بنگلہ دیش میں مندروں کی مورتیوں کو توڑنے والا شخص دراصل کون تھا؟ حیران کن انکشاف

بنگلہ دیش میں مندروں کی مورتیوں کو توڑنے والا شخص دراصل کون تھا؟ حیران کن ...
بنگلہ دیش میں مندروں کی مورتیوں کو توڑنے والا شخص دراصل کون تھا؟ حیران کن انکشاف
سورس: Representational Image

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ڈھاکہ (ویب ڈیسک) بنگلہ دیش کی پولیس نے ضلع بھنگا کے فرید پور میں دو مندروں مورتیوں کی توڑ پھوڑ میں ملوث ایک بھارتی شہری کو گرفتار کرلیا جبکہ بھارت میں بنگلہ دیشی شہری کو محض اس لیے گرفتار کرلیا گیا کہ اس نے سوشل میڈیا پر بھارت مخالف تبصرہ کیا تھا۔

ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس محمد عبدالجلیل کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق گرفتار شخص کی شناخت 45 سالہ سنجیت بسواس ہے، جو بھارت کے مغربی بنگال کے ضلع نادیہ تعلق رکھتا ہے اور کانتا بسواس کا بیٹا ہے۔

اس سے قبل مندر کے حکام نے مورتیوں کو نقصان پہنچنے کے واقعہ پر متعلقہ پولیس اسٹیشن میں تحریری شکایت درج کرائی تھی۔ ایس پی کے مطابق تحقیقات کے دوران حکام کو وقوعہ کے قریب دو افراد ملے، ایک مندر کے سامنے اور دوسرا اس کے ساتھ والی زمین پر پڑا ہوا تھا۔

مقامی لوگوں نے ان میں سے ایک کی شناخت شناسا بزرگ کے طور پر کی تاہم جب پوچھ گچھ کی گئی تو دوسرے شخص نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی جس سے شک پیدا ہوا۔

مقامی پولیس اسٹیشن میں مزید پوچھ گچھ پراس نے بنگلہ اور ہندی میں بات کی اور آخر کار یہ تسلیم کیا کہ وہ بھارتی شہری ہے۔

علاوہ ازیں بھارتی حکام نے بنگلہ دیشی باشندوں کے خلاف متعصبانہ رویہ اپناتے ہوئے ایک 34 سالہ بنگلہ دیشی شہری عالمگیر شیخ کو سوشل میڈیا پر بھارت مخالف پوسٹ اور بتصروں کے الزام میں حراست میں لے کر اس کا سیاحتی ویزا منسوخ کردیا۔

عالمیگر شیخ کا تعلق لالمونیزہارٹ کے پٹگرام سے ہے۔ بوریماری لینڈ پورٹ پر امیگریشن پولیس کے انچارج احسن حبیب نے واقعے کی تصدیق کی۔

عالمگیر شیخ ولد نور شیخ 3 ستمبر کو سیاحتی ویزے پر بھارت پہنچا گیا۔ امیگریشن پولیس ذرائع کے مطابق شیخ نے بھارت مخالف مواد پوسٹ کیا اور سوشل میڈیا پر لائیو نشریات کے دوران بھارت مخالف تبصرے کیے جب وہ بھارت میں تھے۔

ذرائع کے مطابق بھارت مخالف پوسٹ پر بھارتی سیکورٹی اہلکار متحرک ہوگئے اور انہں اسے چنگرابنڈہ امیگریشن چوکی پر حراست میں لے لیا۔ پوچھ گچھ کے بعد بھارتی حکام نے اس کا ویزا منسوخ کر کے اسے بوریماری امیگریشن پولیس کے حوالے کر دیا۔