ہم جتنی تیزی سے آسمان کامیابی پر جاتے ہیں، اس سے زیادہ تیزی سے ناکامی کے گڑھے میں بھی گر سکتے ہیں، نیک نامی  نہایت احتیاط سے برقرار رکھیں 

ہم جتنی تیزی سے آسمان کامیابی پر جاتے ہیں، اس سے زیادہ تیزی سے ناکامی کے گڑھے ...
ہم جتنی تیزی سے آسمان کامیابی پر جاتے ہیں، اس سے زیادہ تیزی سے ناکامی کے گڑھے میں بھی گر سکتے ہیں، نیک نامی  نہایت احتیاط سے برقرار رکھیں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر ڈیوڈ جوزف شیوارڈز
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:214
ایک دفعہ ایک دیہاتی میلے کے دوران، جب میں ایک لڑکا تھا، میں نے ایک نہایت المیہ منظر دیکھا۔ ایک مشہور کرتب دکھانے والا شخص 200 فٹ طویل گریس لگے کھمبے پر چڑھ گیا۔ یہ ایک بہت اچھا کرتب تھا۔ 10منٹ تک تمام لوگ اسے ناقابل یقین انداز سے کھمبے پر چڑھتا دیکھتے رہے۔ حتیٰ کہ وہ کھمبے کے بالائی حصہ پر پہنچ گیا۔ پھر اچانک اس سے کوئی غلطی ہوئی اور 3 سیکنڈ سے کم ہی عرصے میں وہ زمین پر مردہ حالت میں پڑا ہوا تھا۔ یہ ایک نہایت ہی خوفناک منظر تھا۔ لیکن یہاں بتلانا مقصود ہے کہ 10 منٹ میں حاصل کی ہوئی کامیابی کا اختتام چند سیکنڈ میں موت کی صورت میں ہوا۔
دوسرے الفاظ میں ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں ہم جتنی تیزی سے آسمان کامیابی پر جاتے ہیں، اس سے زیادہ تیزی سے ہم ناکامی کے گڑھے میں بھی گر سکتے ہیں۔
کامیابی کے حصول کے ضمن میں غیر متزلزل اور مستقل صبر و تحمل پر مبنی تمام عمل اس وقت ضائع ہو سکتا ہے جب ہم اپنی نیک نامی اور اچھی شہرت نہایت احتیاط سے برقرار نہ رکھیں۔
7 سال نائب صدر بننے کے بعد صدارت کے امیدوار کی حیثیت سے رچرڈنکسن کو کینیڈی کے ہاتھوں شکست ہوگئی۔ لیکن نکسن نے ہمت نہیں ہاری۔1964ءمیں جب ریپبلکن پارٹی کے اکثر اراکین نے سب سے بڑے قومی عہد ے کے لیے سینٹر گولڈ واٹر کی حمایت سے انکار کر دیا، تو پھر صرف رچرڈ نکسن نے ہی گولڈ واٹر کی حمایت کی۔ اور پھر 1966ءمیں جب ریپبلکن پارٹی منتشر ہوچکی تھی تو پھر صرف رچرڈ نکسن کی مدد کے ذریعے ہی ریپبلکن پارٹی کے اراکین نے کانگریس میں اکثریت حاصل کی۔
1968ءمیں دوبارہ صدراتی انتخابات منعقد ہونے کو تھے۔ چونکہ رچرڈ نکسن نے اپنی پارٹی کی تعمیر نو اور کامیابی کے لیے سخت اور جان توڑ محنت کی تھی، تو لامحالہ طور پر پارٹی نے صدر کے امیدوار کی حیثیت سے نکسن کا انتخاب کیا۔ اب کی بار وہ امریکہ کا صدر منتخب ہوگیا۔
1972 ءمیں وہ دوبارہ صدر امریکہ منتخب ہوگیا۔ اس کا دوربارہ انتخاب گذشتہ چار کے دوران اس کے متوازن روئیے اور بہترین کارکردگی کی بنا ءپر عمل میں آیا۔ اس نے صدارت کا انتخاب کافی زیادہ اکثریت سے جیتا۔
اور پھر دنیا کی تاریخ میں سب سے بدنام واقعے کے حقائق عوام کے سامنے آگئے۔ واٹر گیٹ سیاسی تاریخ کا سب سے بدنام واقعہ ثابت ہوا۔ چونکہ نکسن اس واقعے میں مبینہ طور پر ملوث تھا۔ اب اس کے سامنے دو ہی راستے تھے، استعفےٰ یا قانونی مقدمے کا سامنا۔
رچرڈ نکسن نے اپنی سیاسی زندگی کے 25 سالوں میں سخت محنت کے بعد ملک اور بیرون ملک بہت ہی زیادہ اچھی شہرت، نیک نامی اور لوگوں کا اعتماد حاصل کیا لیکن اس اس کی یہ اچھی شہرت نیک نامی اور اعتماد چند ہی ماہ میں بتاہ و برباد ہوگیا۔
25 سالوں پر مشتمل صبر آزما کامیاب زندگی چند ہی ماہ میں زمین بوس ہوگئی۔
مندرجہ ذیل اخباری سرخیاں ظاہر کرتی ہیں کہ سالہا سال میں حاصل شدہ کامیابی، نیک نامی اور اچھی شہرت کیسے ہفتوں یا مہینوں میں داغدار ہو جاتی ہے، مثلاً:
”مقدمہ ختم کرنے کے لیے جج رشوت لینے کے جرم میں ملوث پایا گیا۔“
”پیرول آفیسر، مجرم کو رہا کرانے کے لیے جھوٹ بولتا ہوا پایا گیا۔“
”اپنی زمین کی مالیت میں اضافہ کرنے کے لیے سینٹر نے سڑک کا راستہ دوبارہ تبد یل کر دیا۔“(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -