مقبوضہ کشمیر میں ’آپریشن شکتی‘کے نام سے بھارتی دہشت گردی
بھارتی فوج نے وادی کشمیر کو جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں سے ملانے والے پہاڑی سلسلے پیر پنجال کے دونوں اطراف آپریشن شکتی کے نا م سے بڑا فوجی آپریشن شروع کیا ہے جس کا مطلب طاقتور ترین آپریشن ہے اوریہ بیک وقت ایک طرف شوپیاں اور پلوامہ اضلاع میں اور دوسری طرف ہمالیہ کے نشیبی اضلاع راجوری اور پونچھ میں شروع کیا گیا ہے۔ اِس کا مقصد وادی کشمیر کے علاوہ جموں میں آزادی کی حامی آوازوں کو خاموش کرنا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز اور بدنام زمانہ بھارتی ایجنسیوں نے بھارتی یوم جمہوریہ سے چند دن قبل ہی پورے مقبوضہ علاقے میں محاصرے، تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔
بھارت نے قطر اور کینیڈا میں مداخلت سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں ”فالس فلیگ آپریشن“ شروع کر دیے ہیں تاہم بھارت کا ڈرامہ بُری طرح فلاپ ہوگیا۔ جعلی مقابلوں کی ماہر بھارتی فوج کا وادی نیلم میں پانچ دہشت گردوں کو پکڑنے کا ڈرامہ بے نقاب ہو گیا تھا کیونکہ وہ تو دو دن پہلے جڑی بوٹی کی تلاش میں گھر سے نکلے تھے۔اہلخانہ نے جوانوں کی گمشدگی کی ایف آئی آر بھی مقامی پولیس کے پاس درج کرائی تھی تاہم دو دن بعد اچانک بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور میڈیا نے جھوٹا اور من گھڑت پروپیگنڈا شروع کر دیا۔کچھ دیر بعد بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے پانچ نام نہاد دہشت گردوں کے مارے جانے کا ڈھونگ بھی شروع کر دیا۔خدشہ ہے کہ بھارتی قابض افواج نے غلطی سے ایل او سی کراس کرنے والے پانچ نوجوانوں کو مار دیا ہے۔
بھارت میں رواں سال عام انتخابات ہوں گے۔ مودی کی بی جے پی حکومت اگلے عام انتخابات میں پھر سے کامیابی کے لیے اپنی مذموم سازشوں میں مصروفِ عمل ہے۔ ایک طرف پاکستان کے خلاف سنگین الزامات عائد کرکے ووٹرز کی رائے اپنے حق میں کرنے کا مذموم منصوبہ ہے تو دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ بدترین ظلم روا رکھ کے ہندو انتہاء پسند رائے عامہ کو اپنے لیے ہموار کرنے کی مذموم کوششیں جاری ہیں۔
قطر، کینیڈا اور برطانیہ میں ہزیمت اٹھانے کے بعد بھارت دنیا کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا۔ مودی سرکار بین الاقوامی جگ ہنسائی کو چھپانے کے لیے پاکستان کے خلاف بھی اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے، معصوم قیدیوں کو بربریت کا نشانہ بنا کر الزام پاکستان پر لگانا مودی کا پرانا حربہ ہے۔ کشمیریوں پر کی جانے والی بربریت کو چھپانے کیلئے قیدیوں کو دہشتگرد دکھایا جائے گا۔ ممکنہ طور پر قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر انہیں دہشتگردی اور پاکستان سے دراندازی سے جوڑا جائے گا۔حریت پسندوں کی بھارتی قابض فوج مخالف تحریک اور کارروائیوں سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں۔ ماضی میں بھی الیکشن کامیابی کے لیے بالاکوٹ میں ”فالس فلیگ آپریشن“ اور پلوامہ ڈرامہ رچایا گیا۔ 26 فروری 2019ء کو ہندوستان کے جنگی طیارے بالاکوٹ پر حملہ آور ہوئے تھے۔ فروری 2019ء کو پلوامہ ڈرامہ کر کے الزام پاکستان پر لگانے کی کوشش کی گئی تھی۔
ادھرکْل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماؤں غلام محمد خان سوپوری، محمد سلیم زرگر، ایڈووکیٹ ارشد اقبال، حفظہ بانو اور شفیق الرحمان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور انسانی حقوق کی دیگر بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ مختلف جیلوں میں نظربند کشمیریوں کی حالت زار کا مشاہدہ کرنے کیلئے اپنی ٹیمیں مقبوضہ جموں و کشمیربھیجیں۔حریت رہنماؤں نے اِس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے غیر کشمیریوں کو زمینیں اور جائیدادیں خریدنے میں معاونت کی جا رہی ہے۔
بھارت خطے میں قیامِ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور اِسی کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے باوجود آج تک اِس نے کشمیریوں کو حقِ خود ارادیت نہیں دیا بلکہ 5 اگست 2019ء سے پوری مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کیا ہوا ہے اور انسانی حقوق کی بد ترین پامالیاں کی جارہی ہیں۔
اقوامِ متحدہ سمیت تمام اہم بین الاقوامی اور عالمی ادارے اِس صورتحال میں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے بھارت کو مزید کارروائیاں کرنے کی شہ مل رہی ہے۔ اگر دنیا واقعی قیامِ امن کے لیے سنجیدہ ہے تو اِسے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے کیونکہ پاکستان اور بھارت دونوں جوہری قوت کے حامل ہیں اور اِن دونوں کے مابین مسلسل بڑھتی ہوئی کشیدگی کسی ایسی صورتحال کو جنم دے سکتی ہے جو پوری دنیا کے لیے پریشانی اور ناقابلِ تلافی نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔
بھارت کے ایسے اوچھے ہتھکنڈے کشمیری مسلمانوں کی آواز کو دبا نہیں سکتے، اْن کے دِلوں میں جلتی آزادی کی شمع کو بْجھا نہیں سکتے، کشمیری مسلمانوں کا جذبہ حریت کسی طور ماند نہیں پڑسکتا، اْن کی آنکھیں آزادی کے خواب دیکھتی ہیں اور جلد اْن کی تکمیل چاہتی ہیں، اْن کی یہ خواہش جلد پوری ہوگی، ظلم کا سورج آخر ایک دن غروب ضرور ہوگا اور وہ دن جلد آئے گا۔ دْنیا کی معلوم تاریخ گواہ ہے کہ ظلم جتنا زیادہ بڑھتا ہے، اْتنی جلدی مٹ جاتا ہے، یہ ناقابل تردید حقیقت ہے۔ بھارت کے ظلم کے دن پورے ہوچکے ہیں، اب بھارتی مظالم کا سورج غروب ہونے کو ہے، کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی رنگ لائے گی، بھارت خود حصّے بخرے ہوجائے گا کہ مودی دور میں وہاں بدترین ناانصافیوں کو بڑھاوا دیا گیا ہے۔ اقلیتوں کے لیے بھارت کو جہنم بنادیا گیا ہے۔ وہاں علیحدگی کی ڈھیروں تحاریک تیزی سے پنپ رہی ہیں جن سے بھارت بوکھلایا سا دِکھائی دیتا ہے۔ اب بھی اگر اْس نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو اْس کی داستان تک نہ ہوگی داستانوں میں۔