مسلم لیگ لائیرز فورم پنجاب اور لاہور میں مرکزی قیادت کی جانب سے جو نامزد گیاں کی گئیں ان کے باعث مسلم لیگی وکلاء کئی دھڑوں میں بٹ گئے 

مسلم لیگ لائیرز فورم پنجاب اور لاہور میں مرکزی قیادت کی جانب سے جو نامزد گیاں ...
مسلم لیگ لائیرز فورم پنجاب اور لاہور میں مرکزی قیادت کی جانب سے جو نامزد گیاں کی گئیں ان کے باعث مسلم لیگی وکلاء کئی دھڑوں میں بٹ گئے 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:رانا امیر احمد خاں 
قسط:158
اس عرضداشت کے ذریعے صدر پاکستان مسلم لیگ سے درخواست کی گئی تھی کہ مسلم لیگی لائیرز فورم پنجاب و لاہور میں عہدیداران کی نامزدگیوں کا طریقہ کار ختم کرکے انتخاب کا جمہوری طریقہ اپنایا جائے۔ تاکہ مسلم لیگ لائیرز فورم، مسلم لیگ وکلاء محاذ، خواجہ شریف دھڑے اور دیگر تمام مسلم لیگی وکلاء متحد ہو کر مشترکہ طور پر اپنے عہدیداران کا انتخاب عمل میں لائیں۔ بنام صدر پاکستان مسلم لیگ عرضداشت ہذا میں مزید کہا گیا تھا کہ گزشتہ 3 برسوں کے دوران مسلم لیگ لائیرزفورم پنجاب اور لاہور میں مرکزی قیادت کی جانب سے جو نامزد گیاں کی گئی ہیں ان کے باعث مسلم لیگی وکلاء کئی دھڑوں میں بٹ گئے ہیں۔جس کے باعث مسلم لیگی وکلاء لاہور بار اور لاہور ہائی کورٹ بار میں اپنی عددی اکثریت رکھنے کے باوجود مذکورہ بارز میں 1996ء کے دونوں الیکشن ہار گئے تھے۔ اگر ہم نے فوری طور پر مسلم لیگی دھڑوں کو یکجا کرنے کے لئے انتخابات کا راستہ نہ اپنایا تو جنوری، فروری اور اکتوبر1997ء میں بار ایسوسی ایشن ہائے کے انتخابات کے موقعہ پر ہمیں ناکامی کے سوا کچھ حاصل نہ ہوگا۔
عرضداشت میں مزید تجویز کیا گیا تھا کہ سینیٹر ذکی الدین پال سینئر ایڈووکیٹ، شیخ محمد اکرم سابق صدر سپریم کورٹ بار اور شمیم عباس بخاری سابق سیکرٹری سپریم کورٹ بار پر مشتمل تنظیمی کمیٹی تشکیل دی جائے جو صدر پاکستان مسلم لیگ سے پہلی فرصت میں ملاقات کرکے رہنمائی حاصل کرے اور یکم تا31 اکتوبر نئے سرے سے مسلم لیگی وکلاء کی رکنیت سازی کرنے کے بعد 20 نومبر سے پہلے پہلے مسلم لیگ وکلاء فورم لاہور و پنجاب کے عہدیداران کا انتخاب عمل میں لائے کیونکہ مسلم لیگی دھڑوں کے درمیان اتحاد اور اشتراک عمل کا حصول صرف اور صرف الیکشن کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ خواجہ محمد شریف نے اس عرضداشت کے ساتھ منسلک اپنے نوٹ میں کہا تھا کہ ”میں رانا امیر احمد خاں ایڈووکیٹ کی اس تجویز سے پوری طرح متفق ہوں کہ مسلم لیگی وکلاء کے درمیان جو مختلف دھڑے بندیاں ہیں وہ جلدازجلد ختم ہونی چاہئیں اور اس تنظیم کو جمہوری طور پر استوار کیا جائے۔ مسلم لیگ کے وسیع تر مفاد میں یہ ضروری ہے کہ تمام نامزدگیاں ختم کی جائیں تاکہ مسلم لیگ کو بار کے پلیٹ فارم پر کوئی نقصان نہ پہنچ سکے۔“
اسی طرح دوسرے بڑے دھڑے مسلم لیگ وکلاء محاذکے صدر نثار احمد بٹ نے اپنی تحریر میں مجھے یقین دلایا کہ
”میں مسلم لیگی وکلاء کے تمام دھڑوں میں اتحاد و یکجہتی پیدا کرنے کے ضمن میں رانا امیر احمد خاں کی جانب سے پیش کی گئی اس تجویز کا خیر مقدم کرتا ہوں کہ مسلم لیگ لائیرز فورم میں کی گئیں تمام نامزدگیاں ختم کر دی جائیں اور ایسی صورت میں ہم نہ صرف مسلم لیگ وکلاء محاذ میں اپنے عہدوں سے دستبردار ہونے کے لیے تیار ہیں بلکہ ہم مسلم لیگی وکلاء کی متحدہ تنظیم کے لیے مسلم لیگ وکلاء محاذ کے نام کے لئے بھی اصرار نہیں کریں گے“۔ 
افسوس صد افسوس! پاکستان مسلم لیگ کی قیادت نے اپنے غیر جمہوری رویوں اور اپنی خود غرضانہ روش کے باعث کہ نامزد عہدیداران ان کی اپنی جیب میں رہیں گے، بار کی سطح پر مسلم لیگ کو جمہوری تنظیم بنانے کی اس کاوش کو مذکورہ عرضداشت کا کوئی جواب نہ دے کر ناکام بنا دیا۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -