روپے کی خطیر رقم سے” لاہور ڈرگ فری سٹی “کا منصوبہ بھرپور انداز میں جاری ہے-اینٹی نارکوٹکس فورس ،پولیس، غیر سرکاری تنظیموں اور تمام اداروں کے تعاون سے منشیات کے نقصانات سے آگہی ، نشے میں مبتلا افراد کے علاج معالجے اور منشیات فروشوں کی بیخ کنی کے حوالے سے ٹھوس اقدامات کئے گئے ہیں -3 سال پر مشتمل اس پراجیکٹ کو شروع ہوئے 2سال ہوچکے ہیں، جبکہ اس پراجیکٹ پر 60ملین روپے وفاق اور 40ملین روپے پنجاب حکومت کی جانب سے فنڈز کی صورت میں فراہم کئے جارہے ہےں -اس پراجیکٹ پر 18مختلف محکمے کام کررہے ہیں -منشیات کے نقصانات سے لوگوں کو آگاہ کرنے کے لئے لاہور میں 1375مختلف ورکشاپس ، کیمپس لیکچرز، تصاویری نمائش ، سیمینارز،تقریری وکھیلوں کے مقابلے اور واک سمیت دیگر ایونٹس منعقد کروائے جاچکے ہیں۔
سی سی پی او لاہور کو اس کا سربراہ بنایا گیا ہے جو پولیس کی کمان کررہے ہیں اور انہوں نے تمام پولیس افسران کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ منشیات فروشی کے عادی افراد کے خلاف مقدمات درج کرنے کی بجائے منشیات فروخت کرنے والے بڑے مگرمچھوں کو پکڑیںجو اس لعنت کو شہر میں پھیلا رہے ہیں- لاہور ڈرگ فری سٹی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر الطاف قمر نے وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف سے بھی اس حوالے سے خصوصی ملاقات کی جس کے بعد حکومت پنجاب کی جانب سے منشیات میں مبتلا افراد کے لئے مینٹل ہسپتال میں100بستروں پر مشتمل ایک علیحدہ ہسپتال کی منظوری بھی دی گئی ہے- سال2011کے دوران منشیات فروشی کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات کرتے ہوئے 11130ملزمان کو گرفتار کیا گیا ، 74کلو سے زائد افیون ، 482کلو سے زائد ہیروئن،1895کلوگرام چرس اور 74066شراب کی بوتلیں قبضے میں لی گئیں جبکہ سال 2012کے دوران مقدمات کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ، 6121مقدمات درج کئے گئے ، 6374ملزمان کو گرفتار کیا گیا جبکہ 75کلوگرام سے زائد افیون،313کلوگرام سے زائد ہیروئن، 1669کلوسے زائد چرس اور شراب کی 64627بوتلیں قبضے میں لی گئیں-
منشیات کے خلاف جہاد میں ساری قوم متحد ہے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ منشیات فروشوں کے خلاف کارروائیوں کے ساتھ ساتھ عوام میں منشیات کے مضر اثرات اور تباہ کاریوں کے حوالے سے شروع کی گئی آگاہی مہم کو بھرپور طریقے سے کامیاب بنایا جائے اور متعلقہ اداروں کی کوششوں کو موثر اور نتیجہ خیز بنانے میں بھرپور تعاون کیا جائے۔ تمام شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد کو اس منصوبے کی کامیابی کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے -والدین اور خاندان کے دیگر افراد کا کردار اس حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ وہ اپنے بچوں پرنظر رکھیں کہ وہ کیسی صحبت میں اپنا وقت گزار رہے ہیں تاکہ وہ بے راہ روی کا شکار ہو کر نشہ کی لعنت میں مبتلا نہ ہوسکیں یہی وہ اقدامات ہیںجن کے ذریعے لاہور کے شہریوں کو منشیات سے بچانے میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔ ٭