اب گرفتار سرکاری ملازم کو ہتھکڑی نہیں لگے گی، گریڈ 19اور اس سے اوپر کے افسر کی گرفتاری کیلئے مجھ سے پیشگی اجازت لی جائے گی: جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال
لاہور( مانیٹرنگ ڈیسک ،این این آئی) چیئرمین قومی احتساب بیورو ( نیب ) جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ آئندہ نیب کا ریجنل آفس گریڈ 19 یا اس سے اوپر کے افسر کو از خود گرفتار نہیں کر ے گا بلکہ اس کیلئے ان سے پیشگی اجازت لی جائے گی ،کرپشن کے الزام میں گرفتار کسی افسر کو ہتھکڑی بھی نہیں لگائی جائے گی،بیورو کریسی کا کام ملکی و عوامی مفاد میں پالیسی بنانا ہے، نیب آپ سب کا ادارہ ہے ایسا قدم نہیں اٹھائے گا جس سے ملکی معیشت کو نقصان ہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب سول سیکرٹریٹ کے دربار ہال میں افسران سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری پنجاب یوسف نسیم کھوکھر، ڈی جی نیب شہزاد سلیم سمیت دیگر بھی موجودتھے ۔ اس موقع پر چیئرمین نیب اور سرکاری افسران کے درمیان کھل کر تبادلہ خیال کیا گیا ۔چےئرمین نیب جاوید اقبال نے کہاکہ بیورو کریسی ملک کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ، بیورو کریسی کا ملکی ترقی میں اہم کردار ہے ۔ اعلیٰ عدلیہ سمیت ملک کے مختلف اداروں میں اہم ذمہ داریاں سرانجام دی ہیں اس لئے بیور وکریسی کے مسائل سے آگاہ ہوں ، نیب 1999میں قائم کیا گیا جبکہ میں چےئرمین نیب کی حیثیت سے گزشتہ 17ما ہ سے کام کررہا ہوں نیب ایک خودمختارادارہ ہے ملکی ادارے مضبوط ہوں گے تو ملک مضبوط ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ پراپیگنڈا کیا گیا کہ نیب کی وجہ سے بیور وکریسی نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے نیب کے ہزاروں مقدمات کاجائزہ لیا تو بیور و کریسی کے خلاف سامنے آنے والے مقدما ت نہ ہونے کے برابر تھے یہ مذموم پروپیگنڈہ تھا جس کا مقصد نیب پرا لزام تراشی اور بیور وکریسی کی حوصلہ شکنی کرنا تھا ۔ انہوں نے کہاکہ نیب قانون کے مطابق ہرشخص کی عزت نفس کا احترام کرنے کے علاوہ خدشات کو قانون اور آئین کے مطابق حل کرنے پریقین رکھتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نیب آپ کا اپنا اور انسان دوست ادارہ ہے ،کرپشن کا خاتمہ نہ صرف نیب بلکہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے ۔نیب ایک قومی ادارہ ہے جس کو بدعنوان عناصر سے ملک کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروانے کی ذمہ داری سونپی گئی ۔نیب نے بدعنوان عناصر سے 303ارب روپے قومی خزانے میں جمع کروائے جوکہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔ ہم پاکستان کی وجہ سے آج اہم عہدوں پر فائز ہیں ہم سب کو ملک نے جو کچھ دیا ہے وہ ہم پرقرض ہے اور ہمیں یہ قرض اتارنا ہے ۔ ہمیں ملک کی ترقی اور بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے مل کر کام کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ نیب اور بیور وکریسی کا تعلق کسی گروپ ، گروہ ، طبقہ ،حکومت اور کسی سیاسی جماعت سے نہیں بلکہ ہمارا تعلق پاکستان کے ساتھ ہے ہر بیورو کریٹ کو ہمیشہ قانون اورملک کے مفاد میں فیصلے کرنے چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومتیں بدلتی رہتی ہیں لیکن ریاست پاکستان ہمیشہ قائم ودائم رہے گی ۔حکومت پالیسی سازی کرتی ہے لیکن اس پرعملدرآمد کرنا بیوروکریسی کا کام ہے بیوروکریسی کو سیاسی دباؤ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ہمیشہ انصاف اور قانون کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے عوام کی خدمت کرنی چاہیے سزا کے خوف کی بجائے اللہ پر یقین رکھیں گے تو مشکلات حل ہوجائیں گی کیونکہ فتح ہمیشہ حق اورسچ کی ہوتی ہے سپریم کورٹ کی جانب سے بھی بیورو کریسی کے قانونی اقدامات کا تحفظ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بیور وکریسی قانون کے مطابق کام کرے گی تو نیب آپ کو کیوں بلائے گا ۔انہوں نے کہاکہ ہمیں ملک اور عوام کے مفاد میں وزارتوں اورڈویژنوں میں اپنا ادارہ جاتی نظام اتنا اچھا ہو کہ معاملہ نیب تک نہ پہنچے ۔انہوں نے کہاکہ نیب کے تفتیشی نظام اور کا م کرنے کے طریقہ کار میں نمایاں بہتری آئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ آج کے بعد نیب کسی سیکرتری اور ایڈیشنل سیکرٹری کے خلاف شکایت کا میں ذاتی طور پر جائزہ لوں گا ۔ اسی طرح کے حاضر سروس اورریٹائرڈ بیوروکریٹس کے خلاف شکایات کاذاتی طو ر پر جائزہ لوں گا اور اس کے بعد اگر ضرورت پڑی تو سوال نامہ بھجوایا جائے گا ۔انہوں نے کہاکہ نیب احتساب سب کیلئے کیپالیسی پر پر عمل کرتے ہوئے بلاامتیاز احتساب کررہا ہے کسی سے نا انصافی نہیں ہوگی ۔ وائٹ کالر کرائم کی تفتیش کے لئے وقت اواحتیاط کی ضرورت ہے ۔چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا کہ گزشتہ برس پنجاب میں میگا کرپشن کیسز سامنے آئے اور ہم نے جن بیورو کریٹس کے خلاف کارروائی کی ان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں اور شواہد سے ثابت کروں گا نیب جوکام کر رہا ہے وہ درست ہے۔چیئرمین نیب نے سرکاری افسران سے کہا کہ گریڈ 19 اور اس سے اوپر کے افسران کو ان کی اجازت کے بغیر گرفتار نہیں کیا جاسکے گا، نیب کا ریجنل دفتر کسی افسران کو از خود گرفتار نہیں کرسکے گا اور آئندہ کسی گرفتار افسر کو ہتھکڑی نہیں لگائی جائے گی،نیب آپ سب کا ادارہ ہے، ایسا قدم نہیں اٹھائے گا جس سے ملکی معیشت کو نقصان ہو۔ چیف سیکرٹری پنجاب یوسف نسیم نے چےئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے پنجاب بیورو کریسی سے خطاب اوران کے اعتماد میں اضافہ کرنے کے علاوہ ان کے سوالات کے مدلل اورمفصل انداز میں دینے کے علاوہ پنجاب کی بیور وکریسی کا نیب سے رابطہ کے لئے بیورو کریسی اور نیب کافوکل پرسن کی تعیناتی پرچےئرمین نیب جسٹس(ر) جاودید اقبا ل کاشکریہ اداکیا ۔ آخر میں چےئرمین نیب نے ڈی جی نیب لاہور شہزادسلیم کی سربراہی میں پنجاب کی 56کمپنیوں میں سے ایک کمپنی سے پلی بارگین کی مد میں تقریبا 1ارب روپے مالیت کی جائیداد کے کاغذات چیف سیکرٹری یوسف نسیم کھوکھر اورایرا کے نمائندے کے حوالئے کئے جس پر چیف سیکرٹری پنجاب اور ایرا کے نمائندے نے چےئرمین نیب کا شکریہ ادا کیا ۔
چیرمین نیب