سکیورٹی واپس لینے پر بعض ججز کے تبادلے کردیئے: پشاور ہائیکورٹ

سکیورٹی واپس لینے پر بعض ججز کے تبادلے کردیئے: پشاور ہائیکورٹ
سکیورٹی واپس لینے پر بعض ججز کے تبادلے کردیئے: پشاور ہائیکورٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پشاور ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے امن و امان کی صورتحال سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ سکیورٹی واپس لیے جانے پر ہم نے انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) کے بعض ججز کے تبادلے کر دیئے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں خیبرپختونخوا میں سکیورٹی صورتحال سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس اشتیاق ابرہیم اور جسٹس ایس ایم عتیق شاہ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری (اے سی ایس) اور پولیس افسران عدالت میں پیش ہوئے۔
رجسٹرار ہائیکورٹ نے کہا کہ ٹانک کے حوالے سے ایس او پیز ہمارے ساتھ شیئر کئے گئے ہیں، جنوبی اضلاع کے حوالے سے ابھی تک کلیئر نہیں ہے آج اجلاس ہے، اس میں بات کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ جنوبی اضلاع کے حوالے سے ایس او پیز تیار کئے گئے ہیں، ایڈیشنل رجسٹرار ڈی آئی خان اس پر رپورٹ دیں گے، یہ پولیس ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ ہے، میں نے ڈیٹیل رپورٹ جمع کرائی ہے۔
اے سی ایس نے کہا کہ رجسٹرار کے ساتھ کچھ چیزوں پر تھوڑا اختلاف آرہا ہے، ٹانک اور ڈی آئی خان ہائی رسک ایریا ہے، وہاں پر تمام ججز کے ساتھ سکیورٹی ہونی چاہئے، تمام سینئر سول ججز کے ساتھ سکیورٹی کا کہا گیا ہے، سینئر سول ججز اور ایڈیشنل ججز کے ساتھ 1550 سکیورٹی اہلکار ہیں۔
اے سی ایس نے بتایا کہ ہمارے پاس فنڈ کی کمی ہے اس لئے اس کو مرحلہ وار کریں تو اچھا ہوگا، رجسٹرار کہتے ہیں کہ حساس ترین اضلاع کا تعین ہم کریں گے، ہماری تجویز ہے کہ حساس اضلاع کا تعین سی ٹی
 ڈی کرے تو اچھا ہو گا۔
ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بلٹ پروف گاڑیوں کی بات کی گئی، وہ بالکل بلٹ پروف گاڑیاں ہونی چاہئیں، بلٹ پروف گاڑیوں کی ڈیلیوری میں وقت لگتا ہے، اس کے لئے ٹائم چاہئے، جس جج کو سکیورٹی کی ضرورت ہو وہ ڈی آئی سی سی ( ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کوآرڈینیشنل کمیٹی) کے ساتھ بات کرے۔
چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ ہم نے بعض اے ٹی سی ججز کے تبادلے کئے، ان سے سکیورٹی واپس کی گئی تھی، اس لئے ہم نے ان کا تبادلہ کیا، ججز سے سکیورٹی واپس لینے کی کوئی بات ہو تو رجسٹرار کے نوٹس میں لائیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم آپ کو ایسا کھلا ہاتھ بھی نہیں دے سکتے، حکومت کو معاشی مشکلات ہیں، اس کا ہمیں احساس ہے۔
رجسٹرار ہائی کورٹ نے کہا کہ فیملی کورٹ میں بھی ایشوز آتے ہیں، چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ فیملی کے ایشو ہمارے معاشرے کے سب سے سنجیدہ معاملات ہوتے ہیں، آپ مل بیٹھ کر ان مسائل کا حل نکالیں۔
عدالت نے کہا کہ جنوبی اضلاع کی سکیورٹی کے حوالے سے اجلاس کے بعد ہمیں آگاہ کریں اور اس کے ساتھ ہی کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔