اہم پیش رفت ،طور خم اور چمن پر جدید ترین باڈر ٹرمینلز تکمیل کے آخری مراحل میں، افتتاح کب متوقع ہے؟ تفصیلات جانیے
لاہور ( طیبہ بخاری سے )پاکستان کی ٹرانزٹ تجارت کی صلاحیت کو بڑھانے اور سرحد پار تجارت کے عمل کوتیزترین بنانے کے لیے نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن (این ایل سی) نے طورخم اور چمن میں جدید ترین مربوط ٹرانزٹ تجارت کے نظام(Integrated Transit Trade Management System) کا 97 فیصدکام مکمل کر لیا۔ ان اہم منصوبوں کا افتتاح فروری 2025 میں متوقع ہے۔ اس اہم پیش رفت سے پاکستان جدید ترین باڈر ٹرمینل کے ساتھ ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہو رہا ہے.
تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک کی مالی معاونت سے زیر تعمیر ان منصوبوں کی نگرانی فیڈرل بورڈ آف ریونیو کر رہا ہے۔ یہ منصوبے پاکستان کی 2 معروف ترین سرحدی گزرگاہوں پر تعمیر کئے جا رہے ہیں۔ نئے باڈر ٹرمینلز پر بین الاقوامی معیارکی سہولیات دستیاب ہونگی جس سے افغانستان، وسطی ایشیائی ریاستوں اور خطے کے دیگرممالک کیساتھ تجارت کے حجم میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ جدید باڈر ٹرمینلز سے سماجی و اقتصادی ترقی کا نظام وقوع پزیر ہوگا جس سے صنعتی شعبے، برآمدو درآمد کنندگان اور بالخصوص مقامی قبائلی آبادی کو خاطر خواہ فائدہ ہو گا۔
ذرائع این ایل سی کے مطابق باڈر ٹرمینلز کی تعمیر کے دوران متعدد چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے این ایل سی نے ان قومی اہمیت کے حامل منصوبوں پر ثابت قدمی سے کام جاری رکھا۔ یہ سرحدی گزرگاہیں روائتی اور جدید کمپیوٹرائزڈ سہولیات سے مزین ہیں جو تجارتی سامان کی ترسیل کے عمل کو تیز تربنانے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہیں۔ سہولتیں فعال ہونے کے بعد ان باڈر ٹرمینل پر روزانہ 2400 درآمدی اور برآمدی ٹرکوں کو ہینڈل کیا جاسکے گا جو کہ موجودہ صلاحیت سے5 گنا زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ، ٹرمینلز کے درآمدی اور برآمدی یارڈز میں 400 ٹرکوں اور 100 ہلکی گاڑیوں کے لیے پارکنگ کی گنجائش بھی دستیاب ہوگی۔باڈر ٹرمینلز پر جدید ایڈمنسٹریشن سینٹر تعمیر کیا گیاہے جس میں حکومتی اداروں جیسے کسٹمز، اے این ایف، ایف آئی اے، باڈر رینجرز، ٹرمینل آپریٹرز، پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ اور اینمل قرنطینہ حکام اپنے فرائض سر انجام دیں گے۔ بینکوں، انٹرنیٹ سے متعلقہ خدمات اور کلیئرنگ ایجنٹس کے لئے ایک وسیع کاروباری مرکز بھی ان ٹرمینلز کا حصہ ہیں۔ مسافروں کی آمد و رفت اور امیگریشن سے متعلقہ امور کی انجام دہی کے لیے ایف آئی اے، کسٹمز، امیگریشن اور دیگر سیکیورٹی ایجنسیوں کے لیے دفاتر بھی بنائے گئے ہیں۔
ذرائع این ایل سی کے مطابق ان ٹرمینلز پر جدید ایکسرے گینٹری ا سکینرز، پاس تھرو ا سکینرز، اور انڈر وہیکل سکینرز نصب کئے گئے ہیں۔ دیگر جدید مشینوں میں وزن کے کانٹے، دھماکہ خیز مواد اور منشیات کا پتہ لگانے والے آلات، بایو ڈیٹا اکٹھا کرنے کے نظام، دستی سامان کے لئے ا سکینر ز شامل ہیں جو جامع سیکیورٹی کو یقینی بنائیں گے۔ان اہم سرحدی گزرگاہوں کے بہترین معیار کے تجارتی مراکز میں تبدیل ہونے سے نہ صرف علاقائی رابطے مزید مستحکم ہوں گے بلکہ پاکستان کو علاقائی تجارت میں کلیدی کردار میسر ہوگا۔