عمران خان اور افسانوی بابا
آج جب عمران خان کی شادی کی دعوت نے جہاں پاکستان بھر میں تہلکہ مچا رکھا ہے وہاں بہت کم افراد یہ بات جانتے ہیں کہ اس سیاسی اور حکمرانی کی شطرنج کے پیچھے ایک مرنجاں مرنج سے افسانوی بابے کا ہاتھ ہے جسے دنیا سے گزرے بارہ برس ہونے کو ہیں مگر عمران خان کے نومسلمانہ جوش و خروش، شوکت خانم ہسپتال کے قیام کا بیڑا اٹھانے ، جمائمہ گولڈ سمتھ سے شادی،کرکٹ ورلڈ کپ کے جیتنے، تحریک انصاف کے قیام سے لے کر عمران خان کی زندگی کے اہم ترین فیصلوں کے پیچھے اس کا ہاتھ یا مکاشفہ تلاش کیا جاسکتا ہے
۔ یہ آج سے دو ماہ پہلے کی بات ہے جب ایجوئر روڈ لندن پر واقع اس مشہور لبنانی ریستوران میں ہم تینوں کے درمیان دھواں دھار بحث جاری تھی. میرے علاوہ وہاں گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی حامل اور کے ٹو سر کرنے والی پہلی برطانوی خاتون اور ایم ٹی وی یورپ کی مشہور نمائندہ خاتون کرسٹیانا بیکر موجود تھی جو ریحام خان کی مبینہ کتاب کے حوالے سے طیش میں تھیں جس کی کچھ تفصیلات مجھ تک پہنچی تھیں اور جس میں عمران خان کے حوالے سے بہت ذاتی تفصیلات موجود تھیں جن کی وجہ سے کرسٹیانا اپ سیٹ تھی۔
'میں نے عمران خان کی وجہ سے اسلام قبول کیا۔ میں یہ برداشت نہیں کر سکتی کہ اسے اس حد تک ذلیل کیا جائے۔ اس نے اپنے مخصوص کرخت جرمن لہجے میں کہاکرسٹیانا کی عمران کی حمایت قدرے حیران کن تھی کیونکہ اس نے تھوڑی دیر قبل ہی تقریباً رندھے ہوئے لہجے میں تفصیل بتائی تھی کہ کس طرح عمران خان نے اس کے ساتھ شادی کے عہدوپیمان کیے تھے اور جب وہ پاکستان سے واپسی پر شادی کی تیاریوں میں مصروف تھی تو اسے معلوم ہوا تھا کہ گاڑی چھوٹ چکی ہے اور جمائما گولڈ سمتھ، جمائما خان بن چکی ہے۔
یہ ان دنوں کی بات تھی جب وہ ایم ٹی وی یورپ کا سب سے مشہور چہرہ اور شعلہ جوالہ تھی۔ کرسٹیانا اس امر پر بھی شدید غصے میں تھی کہ آج کل برٹش پاکستانی پریس اس کے بارے میں جھوٹی خبریں پھیلا رہا تھا کہ وہ عمران خان کے بچے کی ماں بننے والی تھی اور خان کے اصرار پر وہ حمل گرا دیا گیا تھا۔
یہ ساری خرافات بالکل غلط ہیں۔ میں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا اور نہ ہی میں پریگننٹ ہوئی تھی.'.
اس نے قطعی لہجے میں کہا۔کرسٹیانا کے ساتھ سات سال سے زائد عرصے سے روابط اور عظمی کے ساتھ بہناپے کے سبب ایک چیز واضح تھی کہ وہ پاکستان اور عمران خان کے بارے میں کسی بھی منفی خبر کو برداشت کرنے پر تیار نہیں تھی۔ خان کے ساتھ وہ کئی دفعہ پاکستان گئی تھی اور دونوں شمالی علاقہ جات میں گھومتے پھرتے رہے تھے۔
اس کا انٹرویو خان کی بہنوں اور والد اکرام اللہ نیازی نے بھی کیا تھا اور ہاں بھی کر دی تھی مگر یہ بیل منڈھے نہیں چڑھ پائی تھی۔ نوے کی دہائی میں خان کے ساتھ گہرے تعلقات کے بعد اس کی زندگی وہیں رک سی گئی تھی، لیکن وہ خان کو ہمیشہ مثبت لفظوں میں یاد کرتی تھی اور خاص طور پر قبول اسلام کو اس کا احسان سمجھتی تھی۔ وہ ریحام خان سے چڑی ہوئی تھی اور اسے گولڈ ڈگر کے نام سے پکارتی تھی۔
اسی ڈنر میں، کرسٹیانا نے ایک خاص بات پھر دوہرائی۔ 'عمران خان کے حوالے سے میاں بشیر کی پیشین گوئی جانتے ہوئے یہ طے ہے کہ ہم جلد ہی اس کی شادی کی خبر سنیں گے.لٹ اس سی ہو از دا فرسٹ لیڈی؟'اس نے قدرے حسرت بھرے لہجے میں کہا تھا۔
جو لوگ عمران خان کی تیسری شادی کے پیغام کے حوالے سے حیران و پریشان ہیں، ان کو سب سے پہلے میاں بشیر اور عمران خان کے رشتے کو سمجھنا ہوگا.
میاں بشیر خان کے روحانی اور نفسیاتی پہلوؤں کے حوالے سے ماسٹر کی (شہ کلید) کا درجہ رکھتا ہے اور اسے جانے بغیر یہ معمہ حل نہیں ہوسکتا.۔
اسی کی دہائی کا عمران خان بالکل پلے بوائے تھا جس کو کسی قسم کی روحانیت کے ساتھ دور کا واسطہ نہ تھا۔ وہ انگلستان میں گوری اشرافیہ کے درمیان گھومتے ہوئے دن رات جنسی فتوحات کی نئی داستانیں رقم کر رہا تھا۔
اس کو اپنی زندگی کا پہلا بڑا جھٹکا اس وقت لگا جب خان کی والدہ شوکت خانم 1985ء میں کینسر کے ہاتھوں زندگی کی بازی ہار گئیں۔ اس بے وقت موت نے عمران خان پر چھاجوں ٹھنڈا پانی انڈیل دیا۔ اگلے تین برس اس کے اسی طیش میں گزرے کہ جانے اس کے ساتھ اتنا ظلم کیوں ہوا ہے؟
1988 میں میاں بشیر کے ساتھ ہونے والی ملاقات اس حوالے سے کایا پلٹ کہی جاسکتی ہے کہ اس نے عمران خان کی روح کے اندر ایک کھڑکی کھول دی۔ آکسفورڈ کا پڑھا لکھا اور سائنسی طرزِ فکر کا حامل دنیا کے سب سے زیادہ چاہے جانے والے لوگوں میں شامل خان کسی بھی روحانی دنیا کے وجود سے لا علم تھا۔
ایک دوست کے ہاں منحنی اور عام سے میاں بشیر سے پہلی ملاقات ہی انوکھی ثابت ہوئی. میاں بشیر نے خان کو ملتے ہی ایک قرآنی سورت کے بارے میں پوچھا اور کہا کہ وہ اس کا بہت زیادہ ورد کیوں کرتا ہے۔
خان نے لاابالی طریقے سے کندھے اُچکائے کہ اس نے شاید ہی وہ سورت پڑھی تھی۔ اس کا جواب سن کر میاں بشیر گہری سوچ میں ڈوب گیا اور کچھ دیر آنکھیں بند کیے بیٹھا رہا۔