آنکھ بھر آئے تو منظر نہیں دیکھے جاتے ۔۔۔(فلسطینی مسلمانوں کی حالت زار پر )

آنکھ بھر آئے تو منظر نہیں دیکھے جاتے ۔۔۔(فلسطینی مسلمانوں کی حالت زار پر )
آنکھ بھر آئے تو منظر نہیں دیکھے جاتے ۔۔۔(فلسطینی مسلمانوں کی حالت زار پر )

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

آنکھ بھر آئے تو منظر نہیں دیکھے جاتے 

ہم سے مقتل میں کٹے سر نہیں دیکھے جاتے 

ڈھلتے جاتے ہیں جو ویرانی میں لمحہ لمحہ 

ٹوٹتے پھوٹتے یہ گھر نہیں دیکھے جاتے 

جن فضاؤں میں اڑا کرتے تھے پنچھی ان میں 

تیرتے پھرتے ہیں جو پر نہیں دیکھے جاتے 

سامنا ہونا ضروری تھا تقاضا تھا یہی 

عکس آئینے میں ڈھل کر نہیں دیکھے جاتے 

کچھ تصور میں بھی فاروق رہا کرتے ہیں 

راستے سارے گزر کر نہیں دیکھے جاتے 

کلام : ڈاکٹر زبیر فاروق الرعشی