ماحولیاتی تبدیلی نصاب کا حصہ
خیبر پختونخوا حکومت نے تعلیمی نصاب میں ماحولیاتی آلودگی کے سدِباب کیلئے مضامین اور تصاویر شامل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے زیرِ صدارت ماحولیاتی تحفط کونسل کا دوسرا اجلاس ہوا جس میں متعلقہ سیکرٹریوں کے علاوہ کونسل کے دیگر ممبران نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں صوبے بھر میں پلاسٹک بیگوں کے استعمال پر عائد پابندی پر سختی سے عملدرآمد کرانے کے علاوہ اِن کی فروخت پر مکمل پابندی کے لئے تین ماہ کی حتمی مہلت دی گئی جس کے بعد اِن بیگوں کے استعمال پر سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اجلاس میں اینٹوں کے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کے لئے منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور اِس کے تحت مالکان کو آسان شرائط پر قرض فراہم کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔ اِسی اجلاس میں ممبران نے ماحولیاتی تحفظ کونسل کے رولز آف پروسیجرز کی منظوری بھی دے دی۔ صوبے کے سیاحتی مقامات کو ماحولیاتی لحاظ سے حساس علاقہ قرار دینے کے معاملے پر محکمہ ماحولیات کو تمام شراکت داروں سے مشاورت کے بعد کابینہ کی منظوری کے لئے حتمی تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔ مجوزہ مقامات میں ناران، کاغان، شوگران، گلیات، کمراٹ اور کالام شامل ہیں۔ کونسل کے بعض ممبران نے ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق ایک سینٹر کے قیام کی تجویز دی جس کے بعد کونسل نے متعلقہ حکام کو صوبے میں ماحولیاتی تحفظ سینٹر یا اتھارٹی کے قیام کے لئے تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی۔ کونسل نے سکولوں اور کالجوں کے نصاب میں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق مواد شامل کرنے کے لیے متعلقہ حکام اور ماہرین پر مشتمل کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے جو ثانوی اور اعلیٰ نصابی کتب میں ماحولیات سے متعلق مضامین اور تصاویر جلد از جلد تیار کرنے کی ذمہ دار ہو گی۔اُمید ہے کہ خیبر پختونخوا کے اِس اقدام سے آنے والی نسلیں ماحولیاتی تبدیلیوں کے نقصانات کو سمجھتے ہوئے اِسے کم سے کم کرنے میں اپنا بھرپور کرداد ادا کر سکیں گی۔