کسانوں کا قومی دن ، ملکی ترقی میں کسانوں کی اہمیت کا علمدار

کسانوں کا قومی دن ، ملکی ترقی میں کسانوں کی اہمیت کا علمدار
کسانوں کا قومی دن ، ملکی ترقی میں کسانوں کی اہمیت کا علمدار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تحریر: غلام نبی 
انسان کی غذائی ضروریات زیادہ ترکھیتوں اور باغوں سے پوری ہوتی ہیں۔اور کسان ہی وہ محسن ہیں جو ہمارے لئے خوراک کی فراہمی کو یقینی بناتے ہیں۔ جون جولائی کی جھلسا دینے والی گرمی ہو یا دسمبر جنوری کی جما دینے والی ٹھنڈک، یہ ہر موسم کی شدت کو برداشت کرتے ہوئے ہمارے لئے ضروریات مہیا کرتے ہیں۔ان کی محنت سے فائدہ اٹھانے والے لوگ تومعاشی ترقی کے بام عروج پر پہنچ جاتے ہیں، لیکن یہ بے چارے کسان اکثر وبیشتر معاشی ترقی کے سفر میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔فاطمہ فرٹیلائزر کسانوں کی بہتری کے لئے ہمیشہ بہت آواز اٹھاتی رہی ہے۔کیونکہ کسانوں کی ترقی سے ہی ملک کی ترقی ہے۔ ان کسانوں کی محنت کو سلام پیش کرنے کے لئے فاطمہ گروپ نے 2019میں 18 دسمبر کو کسانوں کے نام سے منسوب کردیا کیونکہ بلاشبہ یہی لوگ قوم کے لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے ذمہ دار ہیں ۔ کسان ڈے کو اس لئے بھی متعارف کرایا تاکہ اس دن اسٹیک ہولڈرز اور پالیسی سازوں کو مکالمے میں شامل کر کے کسانوں کی اہمیت اور معاشرے میں ان کے کردارکو بلند کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم میسر آسکے۔اس طرح نہ صرف کسانوں کے مسائل سنے جاسکیں گے بلکہ ان کاحل بھی نکالا جائے گا۔
بھوک اور غذائیت کی کمی سے نمٹنے کے لیے ملک میں خود کفیل زرعی شعبے کی تشکیل کے لیے کوششیں کرناضروری ہیں۔ کسانوں کے مسائل کے لیے جدید تقاضوں کے مطابق حل لانا اور منافع بخش کاشتکاری کے حصول میں ان کی مدد کرنا پاکستان کے غذائی تحفظ کے چیلنجوں سے نمٹنے کا واحد آپشن ہے۔ اس کے لیے زرعی شعبے کو جدید بنانا اور اسے پاکستان کی اقتصادی ترقی کامحور بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔مختلف عوامل بشمول موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات جن کے نتیجے میں درجہ حرارت میں اضافہ، بے ترتیب بارشوں سمیت بہت سے مسائل نے صورت حال کو مزید خراب کر دیا ہے جس سے نہ صرف قومی غذائی ضروریات کو پورا کرنے میں مشکلات درپیش ہیں بلکہ معیشت بھی متاثر ہو رہی ہے۔اگر ہمارے زرعی شعبے کو جدید بنایا جائے اور زرعی شعبے کی اکثریت پر مشتمل چھوٹے کسانوں کو بااختیار بنایا جائے تو ان تمام چیلنجز سے موثر اندازسے نمٹا جاسکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں فوڈ سکیورٹی بڑھے گی اور بھوک کا خاتمہ ہوگا۔فاطمہ فرٹیلائزکی جانب سے کسان ڈے منانے کے فیصلے کی بنیادی وجہ بھی یہی ہے کہ فصلوں کی زیادہ پیداوارکے لئے لائحہ عمل وضح کیا جائے اورکاشتکاروں کو بہتر طرز زندگی فراہم کرنے میں مدد کی جائے۔ یہ دن کسانوں کے لئے بہت سودمند ثابت ہوگا۔ 
ملک کے اس اہم طبقے کے بارے میں ضروری معلومات سے لوگ لاعلم رہتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو چوبیس گھنٹے کام کرتے ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ملک میں سب کی غذائی ضرورت پوری ہو مگروہ خود اکثر بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہوتے ہیں۔کسان ہم سب کی زندگی سے جڑے ہیں مگر اس کے باوجود، بہت سے لو گ ان کو درپیش مسائل سے واقف نہیں ہیں۔معاشرے میں کسانوں کی مدر کے حوالے سے آگہی پیدا کرنے اور ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں عزت سے نوازنا کسان ڈے کا مقصد ہے۔ کسانوں کے دن کے حوالے سے نہ صرف مہم چلائی جاتی ہے بلکہ اس دن فاطمہ فرٹیلائزر کی نگرانی میں متعدد تقریبات کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے جس میں حکومتی معززین، سفارت کار، زراعت کے ماہرین اور کسان برادری کے اراکین شرکت کرتے ہیں۔اس موقع پر ہونے والی گفتگو سے کسانوں کو درپیش مشکلات ملکی سطح پر رکھنے کا موقع ملتا ہے۔


دیہی برادری کی فلاح و بہبود کے لئے اس دن کو منانا بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ملکی سطح پر تقریبات کا انعقاد کسانوں کے لئے مفید ثابت ہونے کے ساتھ ساتھ انہیں خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے میںمدددے گا۔ تقریبات میں ان کو خراج تحسین پیش کرنے سے ان کا حوصلہ بھی بڑھے گا اور ان میں کا م کرنے کے جذبے میں اضافہ ہوگا۔ اس طرح کی تقریبات ان مسائل کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنے کا کام کرتی ہیں اور زرعی شعبے کی تازہ ترین معلومات سے خود کسانوںکو بااختیار بنانے پر بھی توجہ مرکوز کرتی ہیں۔کسانوں کا دن منانا اس لیے بھی ضروری ہے کہ مباحثے کے سیشنز کے ذریعے کسانوں اور کاشت سے متعلق مختلف مسائل کو اجاگر کیا جا سکتا ہے اور حکومت اور نجی شعبے ان کے حل کے لیے کوششیں کر سکتے ہیں۔ کسانوں کا دن منانے سے جی ڈی پی میں زراعت کی شراکت کو بڑھانے، بڑی فصلوں کی پیداوار میں اضافہ، کھاد، جدید ٹیکنالوجی، بیج وغیرہ کے استعمال میں اضافہ کرنے کے اقدامات کو اجاگر کیا جاسکتا ہے جس سے لاگت کو کم کر کے کسانوں کو راحت حاصل ہوگی اور مجموعی طور پر ریاست کو بہتر بنایا جا سکے۔ اس سال تیسرا کسان ڈے منایا جارہاہے ۔ اس موقع پر چھوٹے کسانوں کو ان کی فصلوں کی پیداوار بڑھانے، ان کی مناسب قیمت حاصل کرنے اور مارکیٹ تک رسائی کو بہتر بنانے میں سہولت فراہم کرنے کے اپنے عزم کو دہرانے کی ضرورت ہے۔