خلیفہء چہارم۔۔۔حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ :منبعء علم وحکمت
ربِّ قدوس عزوجل کی طرف سے انعام یافتہ وہ عظیم ہستی‘کہ اگر ادبِ مصطفےؐمیں نماز قضا ہوجائے۔۔۔تو اُس کی خاطرسورج کو واپس لوٹا کر نماز ادا کرنے کا اہتمام کردیا جائے۔۔۔وہ ہستی‘کہ جن کی زیارت کرنا عبادت بن جائے۔۔۔وہ عظیم ہستی کہ جو۔۔۔بندگانِ خدا سے محبت اور شریعتِ مطہرہ کی پابندی کے باعث قربِ خدا پانے والے فرزندانِ اسلام پر’’مہرِولایت‘‘ثبت فرماتی ہے۔۔۔وہ عظیم ہستی کہ جنہیں رسولِ عربیؐکی لختِ جگر اور خاتونِ جنت سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکا شوہرِ نامدار ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔۔۔جی ہاں عظیم المرتبت ہستی خلیفہء چہارم۔۔۔حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ذاتِ پاک ہے۔کہ جن کہ بارے میں میرے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’جس جس کا میں مولا،اُس اُس کا علیؓ مولا۔‘‘اور پھر یہ کہ ’’میں علم کا شہر ہوں اور علیؓ اُس کا دروازہ ۔‘‘اس لیے آپؓ کو’’باب العلم‘‘ کے عظیم اور منفرد لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل ومحامد میں بڑی کثرت سے احادیث مصطفےٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم ملتی ہیں،جن میں سے بعض پیش کی جارہی ہیں ملاحظہ فرمائیں۔
حضرت عمر ان بن حصینؓ،حضرت جابر بن عبداللہؓ اورانس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ’’علیؓ کی زیارت عبادت ہے‘‘اس حدیث مبارکہ کی تاجدارِ گولڑہ حضرت پیر سید نصیر الدین نصیرؒ نے اپنے ایک شعر میں یوں فرمائی کہ
جن کے چہرے پر نظر کرنا عبادت ہے نصیرؔ
وہ حدیثِ مصطفےٰؐکی رو سے ہیں مولا علیؓ
حضرت سیدہ ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ سیدِ عالمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ’’جس نے علیؓ کو دوست رکھا،اس نے گویا مجھے دوست رکھا،جس نے مجھے دوست رکھا ،اس نے اللہ تعالیٰ کو دوست رکھا،اور جس نے علیؓ سے بغض رکھا،اُس نے مجھ سے بغض رکھا،اور جس نے مجھ سے بغض رکھا ،اُس نے اللہ تعالیٰ سے بغض رکھا۔‘‘
حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ عربیﷺ نے ارشاد فرمایا کہ’’علیؓ کا میرے ساتھ ویسا ہی تعلق ہے جیسا میرے سر کا دھڑ کے ساتھ۔‘‘
اسی طرح ایک اور حدیث پاک میں حضرت عبداللہ ابنِ عباسؓ کا بیان ہے کہ حضورِ اقدسﷺ نے حضرت ام سلمہؓ سے ارشاد فرمایا کہ’’علیؓ کا گوشت میرا گوشت ہے،اس کا خون میرا خون ہے۔۔۔اور اس کا مرتبہ میرے نزدیک وہی ہے جو حضرت ہارون علیہ السلام کا حضرت موسیٰ علیہ السلام سے تھا،البتہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔‘‘
یقیناً آپؓ کی ذاتِ مبارکہ بے مثل و بے نظیر ہے ۔آپؓ کی زبان مبارک سے مختلف اوقات میں جھڑنے والے پھولوں کی ایک ایک پتی علم وحکمت اورنصیحت سے لبریز ہے اور جس کی خوشبوچہار سو پھیلی ہوئی ہے ۔اور اِس خوش بوسے نہ صرف امتِ مسلمہ بلکہ غیر مسلم بھی خوب استفادہ کرتے ہیں۔آپؓ کے یومِ شہادت کے موقع پر ذیل میں آپؓ کے چند ایک فرمودات اِس امید کیساتھ پیش کیے جارہے ہیں کہ اِس کو پڑھنے والے احبابِ گرامی اپنی زندگی کے شب وروز ان روشن اصولوں کی روشنی میں گزاریں گے۔
*۔۔۔جس نے اپنے آپ کو پہچان لیا،اُس کیلئے کوئی بڑا خطرہ یا دھوکہ کا اندیشہ نہیں۔
*۔۔۔کبھی زبان سے نکلا ہوا ایک لفظ نعمتوں کو چھین لیتا ہے۔
*۔۔۔اگر تمہیں اپنے مخالف پر غلبہ قدرت حاصل ہو جائے تو عفو سے کام لو کہ یہی غلبے کی نعمت کیلئے اظہارِ تشکر ہے۔
*۔۔۔سب سے نادار وہ شخص ہے جوکسی کو دوست نہ بنا سکے اور اُس بھی زیادہ تہی دست وہ ہے جو دوستوں کو پاکر انہیں کھودے۔
*۔۔۔جس کو اُس کا اچھا عمل آگے نہیں بڑھا سکا،اُسے نسبت کوئی عزت نہ دے سکے گی۔
*۔۔۔اپنے لختِ جگر حضرت حسنؓ سے فرمایا کہ’’مجھ سے چار باتیں سیکھ لو ،سب سے بڑی نگری عقل ہے اور غربت حماقت ہے،ناپسندیدہ چیز تکبر ہے،سب سے اچھا طریقہ حسنِ خلق ہے۔‘‘
*۔۔۔ضرورت کا پورا نہ کرنا اس سے بدرجہابہتر ہے کہ کسی کم ظرف سے کچھ طلب کرلیا جائے۔
*۔۔۔اصل عالم وفقیہ وہ ہے جو لوگوں کو اللہ کی رحمت سے مایوس اور اُسکی عنایت سے محروم نہ کرے اور اللہ کی خفیہ تدبیروں سے بے پرواہ نہ ہونے دے۔
*۔۔۔کسی دوسرے کے غلام مت بنو،جبکہ اللہ تعالیٰ نے تم کو آزاد پیدا کیا ہے۔
*۔۔۔جھوٹی تمناؤں پر بھروسہ کرنے سے بچتے رہو،تمنائیں بیوقوفوں کا سرمایہ ہے۔
*۔۔۔ناکارگی آفت ہے،صبر بہادری ہے،زہد خزانہ ہے،اور خوفِ خدا ڈھال ہے۔
*۔۔۔’’نفس‘‘خواہشات کو ترجیح دیتا ہے،سہل اور سست راہ اختیار کرتا ہے،تفریحات کی طرف لپکتا ہے،بد اس کے اندر جاگزیں رہتی ہے،راحت پسند ہے،کام چور ہے۔۔۔اگر اس کو محبوب کرو گے تو لاغر ہوجائے گا اور چھوڑ دوگے تو ہلاک ہوجائے گا۔
*۔۔۔لوگ محوِ خواب ہیں،مریں گے تو ہوش آئے گا۔
*۔۔۔کبھی کسی کو وقت سے پہلے اور مقدر سے زیادہ نہیں ملا۔
*۔۔۔خبردار،ہوشیار!اللہ کے سوا قطعاََتم میں سے کوئی کسی سے امید قائم نہ کرے،اپنے گناہوں کے سوا کسی بات سے نہ ڈرے،اگر کوئی چیز نہ آتی ہوسیکھنے سے شرم محسوس نہ کرے اور اگر اس سے کوئی ایسی بات دریافت کی جائے جس کو نہ جانتا ہو تو کہہ دے کہ مجھے معلوم نہیں۔
*۔۔۔فاسق وفاجر کی رفاقت سے گریز کرو کہ وہ تمہیں سستے داموں بیچ دے گا اور جھوٹے کو دوست نہ بناؤ کہ سراب کی مانند دور کی چیز قریب اور نزدیک والی شے دور کرکے دکھائے گا۔
*۔۔۔احمق کی صحبت سے بچو ،وہ اپنے طور پر تمہیں نفع پہنچانے کی کوشش کرے گا مگر نتیجے میں تمہارا نقصان کر بیٹھے گا۔
*۔۔۔جب کسی کا اقبال ہوتا ہے تو دوسروں کی خوبیاں بھی اس سے منسوب کردی جاتی ہیں،اور جب زوال آتا ہے تو اُس سے اُسکی ذاتی خوبیوں کا بھی انکار کردیا جاتا ہے۔
*۔۔۔لوگ اپنے آباؤاجداد سے زیادہ اپنے زمانے کی مشابہ ہوتے ہیں۔
*۔۔۔انسان اپنی زبان کے نیچے پوشیدہ ہے
*۔۔۔ایک شریف آدمی اُس وقت بے قابو ہوتا ہے کہ جب وہ بھوکا ہو،اور ایک پست فطرت انسان اُس وقت بے قابو ہوتا ہے کہ جب وہ شکم سیر ہو،اور اُس کو کسی کی ضرورت نہ ہو۔
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دورِ خلافت چار سال اور نو ماہ پر محیط ہے۔
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو غسل حضرات حسنین کریمین اور حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دیااور تین کپڑوں میں آپؓ کوکفن دیا گیا۔آپؓ کے فرزندِ اکبر حضرت امام حسن رضی اللہ تعالیٰ نے آپؓ کی نمازِ جنازہ چار تکبیروں کے ساتھ پڑھائی اور سحری کے وقت آپؓ کی تدفین ہوئی ۔
دعا ہے ربِ کریم ہم سب کو اسلام میں پورا پورا داخل ہونے کی توفیق وہمت عطا فرمائے۔اور تمام صحابہ کرامؓ کی شان و عظمت کو تسلیم کرتے ہوئے اوران کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق بخشے اور یہ کہ رسولِ عربی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی سچی محبت نوازے۔آمین
.
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔