امام کعبہ شیخ عبداللہ عواد الجہنی کا دورہ پاکستان
پاکستان کے دورے پر آئے امام کعبہ ڈاکٹر عبداللہ عواد الجہنی کو اسلام کی چار متبرک مساجد مسجد الحرام، مسجد نبوی،مسجد قبا اور مسجد قبلتین کی امامت کا شرف حاصل ہے۔ بیت اللہ شریف اور مسجد نبوی دنیا کی مقدس ترین جگہیں مانی جاتی ہیں۔ مسجد قبا مدینہ منورہ کی وہ تاریخی مسجد ہے جس کی بنیاد رسول اللہ ﷺ نے رکھی تھی۔اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اس مسجد کی تعریف فرمائی ہے۔ مسجد قبلتین مدینہ منورہ کی تین تاریخی مساجدمیں سے ایک ہے۔اس کی دو محرابیں ہیں۔ ایک مسلمانوں کے قبلہ اوّل مسجدِ اقصیٰ بیت المقدس کی طرف اور دوسری بیت اللہ کی طرف۔ کیونکہ اس کی تعمیر تحویلِ قبلہ سے پہلے ہو گئی تھی۔
ان چاروں بابرکت مساجد کی امامت کا شرف حاصل کرنے والی عظیم شخصیت فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد اللہ بن عواد الجہنی 13 جنوری 1976ء کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے تھے،ان کے والدین دین سے خاص شغف رکھتے تھے۔انھوں نے بچپن ہی میں قرآن کریم مکمل حفظ کر لیا تھا۔ 16 سال کی عمر میں دو مرتبہ بین الاقوامی مقابلہ حسن قرات میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ مدینہ منورہ کی معروف عالمی یونیورسٹی (الجامعۃ الاسلامیہ) میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور کلیۃ القرآن سے تدریسی سرٹیفکیٹ اعلیٰ اعزاز کے ساتھ حاصل کیا۔
آپ کو 21 برس کی نوجوانی کی عمر میں پہلی مرتبہ مدینہ منورہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مصلے پر تراویح کی امامت کا شرف حاصل ہوا۔ اس سے پہلے آپ مسجد قبلتین میں دو سال تک امام رہے تھے اور پھر چار سال تک مسجد قبا کی امامت کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ 2005میں مسجد الحرام بیت اللہ شریف مکہ مکرمہ میں تراویح کی نماز کی امامت کی اور پھر وہاں آپ کو مستقل امام مقرر کردیا گیا۔
آپ نے جید قراء سے نبی کریم ﷺ تک متصل اسناد حاصل کر رکھی ہیں۔ان میں سر فہرست فضیلۃ الشیخ ابراہیم الاخضر اور مسجد نبوی کے امام فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر علی بن محمد حذیفی شامل ہیں۔آپ امامت کے ساتھ ساتھ درس وتدریس سے بھی شغف رکھتے ہیں۔ مدینہ یونیورسٹی سے فراغت کے بعد مدینہ منورہ میں اساتذہ فیکلٹی میں معلم کے فرائض انجام دیتے رہے اور اب مکہ مکرمہ کی اُم القریٰ یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔
حرمین شریفین کی سرزمین اسلام کا مرکز ہے، نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم کے مولد ومسکن اور مہبطِ وحی ہونے کے ناطے تمام مسلمان اس سرزمین سے خاص عقیدت رکھتے ہیں۔ حرمینِ شریفین میں اہم ترین حیثیت مسجدِ حرام کو حاصل ہے جس میں کعبہ مشرفہ کے نام سے اللہ تعالیٰ کا مبارک گھر ایستادہ ہے۔ ہرمسلمان اپنے دل میں اس گھر کی زیارت کی تڑپ محسوس کرتا ہے، اور اسی غرض سے ہر سال لاکھوں مسلمان مکہ مکرمہ کی جانب کھنچے چلے آتے ہیں۔شیخ موصوف کی شخصیت میں عاجزی وانکساری، خشوع وخضوع، علم دوستی، اسلام سے والہانہ لگاؤ اور اْمتِ مسلمہ کا درد کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔ کئی برس پر محیط آپ کی دعاؤں میں آپ نے ہمیشہ اْمتِ مسلمہ کے زخمی جسد اورتکلیف میں مبتلا حصے کے دکھ درد میں جس طرح شرکت کی اور ان آلام ومصائب کے خاتمہ کے لئے ربِّ کعبہ کے حضور گڑگڑا کر دعائیں مانگی ہیں، اْس نے آپ کو اْمت کے غم خوار وغم گسار اور دلی ہمدرد کا تعارف عطا کر دیا ہے۔ آپ کے لہجے میں رِقت اور للہیت کے ساتھ روح وقلب کی وہ پاکیزگی خوب جھلکتی ہے جو ایک بندۂ مومن بالخصوص حرمین کی امامت کی سعادت سے بہرہ مند ہونے والے مسلم قائد میں پائی جانا ضروری ہے۔علومِ اسلامیہ میں رسوخ کے ساتھ ساتھ زبان وبیان میں انتہادرجہ کی فصاحت و بلاغت سے بھی آپ کو حظِ وافر نصیب ہوا ہے ۔ بزرگ علما سے علمی استفادہ، اکابرِ اسلام کی صحبت اور خداخوفی نے آپ کی شخصیت میں ایک خاص حلاوت اور مٹھاس پیدا کردی ہے۔ آپ مغربی تہذیب و تمدن کے شدید ناقد اور قرآن وسنت کی بنیاد پر مسلمانوں کے اتحاد کے پرزور داعی ہیں۔ منہج سلیم سے آپ کی محبت اور کتاب وسنت سے آپ کا گہرا تعلق ہے۔مذکورہ بالا اَوصاف کا مشاہدہ ہر وہ شخص کرسکتا ہے جسے چند لمحے بھی آپ کے ساتھ گزارنے یا آپ کی تلاوت وخطبات اور دعاؤں کو توجہ سے سننے کا موقع ملا ہو۔
حرمین کی تمام قابل ذکر شخصیات پاکستانی عوام کے اسلام سے والہانہ تعلق کی قدر دان ہیں، اسی وجہ سے حرمین شریفین کی خدمت کے لئے پاکستان سے سب سے زیادہ خدام منتخب کئے جاتے ہیں جو اس کام کو پیشہ وارانہ اَہداف سے قطع نظر خالص حرمین کی خدمت کے مقدس جذبے سے سرانجام دیتے ہیں۔ یوں بھی دنیا بھر میں پاکستانی عوام کو اسلام پر جان چھڑکنے والی اور متحرک وباصلاحیت قوم کے طور پر جانا جاتا ہے، اہل پاکستان کی اس والہانہ عقیدت کے باعث ڈاکٹر عبداللہ عواد الجہنی بھی اہالیانِ پاکستان سے گہری محبت رکھتے ہیں۔
امام کعبہ شیخ عبداللہ عواد الجہنی آج لاہور میں قرآن ٹی وی کا افتتاح کریں گے ۔ امام کعبہ آج بروز منگل عصر کی نماز کی امامت مرکز اہل حدیث 106 راوی روڈ کی جامع مسجد میں اداکریں گے۔ بعدازاں وہ پیغام قرآن ٹی وی کا افتتاح کریں گے ۔ اس افتتاحی تقریب میں مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے امیر سینیٹرپروفیسر ساجد میر سمیت دیگر اہم سیاسی ومذہبی شخصیات بھی شریک ہوں گی ۔ اس موقع پر لاہور کے فرزندان توحید ان کا شایانِ شان استقبال کریں گے بلکہ ان کے ایک ایک لمحے سے بھرپور فائدہ اْٹھائیں گے۔
اسلام آباد میں قیام کے دوران خطبہ جمعہ سمیت دیگر تقریبات میں خطاب کرتے ہوئے امام کعبہ کا کہنا تھا کہ علمانے اللہ کے بندوں کو آپس میں جوڑنا ہے، آپ لوگوں کو جو بھی فتویٰ دیں حق اور سچ پر مبنی ہونا چاہیے۔سعودی سفارتخانے کے زیر اہتمام اما م کعبہ عبداللہ عواد الجہنی سے پاکستان کے مذہبی رہنماؤ ں کی ملاقات کی تقریب میں امام کعبہ عبداللہ عواد الجہنی نے دل گداز انداز میں تلاوت کلام پاک کی اور اتحاد امت کے موضوع پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہاکہ علمانے اللہ کے بندوں کو آپس میں جوڑنا ہے، علمانے صبر و یقین سے امت کی رہنمائی کرنی ہے، علمانے ہر دور میں علم پہنچایا، لوگوں کو جو بھی فتویٰ دیں وہ حق اور سچ پر مبنی ہونا چاہیے۔سعودی سفیر نواف سعید بن المالکی کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کوئٹہ میں دہشت گردی کی مذمت کرتا ہوں، سعودی عرب شہدااور پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے، مسلمانوں کو اتحاد کی شدید ضرورت ہے۔سعودی سفیر نے کہا مسلمانوں میں دہشت گردی کے عفریت میں پھنسنے کا سبب نا اتفاقی ہے، ایسے وقت میں علماکا کردار بہت اہم ہے۔ امام کعبہ ڈاکٹر عبد اللہ عواد نے کہاہے کہ اسلام اخوت اور بھائی چارے کا نام ہے، مسلمانوں کو اتحاد کی سخت ضرورت ہے،رمضان کا مہینہ مسلمانوں کیلئے اللہ کا تحفہ ہے،مسلمان تقویٰ اختیار کریں۔
امام کعبہ نے فقید المثال استقبال پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔خطبے میں امام کعبہ نے کہا کہ اسلام اخوت اور بھائی چارے کا نام ہے، ہمارا مذہب امن و امان سے رہنے کا درس دیتا ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور سعودی عرب توحید کی بنیاد پر قائم ہوئے۔انہوں نے کہاکہ مسلمان تقویٰ اختیار کریں۔ امام کعبہ نے کہاکہ رمضان کا مہینہ مسلمانوں کیلئے اللہ کا تحفہ ہے۔انہوں نے کہاکہ رمضان المبارک تمام مہینوں کا سردار ہے۔انہوں نے کہاکہ رمضان کی آمد کا ابھی سے اہتمام شروع کردیں۔
اہلِ پاکستان کو اسلام اور اْمتِ مسلمہ کے خلاف ہونے والی سازشوں کا بھرپور ادراک کرتے ہوئے دشمنانِ اسلام کے مکر وفریب کو ناکام بنا دینے کے لئے جمع ہوجانا چاہئے۔ اْنہوں نے اسلام کا مرکزعقیدۂ توحید کو قرار دیا۔ اْنہوں نے فرمایا اسلام اصلاح و تعمیر کا دین ہے، ہلاکت وبربادی سے اس کا دور کا بھی واسطہ نہیں۔ اسلامیانِ پاکستان کو امن وامان کے قیام کے لئے مشترکہ قوت کو کام میں لانا چاہئے کیونکہ امن وامان کے بغیر کوئی قوم سیاسی، تعلیمی اور اقتصادی کسی میدان میں بھی ترقی نہیں کرسکتی۔
اْنہوں نے کہا کہ حقیقی اسلام کتاب وسنت کی بنیاد پر ہی حاصل ہوسکتا ہے۔ اسلام میں جبر و تشدد اوربے جا غلو کی کوئی گنجائش نہیں، سنتِ رسول اللہ پر عمل ہی اْمتِ مسلمہ کو راہِ راست پر عمل پیرا رکھ سکتا ہے اور اسلام میں کسی لسانی اور وطنی گروہ بندی کی کوئی گنجائش نہیں۔
اْنہوں نے اْمتِ اسلامیہ کو علومِ شریعت اور عصری علوم سیکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ اْنہوں نے پاکستانی مسلمانوں کے باہمی اتفاق واتحادکے لئے ربِّ کریم سے خصوصی دعائیں مانگتے ہوئے ان لوگوں سے گلوخلاصی کی دعا کی جو اْمت کو اس کے اصل ہدف سے ہٹانا چاہتے ہیں اور فرمایاکہ تمام عزتیں اللہ اور اس کے رسو ل کے لئے ہیں، لیکن منافق اس سے بے خبرہیں۔ دورِ حاضر کی ترقی ودانش سے فائدہ اْٹھانے اور دنیا بھرمیں اسلام کی تبلیغ کا فریضہ سر انجام دینے کے لئے ہمیں جدید عصری علوم کو بھی سیکھنا چاہئے۔ اسلام کی عالمگیر دعوت کو پہنچانا ہمارا فرض ہے جس سے ہم کوتاہی کے مرتکب ہورہے ہیں۔
اْنہوں نے کہا کہ علم کا بنیادی مقصد نفس کی تہذیب اور معاشروں کی اِصلاح ہے۔ علم امن وآشتی اور محبت و رواداری کا پیامبر ہے۔ اْنہوں نے مغرب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسی علم ودانش جو دنیا کو ہلاکت خیز تباہی سے دوچار کرکے طاقتوروں کو کمزوروں کے خلاف جارحیت پر آمادہ کردے اور بڑے پیمانے پر بربادی پھیلا دے وہ کبھی علم حقیقی کا مصداق نہیں بن سکتی۔اپنے خطاب میں اْنہوں نے اہل علم کے خصائص کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اہل علم امن وامان، محبت اور مساوات کے داعی ہیں۔ عمدہ اخلاق کے ذریعے یہ لوگ معاشرے میں محبت وروادی کے پیام بر ہیں۔ مسلم معاشرے میں علما کو ہرطرح کا ادب واحترام دیا جانا چاہئے۔ علم کے حصول اور اہل علم کے احترام کے ذریعے ہی معاشرے میں وہ قوت پیدا کی جاسکتی ہے جس سے اس اْمت کے مسائل حل ہونے میں مدد مل سکتی ہے۔ دین کی مذکورہ بالا تعلیمات کو اپنانے والا شخص ہی قابل قدر ہے۔اْنہوں نے قرآنِ کریم کو ہمہ نوعیت کے امراض،چاہے وہ جسمانی ہوں یا ذہنی وعقلی ،کے لئے نسخہ شفا قرار دیا اور قرآنِ کریم کی تلاوت کے ثواب کا تذکرہ کرنے کے ساتھ اس کے جملہ حقوق کی ادائیگی کی تلقین کی۔
امامِ کعبہ کے اس طرزِ فکر پر ان کے پورے خطاب کا اْسلوب شاہد ہے کہ اْنہوں نے اْمت مسلمہ میں اتحاد ووحدت اور یگانگت پر کئی بار زور دیا۔ وحدت کی بنیاد کتاب وسنت کو بتاتے ہوئے اْنہوں نے علما کے احترام، فرقہ واریت سے نفرت، اور فروعی مسائل کی بنا پر فرقہ بند ی کے رویہ کی مذمت کی اور آپس میں خیرخواہی اور ایک دوسرے کے لئے محبت ومودت کے جذبات پر کاربند رہنے کی تلقین فرمائی۔امامِ کعبہ جیسی معتبر ومحترم ہستی کی یہی شان ہے کہ وہ اْمت کو اسلام کی حقیقی بنیادوں پر یکجا ہونے کی دعوت دیں۔
شیخ کے تمام خطابات اپنی مثال آپ ہیں ۔امام کعبہ نے منہج وعقیدہ کی اس راست روی اور دیگر گوناگوں خوبیوں کی بنا پر اْمتِ مسلمہ کو بھی منہج سلف صالحین اختیا رکرنے کی دعوت دی۔امام صاحب کی آمد نے اتحادامت کا پیغام دیا ہے ۔فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی بات کی ہے۔ قرآن وسنت کوبنیاد بنانے پر زور دیا، حرمین شریفین کے خلاف سازشوں کو بے نقاب کیا۔ہمیں امام کعبہ کی اس آؤبھگت اور اعزاز واِکرام پر دلی مسرت ہے اور واقعتا یہ کسی بھی مسلم حکومت کے لئے باعثِ صدعزوشرف اور وجہِ سعادت ہے کہ وہ ایسی مبارک ومحترم ہستی کے لئے اپنی تمام توجہات صرف کرے، لیکن کاش کہ دین اور اہل دین سے یہ دلچسپی اور ان کی سرپرستی، صرف امامِ حرم تک ہی محدود نہ رہ جائے بلکہ اگر اس گھر کو اللہ سے خاص نسبت حاصل ہے اور اسی بنا پر اس سے متعلقہ حضرات قابل احترام ہیں تو اللہ کے پسند فرمودہ واحد دین 'اسلام' اور اس قبلہ سے بلند ہونے والی صدا کو پھیلانے والے تمام اہل اسلام بھی کسی درجے میں اعزاز واِکرام کے مستحق سمجھے جائیں۔اور خاص طور پر سعودی عرب کو یمن کی صورتحال کے باعث جو درپیش مشکلات ہیں ہم ان کے معاون اور ساتھی بن جائیں، ریاست اپنی سطح پر فوج اور عوام اپنی سطح پر ہر ایک میں ایک ہی جذبے کی ضرورت ہے کہ ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے۔