اللہ والوں کے قصّے... قسط نمبر 139
ایک دن حضرت ابو بکر وراقؒ نے لوگوں سے فرمایا ”تمام برائیوں کی جڑ صرف نفس ہے مخلوق سے مخلوق کا میل ملاپ یہی عظیم فتنہ ہے۔ اس لیے گوشہ نشینی ہی وجہ سکون ہے نہ تو منہ سے بری بات نکالو۔ نہ کانوں سے خراب بات سنو، نہ آنکھوں سے بری شے کو دیکھو، نہ ٹانگوں سے بری جگہ جاﺅ، نہ ہاتھوں سے بری شے کو چھوﺅ بلکہ ہمہ وقت ذکر الہٰی میں مشغول رہو۔
٭٭٭
ایک مرتبہ حضرت شیخ عبدالقدوسؒ موضع چھاج پور میں مقیم تھے۔ عین مشغول کی حالت میں آپ نے بآواز بلند فرمایا کہ گاﺅں کے لوگوں کو چاہیے کہ اپنا مال و اسباب لے کر گھروں سے باہر نکل جائیں۔ گاﺅں میں آگ لگنے والی ہے۔
تھوری دیر بعد گاﺅں میں آگ لگ گئی اور جن لوگوں نے آپ کی ہدایات کے مطابق عمل نہیں کیا تھا۔ انہیں پریشانی اور نقصان برداشت کرنا پڑا۔
٭٭٭
ایک مرتبہ رات کے وقت ایک بزرگ کی نعلیم کا تسمہ کھل گیا۔ عین اسی وقت کچھ لوگ بادشاہ کی شعلیں اٹھائے ہوئے وہاں سے گزرے۔ بزرگ نے تسمہ درست کرتے کرتے ہاتھ روک لیا اور مناسب نہ جانا کہ اس روشنی میں تسمہ درست کیا جائے اور اس سے پرہیز ہی بہتر سمجھا۔
٭٭٭
اللہ والوں کے قصّے... قسط نمبر 138 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
حضرت شاہ میناؒ مادرزاد ولی تھے۔ پانچ سال کی عمر میں آپ کو مکتب میں داخل کرایا گیا۔ آپ کے استاد نے آپ کو الف پڑھنے کیلئے کہا
آپ نے کہا ”الف“
پھر کے استاد نے کہا ”کہو ’ب‘۔“
آپ نے انکار کیا۔ جب استاد نے دوبارہ کہا تو آپ نے جواب دیا ”الف پڑھ لیا ہے۔ یہی کافی ہے۔ ب کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔“‘
٭٭٭
شیخ علی رودباریؒ فرماتے ہیں کہ ایک دن میرا گزر ایک محل کے پا س سے ہوا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ ایک خوبصورت جوان پڑا ہے اور اس کے گرد لوگ جمع ہیں۔ میں نے لوگوں سے اس کے بارے میں پوچھا تو جواب ملا، یہ شخص اس راستہ سے جارہا تھا کہ محل سے کسی لونڈی کے یہ اشعار سنائی دئیے
(ترجمہ) بڑی ہمت ہے اس بندہ کی جو تیرے دیکھنے کی طمع رکھتا ہے۔ کیا آنکھ کے لیے یہ کافی نہیں کہ تیرے دکھنے والے کو دیکھ لے۔“
یہ اشعار سنتے ہی اس جوان نے ایک چیخ ماری۔ گرا اور اللہ کو پیارا ہوگیا۔(جاری ہے)
اللہ والوں کے قصّے... قسط نمبر 140 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں