ہر تازہ سیاسی، قانونی مسئلے کو بار کے اجلاسوں میں اٹھا دینا گویا اپنے اْوپر لازم کررکھا تھا، یوں وکلاء کو مجبور کرتے کہ قومی مسائل پر غور و فکر کریں 

 ہر تازہ سیاسی، قانونی مسئلے کو بار کے اجلاسوں میں اٹھا دینا گویا اپنے اْوپر ...
 ہر تازہ سیاسی، قانونی مسئلے کو بار کے اجلاسوں میں اٹھا دینا گویا اپنے اْوپر لازم کررکھا تھا، یوں وکلاء کو مجبور کرتے کہ قومی مسائل پر غور و فکر کریں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:رانا امیر احمد خاں 
قسط:12
رانا امیر احمد خاں 1941ء میں متحدہ ہندوستان کے ضلع انبالہ میں پیدا ہوئے 7 سال کی عمر میں ہندوؤں اور سکھ بلوائیوں سے بچتے بچاتے اپنے والدین کے ہمراہ پاکستان پہنچے۔ اْن کے والد رانا بشیر احمد خان ایک بنکر تھے، جنہوں نے پاکستان آنے کے بعد جڑانوالہ میں رہائش اختیار کر لی۔ رانا امیر احمد خاں نے وہیں سے 1958ء میں میٹرک کیا اور پھر لاہور آ کر گورنمنٹ کالج لاہور میں ایف اے میں داخلہ لے لیا اور 1965ء تک یہاں زیر تعلیم رہے۔ اْن کا تعلیمی ریکارڈ انتہائی شاندار رہا۔ دوران تعلیم ہی سماجی اور فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا شروع کر دیا۔ سول ڈیفنس میں اْن کی اعلیٰ کارکردگی کی ستائش میں انہیں ”رول آف آنر“ سے نوازا گیا۔ 1960ء میں ویسٹ پاکستان یوتھ موومنٹ میں شمولیت اختیار کی جو اْس دور میں ملکی سطح پر نوجوانوں کے مشاورتی، فلاحی اور تربیتی پروگراموں کے حوالے سے پاکستان کی چند بڑی این جی اوز میں شمار ہوتی تھی۔ اس تنظیم کے پلیٹ فارم سے نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لئے رانا صاحب بے حد سرگرم رہے۔ انہی سرگرمیوں کے دوران اْنہیں پاکستان کی نامور شخصیات حکیم آفتاب احمد قرشی، سید افتخار شبیر، انعام اللہ خان، ملک معراج خالد، امان اللہ خان نیازی، میاں یاسین وٹو، نواب محمد علی ہوتی اور سید قاسم رضوی وغیرہ کے ساتھ کام اور کلام کا موقع ملا۔ اْن کی انہی دنوں کی کاوشوں کے نتیجے میں پنجاب یونیورسٹی کے تحت منعقد ہونے والے تمام امتحانات قومی زبان اْردو میں دینے کی اجازت دی گئی۔ ان دنوں کی ہمہ جہت خدمات کے صلہ میں یوتھ موومنٹ کی طرف سے اْنہیں ”بیسٹ ورکر“ کا ایوارڈ دیا گیا۔
 1971ء سے 1988ء تک رانا صاحب نے فیملی پلاننگ ایسوسی ایشن آف پاکستان میں ڈسٹرکٹ آفیسر سے ڈائریکٹر تک ملازمت کی۔ ڈاکٹر عطیہ عنایت اللہ اْن دنوں اس ادارے کی سربراہ تھیں۔ 1989ء میں لوئر کورٹس سے وکالت کا آغاز کیا اور 2004ء میں سپریم کورٹ تک جا پہنچے۔ اس دوران مسلم لیگ لائرز فورم کے پلیٹ فارم سے وکلاء سیاست اور سرگرمیوں میں فعال کردار ادا کیا۔ ہر تازہ قومی، سیاسی، سماجی اور قانونی مسئلے کو بار کے اجلاسوں میں اٹھا دینا گویا انہوں نے اپنے اْوپر لازم کررکھا تھا اور یوں وہ وکلاء کو مجبور کرتے تھے کہ وہ قومی مسائل پر غور و فکر کریں اور قوم اور حکومت کی رہنمائی کریں۔ ان کی صلاحیتوں اور کارکردگی کو دیکھتے ہوئے 2005ء میں حکومت پنجاب نے اْنہیں اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب مقرر کر دیا۔ آپ 2009ء تک یہ خدمت سرانجام دیتے رہے۔اِسی دوران 2007ء میں رانا امیر احمد خاں نے سٹیزن کونسل آف پاکستان کے نام سے ایک سماجی اور فلاحی تنظیم قائم کی۔ وہ اور ظفر علی راجا بالترتیب اس کے پہلے اور تاحال صدر اور جنرل سیکرٹری ہیں۔ 2010ء میں رانا امیر احمد خاں نے سیاست اور وکالت دونوں کو خیر باد کہہ دیا اوراپنی تمام تر توجہ سٹیزن کونسل آف پاکستان اور اْس کے پلیٹ فارم سے ملک اورمعاشرہ کو درپیش مسائل کے حل پر مرکوز کردی۔ 
رانا صاحب کے اندر ہر شعبہئ زندگی میں پائی جانے والی خامیوں، کوتاہیوں اور خرابیوں کی اصلاح کرنے کی بے حد تڑپ پائی جاتی ہے۔ ہر وقت قومی مسائل کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں اور دوستوں کو اْن پر غور و فکر کی دعوت دیتے رہتے ہیں۔ مثلاً 26 جون کو منشیات کا عالمی دن قریب آیا تو مجھے کہا کہ منشیات کی عالمی اور ملکی صورتحال اور اس کی تباہ کاریوں پر ایک خصوصی لیکچر دیں، جو میں نے دیا۔ دسمبر کا مہینہ آیا تو سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر آئی بی میجر شبیر احمد صاحب جو سقوطِ مشرقی پاکستان کے وقت ڈھاکہ میں اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے سے اْن دنوں کی صورت حال پر خصوصی لیکچر دلوایا۔ جنرل (ر) راحت لطیف صاحب سے کارگل کے معرکہ پر خصوصی بریفنگ کا اہتمام کیا۔ زراعت کے موضوع پر صوبائی وزیر زراعت اور دیگر ماہرین زراعت کو بلا کر اظہار خیال کی دعوت دی۔ ہر سْو پھیلی کرپشن پر آپ کے جذبات بہت شدید ہیں۔ ا س موضوع پر ایک سے زائد بار تفصیلی مکالمے کا اہتمام کیا اور اِس کی سفارشات مرتب کر کے حکومت کو بھجوائیں۔ غرض ہر دو تین ماہ بعد کسی سلگتے موضوع پر کونسل کا اجلاس بلا کر اس پر غور و فکر کر کے اصلاح کی سفارشات مرتب کرنا اور متعلقہ اداروں تک پہنچانا رانا امیر احمد خاں کا خاصا ہے۔ 
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -