سرکاری جامعات کے وی سیز کی تنخواہ یکساں کرنے کی سمری وزارت خزانہ کو ارسال
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ملک بھر کے وائس چانسلرز کی سالانہ بنیادوں پر یکساں سیلری پیکیج کی منظوری کے لئے سمری وفاقی وزارت خزانہ کو ارسال کر دی۔
سمری کے مطابق وائس چانسلرشپ کی مدت کے آخری سال ان کی تنخواہ 15 لاکھ سے زیادہ ہو جائے گی جبکہ پہلے سال یہ تنخواہ 10لاکھ 26ہزار روپے ہوگی، دوسرے سال یہ تنخواہ 11لاکھ 29 ہزار، تیسرے سال 12لاکھ 42 ہزار، چوتھے سال 13 لاکھ 66 ہزار روپے ہو جائے گی۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ضیاالقیوم کے جاری کردہ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ تنخواہ کا پیکیج تمام وائس چانسلرز/ ریکٹرز/ سربراہوں کے لئے قابل قبول ہوگا، جن کا تقرر بالترتیب ان کے ایکٹ/آرڈیننس میں بیان کردہ سرچ کمیٹی کے عمل کے ذریعے کیا جائے گا۔تنخواہ کا پیکیج متعلقہ حکومتوں کے فنانس ڈویژن کی رضامندی سے اور پاکستان کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے چانسلرز کے ذریعے منظور شدہ ہوگا، جس کی حتمی منظوری صدر پاکستان دیں گے۔وفاقی حکومت کی طرف سے ٹینور ٹریک سسٹم پر پروفیسر کی تنخواہ میں نظرثانی کے بعد تنخواہ کے پیکیج میں اضافہ کیا جائے گا، مکان کا کرایہ اور یوٹیلیٹیز صرف اس صورت میں قابل قبول ہونگے جب یونیورسٹی کے زیر انتظام رہائش موجودہ وائس چانسلر/ریکٹر/سربراہ کے ذریعے حاصل نہیں کی گئی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ چونکہ یہ تنخواہ پیکیج تمام الاﺅنسز پر مشتمل ہے اس لئے پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز/ریکٹرز/سربراہوں کو کوئی اور الاﺅنس نہیں دیا جائے گا۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے بجٹ میں اضافہ پر اس تنخواہ پیکیج پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، کمیشن کی طرف سے وقتاً فوقتاً تنخواہ کے پیکیج پر نظر ثانی کی جائے گی۔ واضح رہے کہ وفاقی جامعات میں وائس چانسلر کی مدت پانچ برس، سندھ میں چار برس اور خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں تین برس ہے۔