انوکھا لاڈلا !!!
گذشتہ40برس سےپاکستان کی سیاست فردِواحد کے گرد گھوم رہی ہے،جسے کبھی اقتدار میں لاناضروری ہوتا ہے تو کبھی ہٹانا!!!کبھی اسے پکڑنے کی تدابیر ہورہی ہوتی ہیں تو کبھی اسے چھڑانے کی منصوبہ بندی ہورہی ہوتی ہے۔یہ موصوف کوئی اورنہیں تین مرتبہ پاکستان کےوزیراعظم منتخب ہونےوالےمیاں محمد نواز شریف ہیں جوکہ اب تاحیات نااہل ہوچکے ہیں مگر اس کے باوجود پاکستانی سیاست کے افق پر چھائے ہوئے ہیں ۔
یہ وہ فرد ہیں جو تین مرتبہ برسراقتدار آنے کے باوجود پاکستان میں کوئی ایسا ہسپتال نہیں بناسکےجہاں کسی مریض کااطمینان بخش علاج ممکن ہو سکے،یہ غالباً دنیا کے پہلے فرد ہیں جن کا علاج لندن کے سوا کہیں ممکن نہیں ہے،ہم نے جب سے ہوش سنبھالا ہے,موصوف کو اقتدارکے ایوانوں میں بالکل صحت مند اور چاک و چوبند پایا ہے مگر جیسے ہی اقتدار چھن جاتا ہے,اِنہیں مختلف بیماریاں گھیر لیتی ہیں۔ فی الوقت بھی صورتحال کسی طورپربھی مختلف نہیں ہے،پوری حکومتی مشینری کےلیے فردِ واحد کاعلاج سنگین مسئلہ بناہواہے۔جس طرح پاکستانی ذرائع ابلاغ سے اطلاعات موصول ہورہی ہیں,نوازشریف کی حالت شدیدنازک ہے،کبھی پلیٹ لیٹس بڑھ رہے ہیں تو کبھی گھٹ رہے ہیں۔ایسےلگتاہےکہ پورے پاکستان میں نواز شریف کے علاوہ اورکوئی مریض ہے نہ جیل میں کوئی اورشخص پابندِسلاسل ہے۔یہ سوچ سوچ کر پوری قوم پریشان ہےکہ آخرپاکستان کےاِس واحد مریض کو کس طرح تندرست و توانا کیاجائے؟؟؟۔
اللہ تعالیٰ نواز شریف کو صحتیاب کرے ،ہم مانتے ہیں کہ نواز شریف کی صحت یابی پورے پاکستان کا واحد قومی مسئلہ ہے،ہمیں کوئی انکار نہیں کہ علاج معالجے کی سہولیات تک رسائی ہر مریض کا بنیادی حق ہے لہذا حکومت کو چاہیےکہ یہ حق اداکرنے کےلیےلندن سےڈاکٹرز کی وہ ٹیم فوری طورپرمنگوالے,جس کےایک ایک ممبر کےدائیں ہاتھ میں جادو کی چھڑی اوربائیں ہاتھ میں آبِ حیات ہے۔میں انسانی ہمدردی کی بنیادپروزیراعظم پاکستان جناب عمران خان سےپرزوراپیل کرتی ہوں کہ پاکستان کی جیلوں میں قید تمام غریب قیدیوں کوبھی نوازشریف کےساتھ بلاتاخیرلندن بھیجوایاجائے تاکہ انصاف کےتقاضےپورےہوں۔اس ضمن میں گزشتہ کئی دنوں سے چہ مگوئیوں کا سلسلہ جاری ہے کہ کوئی ڈیل یا این آراو ہواہے, مبینہ طورپرکوئی خفیہ لندن مذاکرات ہوئےاورنوازشریف نےمبینہ طورپر 14 ارب ڈالر خفیہ پلی بارگین کی حامی بھری تھی،حکومت کو چاہیے کہ اس سلسلے میں تمام تر حقائق سے قوم کو آگاہ کرےکہ سچ کیاہے اور جھوٹ کیا ہے؟؟؟
جہاں تک پلی بارگین کے قانون کا تعلق ہے, یہ قانون ایک بڑی خامی رکھتا ہے کہ ایک چور جس نے سو روپے چوری کیے ہوں , وہ دس بیس واپس کرکے کلین چٹ حاصل کرلیتا ہے،جہاں تک نواز شریف کانام" ای سی ایل "سے نکالنے کامعاملہ ہے تو اس وقت رائے عامہ کا شدید دباؤ واضح طورپر محسوس کیا جاسکتا ہے۔ نواز شریف کا نام" ای سی ایل " سے نکالنے کا ذمہ دار کوئی ادارہ بھی بننے کو تیار نہیں ہے,نہ نیب نہ حکومت اور عدالتیں !!! سبھی معاملہ ایک دوسرے پر ڈالنے میں لگے ہیں۔حکومت کانوازشریف اورن لیگ سے 7 ارب کے ضمانتی مچلکے جمع کروا کی شرط پر بیرونِ ملک جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ جائز ہے۔اس سے دو باتیں سامنے آئیں کہ ایک تو یہ کہ پی ٹی آئی کی حکومت رائے عامہ کو بہت اہمیت دیتی ہےاور موجودہ حکومت کےلیے یہ ممکن نہیں کہ وہ اپنے نظریاتی ووٹرز کو ناراض کرے ۔
دوسرے یہ کہ ن لیگ نے جو حکومتی شرائط کو عدالتوں میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے,اس سے یہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگرنوازشریف کی صحت اتنی خراب ہےتوان کی جماعت ضمانتی مچلکے جمع کروانے میں سےکیوں انکاری ہے؟؟؟جبکہ ان کی پہلی ترجیح مریض کا علاج ہونا چاہیے تھا نہ کہ ایک اورعدالتی جنگ !!! دوسرے یہ کہ کیا نواز شریف واپس نہیں آنا چاہتے ؟؟؟جس کی وجہ سےحکومتی شرائط کو قابلِ قبول نہیں سمجھا گیا۔اب سوال یہ پیداہوتاہےکہ بیماری پرسیاست اس وقت کون کررہاہے؟؟؟توضمانتی مچلکے جمع نہ کروا کرن لیگ نےاس بات پرمہرتصدیق ثبت کردی کہ وہ اپنےقائد کی بیماری کوایشوبناکرمعاملےکوخودطول دے رہی ہے۔ہم یہ ماننےکوتیارنہیں کہ ن لیگ نوازشریف کےلیے7ارب کےضمانتی مچلکے جمع نہیں کروا سکتی لہٰذاگیم چینجر سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو چاہیے کہ وہ معاملےکو مزید طول نہ دیں،یہ تو طے ہے کہ شریف خاندان کا کوئی فرداگربیرونِ ملک گیا تو پھر واپس نہیں آیا اور نواز شریف کی بھی یہ ہی خواہش ہے ۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔