مہنگائی اور مسلم لیگ (ن) کا احتجاج
ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی بے روزگاری کی وجہ سے ہر شخص پریشان ہے، ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مزدور تاجر، صنعت کار، سرمایہ کاراور سرکاری ملازمین معاشی بد حالی کی وجہ سے بے چینی کا شکارہیں۔دو سال میں ملک کی معیشت کو اس حال پر پہنچایا دیا گیا ہے جس کے آئندہ پانچ سالوں میں بھی بہتر ہونے کی اُمید نہیں رکھی جا سکتی۔پچھلی حکومت کی معاشی پالیسیوں پر نظر ڈالی جائے تو اُس وقت ملک کا ہر طبقہ خوشحال تھا ملک ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن تھا۔ توانائی بحران کا خاتمہ کردیا گیا تھا۔سی پیک کے منصوبوں پر تیزی کے ساتھ کام جاری تھا،پانچ سالوں میں 1700کلومیٹر موٹرویز بنائی گئیں۔تقریباً 10ہزار میگا واٹ بجلی قومی سسٹم میں شامل کی گئی تھی۔ایف بی آر کا ریونیو1900ارب سے بڑھ کر 3800ارب تک پہنچ گیا تھا۔ڈالر 98روپے کا تھا زر مبادلہ کے ذخائر 20ارب ڈالر تھے۔پانچ سال تک بیرونی مالیاتی اداروں کے دباؤ کے باوجود گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیاتھا۔تیل کی قیمتیں کم تھیں پاکستان کے سٹاک ایکسچینج کا شمار جنوبی ایشیا کے نمبرون سٹاک ایکسچینج میں ہوتا تھا۔محمد نواز شریف کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد ملک کی ترقی وخوشحالی کا پہیہ رک گیا جس کے نتائج قوم بھگت رہی ہے۔
ملک میں مہنگائی کے خلاف مسلم لیگ (ن) لاہور نے14مختلف جگہوں پر احتجاجی کیمپ لگائے جن میں منتخب ایم این ایز، ایم پی ایز اور لیگی عہدیداروں سمیت کارکنوں اور عوام نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔احتجاجی کیمپوں میں سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، خواجہ سلمان رفیق، رانا مشہود، پرویز ملک، خواجہ عمران نذیر نے شرکت کی اور مہنگائی کے خلاف حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اچھرہ لاہور میں احتجاجی کیمپ کی قیادت خواجہ احمد حسان اور سید توصیف شاہ نے کی۔شرافت کے پیکر عاجز اور ملنسار شخصیت خواجہ احمد حسان کا خطاب سننے کے لیے لوگ بے تاب تھے۔احتجاجی کیمپ سے اپنے خطاب میں خواجہ احمد حسان نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) اپنے قائد محمد نواز شریف اور محمد شہباز شریف کی قیادت میں ملک کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کرے گے۔موجودہ نالائق حکومت نے ملک کی معیشت کا جنازہ نکال دیا ہے۔بہتری کی کوئی اُمید نظر نہیں آرہی ہے۔قوم کی نظریں مسلم لیگ(ن) پر لگی ہوئی ہیں عوام مایوس نہ ہوں ملک کو اندھیروں سے نکال کر روشنیوں کی طرف لے کر جائیں گے۔مسلم لیگ(ن) لاہور نے مہنگائی کے خلاف احتجاج کرکے اچھا قدم اُٹھایا ہے لیکن یہ احتجاج صرف لاہور تک محدود نہیں رہنا چاہیے پنجاب سمیت ملک میں مہنگائی کے خلاف عوام کی آواز بن کر مسلم لیگ (ن) کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ مسلم لیگ(ن) اپوزیشن کی بڑی جماعت ہے عوام ان کی طرف دیکھ رہے ہیں، اپوزیشن لیڈر محمد شہباز شریف بھی اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور قوم کی دعاؤں کے نتیجے میں کورونا وائرس سے صحت یاب ہو چکے ہیں پارلیمنٹ کے اندر اور باہر مہنگائی کے خلاف محمد شہباز شریف کو کردار ادا کرناچاہیے۔
مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دوران 2017-2018میں معیشت کی شرح نمو 5.5فیصد تھی تحریک انصاف حکومت میں 2018-2019 میں معیشت کی شرح نمو کم ہو کر1.9فیصد رہ گئی کورونا وائرس کی وجہ سے معاشی شرح نمو 0.38تک آگئی ہے عالمی مالیاتی اداروں کے مطابق 2024ء تک پاکستان کی معیشت ٹھیک نہیں ہوگی۔معاشی ماہرین کے مطابق ملک سے بے روزگاری کے خاتمے،روزگار کے مواقع پید اکرنے اور مہنگائی کی شرح کم کرنے کے لیے معاشی شرح نمو4فیصد سے زائد ہونی چاہیے۔تحریک انصاف کی حکومت میں آئندہ مالی سال میں بھی شرح نمو1.5تک رہنے کا امکان ہے یعنی آئندہ مالی سال میں بھی ملک میں مہنگائی کی شرح اور بے روزگاری برقرار رہے گی۔ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھا کر 100روپے فی لیٹر تک کر دی گئی ہیں۔جبکہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 39ڈالر فی بیرل ہے۔ایک بیرل میں 159لیٹر پٹرول ہوتاہے۔
عالمی منڈی کے حساب سے تیل کی قیمت فی لیٹر تقریباً 40روپے بنتی ہے لیکن تحریک انصاف کی حکومت فی لیٹر پر مختلف ٹیکسز اور GSTکی مد میں 60روپے تک وصول کر رہی ہے۔بجلی کی قیمتیں بھی جنوبی ایشیا میں پاکستان میں سب سے زیادہ ہیں جس کی وجہ سے صنعتیں بند ہو رہی ہیں، لاکھوں لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں اور حکومتی ریوینو میں بھی اربوں روپے کا شارٹ فال ہے، تحریک انصاف حکومت نے ایف بی آر کے ریوینیو میں 147 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے۔پاکستان میں چین، بھارت اور بنگلہ دیش کے مقابلے میں بجلی کی قیمت دوگنی ہے۔پاکستان میں بجلی مہنگی ہونے کی وجہ سے ہزاروں گارمنٹس کی فیکٹریاں بنگلہ دیش شفٹ ہوگئی ہیں بنگلہ دیش نے بیرونی سرمایہ کاروں کو ٹیکس میں چھوٹ بھی دی ہے اور بجلی کی قیمتیں بھی کم کی ہیں۔