سکول میں بچوں کو ”سرمائے“ کے حقیقی مفہوم کے متعلق نہ بتائیں تو سراسر زیادتی ہوگی، اکثر بچوں کا خیال ہے کہ سرمایہ صرف خرچ کرنے کیلیے ہے
مصنف:ڈاکٹر ڈیوڈ جوزف شیوارڈز
ترجمہ:ریاض محمود انجم
قسط:212
بن نے ایک لمحہ توقف کیا اور مجھ سے یوں مخاطب ہوا ”میرے خیال کے مطابق کہ اگر ہم سکول میں اپنے بچوں کو ”سرمائے“ کے حقیقی مفہوم کے متعلق نہ بتائیں تو یہ ان کے ساتھ سراسر زیادتی ہوگی۔ اکثر بچوں کا خیال ہے کہ دولت اور سرمایہ صرف خرچ کرنے کے لیے ہی ہے لیکن ”خرچ کرنے سے“ دولت/ سرمایہ کا مفہوم واضح نہیں ہوتا بلکہ دولت اور سرمایہ ایک ایسی چیز ہے جس کے ذریعے مزید دولت کمائی جاسکتی ہے۔“
بن نے اپنا سلسلہ کلام جاری رکھا ”ایک اور بات جو ہم اپنے بچوں کو نہیں بتاتے، وہ یہ ہے کہ اپنے سرمائے کو نیک مقاصد کے لیے استعمال کرکے دولت میں اضافہ کیسے کیا جاسکتا ہے۔ صرف 30سال کے اندر اندر 12فیصد کے حساب سے 10 ہزار ڈالر کی سرمایہ کاری کے ذریعے 300لاکھ اور 400 لاکھ کے درمیان رقم حاصل کی جاسکتی ہے۔“
بن نے ایک لمحہ مزید توقف کیا اور کہنے لگا ”اب میں تمہیں دولت کمانے کے حوالے سے اپنا تیسرا اصول بتاتا ہوں۔ سرمایہ کاری کرنے کے لیے کبھی خطرہ مول نہ لیجئے۔ جب سے میں نے اپنے 10 ہزار ڈالر ضائع کیے تھے۔ اب میں ہر سرمایہ کاری سے قبل خوب و غور و فکر اور سوچ بچار کرتا ہوں اور ہر پہلو کو مدنظر رکھتا ہوں۔ تمہیں اس مرکز خریداری کے متعلق علم ہے جو میں نے تعمیر کیا تھا؟ اس کی تعمیر سے پہلے میں نے تین افراد سے علیٰحدہ علیٰحدہ اس کے متعلق جائزاتی تفصیلات و معلومات مرتب کروائی تھیں۔ میں اپنے آپ کو یقین دلانا چاہتا تھا کہ اس کا جائے مقام بالکل صحیح اور درست ہے۔ تیل کی تلاش کے لیے کنویں کھودنے کے منصوبے کو شروع کرنے سے پہلے، میں یہی طریقہ اپناتا ہوں، میں 3 علیٰحدہ علیٰحدہ بہترین ماہرین ارضیات سے کہتا ہوں کہ وہ زمین کا جائزہ لے کر بتائیں کہ کیا یہاں سے تیل یا گیس کی اس قدر زیادہ مقدار حاصل ہوسکتی ہے جو منافع بخش ثابت ہو۔ لہٰذا کبھی بھی خطرہ مول نہ لیجئے۔ ہر دفعہ سرمایہ کاری کرنے سے قبل نہایت احتیاط سے تمام پہلوؤں پر غور و فکر کر لیں۔ میرا اندازہ ہے کہ میں 20 منصوبوں میں 19 منصوبے مسترد اور رد کر دیتا ہوں۔“
میرے دوست نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا ”اب میں تمہیں اپنے چوتھے اصول کے متعلق بتاتا ہوں۔ جن لوگوں کو آپ اپنے ساتھ سرمایہ کاری کے لیے دعوت دے رہے ہیں، ان سے کبھی بھی کسی قسم کا فائدہ نہ اٹھائیے۔ اگر آپ اس قسم کا رویہ اختیار کرتے ہیں تو پھر کمال احتیاط کے باوجود آپ کا منصوبہ/ سرمایہ کاری کامیاب نہیں ہوتی۔ اس حوالے سے مجھے ایک واقعہ یاد آگیاجو تقریباً 20 سال قبل میرے ساتھ پیش آیا۔ جائیداد کی خرید و فروخت بلکہ تعمیر کے سلسلے میں، میرے نزدیک یہ ایک نہایت یقینی اور کامیاب منصوبہ تھا۔ نئے ہوائی اڈے کے قریب ایک چھوٹا سا شہر آباد کرنے کے لیے مجھے موقع حاصل ہونے کو تھا۔ زمینوں اور ان پر تعمیراتی کام کے متعلق میرے ماہرین نے مجھے بتایا کہ انہیں 99 فی صد یقین ہے کہ یہ شہر بالکل اسی جگہ تعمیر کیا جائے گا۔ لہٰذا میں نے سرمایہ کاروں کے ایک گروہ کے ساتھ رابطہ کیا اور ان سے کہا کہ وہ شہر کی تعمیر کے لیے ہوائی اڈے کی نزدیکی زمین خرید لیں تاکہ وہاں ہوٹل، ریسٹورنٹ اور دیکر سہولایات بہم پہچانے کے لیے خوبصورت جائے تعمیر منتخب کیا جاسکے۔ مجھے اس منصوبے کی کامیابی کے متعلق اس قدر زیادہ یقین تھا کہ میں نے اپنی سیکرٹری اور اس کے خاوند سے کہا کہ وہ بھی سرمایہ کاری کے ایک چھوٹے سے حصے میں شامل ہو جائیں۔ انہوں نے مجھ پر اعتماد کرتے ہوئے اپنی عمر بھر کی جمع پونجی 50ہزار ڈالر میرے کہنے پر اس تعمیراتی منصوبے میں جھونک دیئے۔“(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔