تولیہ کتنے دن بعد دھولینا چاہیے، نہ دھونے سے کیا نقصان ہوسکتا ہے؟
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) ہم اپنے جسم کو خشک کرنے کے لیے تولیہ استعمال کرتے ہیں، ان میں کئی قسم کے جراثیم جمع ہو جاتے ہیں، تو ہمیں ان تولیوں کو کتنے وقت کے بعد دھولینا چاہیے؟
بی بی سی کے مطابق زیادہ تر لوگ ہفتے میں ایک بار تولیے دھوتے ہیں، جب کہ ایک تحقیق کے مطابق 100 افراد میں سے ایک تہائی افراد مہینے میں ایک بار تولیے دھوتے ہیں۔ کچھ افراد خاص طور پر برطانیہ میں ہونے والے ایک سروے کے مطابق ایک سال میں صرف ایک بار تولیے دھونے کا اعتراف کرتے ہیں۔
اگرچہ تولیے پر گندگی نظر نہیں آتی، لیکن وہ دراصل مائیکروبز کا ایک بڑا مرکز بن سکتے ہیں۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ تولیے جلد پر موجود عام بیکٹیریا کے ساتھ ساتھ ہماری آنتوں میں پائے جانے والے بیکٹیریا سے بھی آلودہ ہو سکتے ہیں۔ استعمال کے دوران ہمارے جسم پر موجود مائیکروبز تولیے پر منتقل ہو جاتے ہیں لیکن تولیے میں آلودگی کے دیگر ذرائع بھی ہیں ۔ ہوا میں موجود پھپھوندی اور بیکٹیریا تولیے کے ریشوں پر بیٹھ سکتے ہیں۔ بعض اوقات، پانی جس سے ہم تولیے دھوتے ہیں بھی بیکٹیریا لے آتا ہے۔
اگرچہ تولیے دھونے کے بعد بھی ہمارے جسم پر مائیکروبز موجود رہتے ہیں لیکن تولیوں میں جمع ہونے والے بیکٹیریا کچھ معاملات میں نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ یہ بیکٹیریا ہمارے ہاتھوں کے ذریعے ہمارے منہ، ناک یا آنکھوں تک پہنچ سکتے ہیں، اور یہ انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں۔ ٹوالٹس کے قریب تولیے رکھنے سے بھی مائیکروبز منتقل ہو سکتے ہیں کیوں کہ ٹوائلٹ فلش کرنے سے تولیے پر بیکٹیریا اور آلودگی کے ذرات پڑ سکتے ہیں۔
بائیو لوجی کی پروفیسر اور ہائیجین اینڈ ہیلتھ سینٹر کی کو ڈائریکٹر الزبتھ سکاٹ کا کہنا ہے کہ تولیوں کو ہفتے میں ایک بار دھونا بہتر ہے۔ تاہم اگر کوئی بیمار ہو اور قے یا اسہال کا سامنا ہو ایسے شخص کے تولیوں کو روزانہ دھونا چاہیے۔
ایک تحقیق میں ہندوستان میں 20 فیصد لوگوں نے ہفتے میں دو بار تولیے دھونے کا اعتراف کیا۔ اگرچہ تولیے دھوتے وقت زیادہ درجہ حرارت (40-60C) استعمال کرنا ضروری ہے لیکن اگر آپ کم درجہ حرارت پر انہیں دھو رہے ہیں، تو انزائمز یا بلیچ کے اضافے سے مائیکروبز کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔