آج محفل سے پھر کوئی بیچارا نکالا گیا
جب میرے نام سے مجھے پکارا گیا
لگتا ہے مجھے پھر کوئی مارا گیا
دریا میں جب پھر کوئی پتھر اچھالا گیا
اے! خدا کیوں موت کو میری بار بار ٹالا گیا
آج محفل سے پھر کوئی بیچارا نکالا گیا
اس بات کو مجھ قاتل سےبھی نہ سنبھالا گیا
رنگ و نسل سے تھا نہیں مجھے کوئی بیر
یہاں رکھتے ہیں سب نظر کون گورا کالا گیا
زندگی جینےکا برابری کا پیمانہ رکھتے ہیں ہم
زندگی کے ترازو میں جب بن مول اتارا گیا
۔
کلام : ہما تبسم