تصور کریں دنیا کے بڑے بڑے سائنسدان اور موجد اگر ناکامی سے اجتناب پر مبنی رویہ اور طرزعمل اختیار کرتے تو دنیا آج پتھر کے زمانے میں ہوتی
مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ:ریاض محمود انجم
قسط:112
”نامعلوم“ کے خوف کے بارے میں چند حتمی نظریات و تصورات
مندرجہ بالا تراکیب و طرائق ایسے ہیں جن کے ذریعے عملی طور پر ”نامعلوم“ کے خوف سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔ یہ تمام عمل آپ کے اس روئیے اور طرزعمل پر مشتمل ہے جس کے ذریعے آپ ”نا معلوم اور مختلف“ سے اجتناب کو ترک کرنے پر مبنی رویہ اور طرزعمل اپناتے ہیں۔ اس کے بعد آپ عملی طور پر ”نامعلوم اورمختلف“ سے اجتناب کو ترک کر کے خود میں ایک ایسی عادت پیدا کرتے ہیں جس کے ذریعے آپ نئے تجربات میں شریک ہوتے ہیں، نئی اورمختلف امور اور سرگرمیوں انجام دیتے ہیں۔ تصور کریں کہ اگر دنیا کے بڑے بڑے سائنسدان اور موجد اگر ناکامی سے اجتناب پر مبنی رویہ اور طرزعمل اختیار کرتے تو دنیا آج پتھر کے زمانے میں ہوتی۔ نئی اور مختلف سرگرمیاں اور امور، ترقی کا ضامن ہوتے ہیں۔ جب تک آپ نامعلوم کی تلاش میں نہیں ہوتے، اس وقت تک آپ اپنے لیے بہترین کامیابی اور ترقی حاصل نہیں کر سکتے۔ ”نامعلوم“ کی تلاش کی غیرموجودگی میں نہ تو تہذیب ارتقاء پذیر ہو سکتی ہے اورنہ ہی فرد واحدترقی کی منازل طے کر سکتا ہے۔
ایک ایسی سڑک کے متعلق غور کیجیے جس سے دو راستے پھوٹتے ہیں۔ ایک راستہ محفوظ راستہ ہے جبکہ دوسرا راستہ نامعلوم اور غیرمحفوظ ہے۔ آپ کو ن سا راستہ اختیار کرتے؟
اس سوال کا جواب روبرٹ فروسٹ اپنی نظم "The Road Not Taken" میں دیتا ہے:
جنگل میں
ایک دوراہا تھا
اور
میں س راستے پر چل پڑا
جو
بہت ہی کم لوگوں نے اختیار کیا تھا
اور
میرے اس فیصلے نے
میری زندگی میں
عظیم انقلاب برپا کر دیا
فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔ نئی، مختلف اور نامعلوم امور اور سرگرمیوں کو انجام دینے میں خوف اور احتراز پر مبنی آپ کی خامی اور کمزوری اس امر کی منتظر ہے کہ اسے دور کر کے نئی، مختلف اور نامعلوم سرگرمیاں اورامور انجام دیئے جائیں جو آپ کے لیے دلچسپی اور لطف اندوزی کا باعث ہوں۔ جب تک آپ سیدھے راستے پر نہ ہوں گے، آپ کو یہ جاننے کی ہمیشہ جستجو رہے گی کہ آپ کہاں جا رہے ہیں۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔