بھیڑ بکریوں کے چرواہوں کا اونچی عمارات بنانے میں مقابلہ کرنا قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی

بھیڑ بکریوں کے چرواہوں کا اونچی عمارات بنانے میں مقابلہ کرنا قیامت کی ...
بھیڑ بکریوں کے چرواہوں کا اونچی عمارات بنانے میں مقابلہ کرنا قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’مجھ سے (دین کے بارے میں ) پوچھ لو۔‘‘ صحابہ کرامؓ  آپ ﷺ سے اتنے مرعوب ہوئے کہ سوال نہ کر سکے۔ تب ایک آدمی آیا اور آپ ﷺ کے دونوں گھٹنوں کے قریب بیٹھ گیا۔

 پھر کہنے لگا: اے اللہ کے رسولﷺ! اسلام کیا ہے؟

آپ (ﷺ) نے فرمایا: ’’تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز کا اہتمام کرو، زکوٰۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو۔‘‘اس نے کہا: آپﷺ نے سچ فرمایا۔

 (پھر) پوچھا: اے اللہ کے رسولﷺ! ایمان کیا ہے؟

آپ (ﷺ) نے فرمایا: ’’یہ کہ تم اللہ، اس کے فرشتوں،  اس کی کتاب، (قیات کے روز ) اس سے ملاقات اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ، مرنے کے بعد اٹھنے پر ایمان لاؤ اور ہر(امر کی) تقدیر پر ایمان لاؤ۔‘‘ اس نے کہا: آپ نﷺے درست فرمایا۔

(پھر) کہنے لگا: اے اللہ کے رسولﷺ! احسان کیا ہے؟

آپ (ﷺ) نے فرمایا: ’’تم اللہ تعالیٰ سے اس طرح ڈرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، پھر اگر تم اسے نہیں رہے تو وہ یقیناً تمہیں دیکھ رہا ہے۔‘‘  اس نے کہا: آپﷺ نے صحیح فرمایا۔

(پھر) پوچھا: اے اللہ کے رسولﷺ! قیامت کب قائم ہو گی؟

آپ (ﷺ) نے جواب دیا: ’’جس سے قیامت کے بارے میں پوچھا جا رہا ہے، وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا۔  میں تمہیں اس کی علامات بتائے دیتا ہوں:

"جب دیکھو کہ عورت اپنے آقا کو جنم دیتی ہے تو یہ اس کی نشانیوں میں سے ہے

اور جب دیکھو کہ ننگے پاؤں اور ننگے بدن والے، گونگے اور بہرے زمین کے بادشاہ ہیں تو یہ اس کی علامات میں سے ہے

اور جب دیکھو کہ بھیڑ بکریوں کے چرواہے اونچی سے اونچی عمارات بنانے میں باہم مقابلہ کر رہے ہیں تو یہ بھی اس کی نشانیوں میں سے ہے۔

 یہ (قیامت کا وقوع) غیب کی ان 5 چیزوں میں سے ہے۔ جن کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔‘‘

پھر آپ (ﷺ) نے یہ آیت پڑھی:

’بے شک اللہ تعالیٰ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے

 وہی بارش برساتا ہے

اور وہی جانتا ہے کہ ارحام (ماؤں کے پیٹوں) میں کیا ہے

اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ آنے والے کل میں کیا کرے گا

اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ (کہاں) کس زمین میں فوت ہو گا...... ۔‘‘ سورت کے آخر تک۔

 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر وہ آدمی کھڑا ہو گیا (اور چلا گیا) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اسے میرے پاس واپس لاؤ۔‘‘ اسے تلاش کیا گیا تو وہ انہیں (صحابہ کرامؓ کو) نہ ملا۔  رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ جبریل (علیہ السلام) تھے، انہوں نے چاہا کہ تم نہیں پوچھ رہے تو تم (دین) سیکھ لو (انہوں نے آکر تمہاری طرف سے سوال کیا۔‘‘

صحیح مسلم: 10

مزید :

روشن کرنیں -