دعا مرزا کی موٹر سائیکل اور کامیابی کا سفر
زندگی میں صرف کچھ مخصوص لوگ ہی نہیں بلکہ بے جان چیزیں بھی آپ کی محسن ہوتی ہیں پھر چاہے حالات کتنے ہی تلخ کیوں نہ ہوں ، گرم ہوا کے تھپیڑے کتنے ہی جان لیوا ہوں وہ آپ کا ساتھ نہیں چھوڑتیں۔ محبتیں دغا کر جاتی ہیں مگر یہ بے زبان چیزیں آپ کو کبھی بے سہارا نہیں کرتیں ۔
میری کامیابی میں موٹرسائیکل کا کردار سواری سے بہت زیادہ کا ہے۔ یہ وہ وقت تھا جب میں موٹر سائیکل چلاتی تھی تو کچن میں کھانا پکاتی آنٹیاں فوری محلے میں اکھٹی ہوکر تب تک مجھے کوستی تھیں جب تک میں آنکھوں سے اوجھل ہوکر سڑک پر پناہ نہ لے لوں مگر میری موٹر سائیکل نے کبھی انکی پرواہ نہیں کی اور یہ ویسے ہی غرور اور مان کے ساتھ چلتی رہی۔ کھٹن وقت تب بھی بہت تھا جب شدید مصروفیت کے باعث میں نے اسے کئی ہفتوں تک نہ تو دھلوایا اور نہ ہی اسکے طبیب کے پاس لیکر گئی حالانکہ اس نے کئی بار مجھے اپنی بگڑتی طبیعت سے آگاہ بھی کیا مگر پھر بھی اس نے بلکل ویسے ہی صبر سے کام لیا جیسے میں نے شہرت کیلئے کبھی جلدی نہیں کی۔ دشواری کا سامنا یہ بھی رہا کہ اسکا حلق خشک ہو جاتا اور کھانسی کے باعث یہ مسنگ کرتی مگر میری ایک تھپکی پر پٹرول پمپ تک چپ چاپ چلتی رہتی کیونکہ اسکو پتہ تھا کہ میں لاپرواہی جان کر نہیں کر رہی۔ مجھے موٹر سائیکل چلاتے ہوئے قریبا چھ سال ہونے کو ہیں اور شاید ہی چھ بار میں نے اسکی ٹیوننگ کروائی ہو مگر مجال ہے کہ یہ شکوہ بھی کرے اور اسکے انجن پر شکن بھی آئے مجھے تو لگتا ہے کہ بہت نسلی ہے یہ !
متعدد بار میں نے مہنگے کپڑوں کا شاپر اسکے بازووں پر ڈالا اور اسے تنہا چھوڑ کر کام کرنے میں مگن ہوگئی ، گھنٹوں بعد جب یاد آیا تو یہ ویسے ہی بانہوں میں چیزیں سمیٹے مجھے مسکراتے ہوئے دیکھ رہی ہوتی تھی ۔ میں نے اسکے اوپر "باجی مارتی بھی ہیں" لکھوایا جو سوشل میڈیا پر بہت مقبول بھی ہوا مگر اس نے آج تک مجھ پر غصہ نہیں کیا۔ ایک بار تو میرا دوپٹہ اس کے ٹائر میں آگیا ، میں کپڑا بچانے کا سوچ رہی تھی اور اس نے وزن برقرار ہوتے ہوئے میری جان بچا لی پھر مجھے احساس ہوا کہ میں تو بہت چھوٹا سوچ رہی تھی میری اصل خیرخواہ تو یہ ہے ۔ بارش ہو یا شدید گرمی ، موسم کی ہر سختی میں یہ علی الصبح اور رات کے گہرے اندھیروں کی پرواہ کئے بغیر مجھے ہر اس جگہ وقت پر لے گئی جہاں میں نے پہنچنا تھا۔
اس کو اکیلا دیکھ کر جب بدمعاش بچوں نے اسکا پٹرول چوری کیا اس نے تب بھی مجھے سڑک پر ذلیل نہیں کیا بلکہ خالی دامن کے ساتھ رینگتے رینگتے یہ پمپ تک پہنچ ہی گئی ۔ پھر جب جب میں اس سے گری اس نے صرف نخرہ کرنے کیلئے ہینڈل ٹیڑا کرکے منہ بنایا اور جیسے ہی میں نے دیوار کے ساتھ لگا کر اسکا منہ ایک طرف کیا اس نے گویا سارا غصہ تھوک دیا۔
بس کے دھکے کھاتے ہوئے اس نے مجھے دیکھا نہیں تھا مگر پھر بھی سب کے طعنے سننے کے باوجود اس نے میرا بہت ساتھ دیا اور اس چھوٹی عمر میں بڑی سوچ دے دی ۔۔ !
سنو ! تم نے مجھے زندگی میں عاجز رہنا سکھایا ہے اور کم وسائل میں خوش رہنا بھی ۔۔ تم نے مجھے حرص سے دور رکھا ہے ، تم نے مجھے وہ اعتماد دیا ہے جو میری آنے والی زندگی میں میرے لئے مشعل راہ بن گیا ہے۔ میں اس سبق کیلئے تمہاری ہمیشہ کے لئے ممنون ہوں .
تمہاری ہمسفر
دعا مرزا
.
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔