آہ رؤف طاہر،آپ کی ابھی عمر نہ تھی جانے کی
دوپہر ڈھلی، سورج چھپا، شام ہوئی اور رات میں تحلیل ہوگئی۔ روف طاہر صاحب زمین کا رزق ہو گئے، خاک اوڑھ کر قیامت تک کیلئے سو گئے۔ کیسے یقین کر لوں کہ زمرد اخفر، عقیق احمر، الماس تاباں اب اس دنیا میں نہیں رہا!
تیز گندمی رنگ، بے ریش کتابی چہرہ، چوڑی پیشانی، جھالریں بھنویں، کھنکتے قہقہے، کراری اور پاٹ دار آواز، یار باش، محافل کے رسیا، انتہائی ملنسار و دل نواز و دل رس، نکلتا ہوا قد، مرنجاں و مرنج، نستعلیق شخصیت کے مالک، خنداں میں ڈوبے لب، بے پناہ متین، حد درجہ شفیق، لمحہ لمحہ جینے والے، زندگی سے عشرت و طرب کشید کرنیوالے روف صاحب ہم سب کو چھوڑ گئے۔ صحافت کی دنیا کو، اس کے کوچہ و بازار کو، اس کی ہنگامہ پرور و ہنگامہ کناں دنیا کو تا ابد سلام کہہ گئے۔ آپ کی وفات کی دلدوز و جگر پاش خبر جب سے سنی ہے دل بیٹھا جا رہاہے۔ ذہن و خیالات ٹھٹہر سے گئے ہیں۔ دل اس سانحہ جانکاہ کی خبر کے بعد ملول و مغموم و متالم ہے۔
آپ جہاں ہوتے اک ترنم آباد ہو جاتا۔ محافل میں عبیر و گلال بکھیرتے۔ آپ کیساتھ گزارے ہوئے قاقمی و زریں پل بے حد یاد آ رہے ہیں۔ ظفر علی خان ٹرسٹ میں آپ سے ہر موضو ع پر باتیں ہوتیں، اپنی زمانہ طالب علمی کی باتیں کس طرح عشرت اندوز ہو کر بتاتے۔ آپ انشاپرداز کیساتھ ساتھ اس سے بڑے قصہ پرداز تھے۔ ملک کی سیاسی تاریخ اور سیاسی تاریخ کی اک اک انگڑائی آپ کی انگلیوں پہ تھی۔
یہ کسی سیاسی شخصیت کا نام لیا، یہ اس شخصیت کا کچا چٹھا آپ نے بیان کر دیا۔ اکثر سیاستدانوں کی راز و نیاز کی باتیں بھی دبے لبوں اور خاموش لفظوں میں بتا جاتے۔ جماعت اسلامی اور نواز شریف سے آپ کی وابستگی ڈھکی چھپی نہیں۔ آخری دم تک نواز شریف کی قلمی شمشیر رہے۔ جب بھی آپ کے پاس جاتے، آپ کو یا تو اخبارات کے مطالعہ میں محو پاتے یا ٹی وی پر خبریں سنتے۔ ساہیوال کے اک جٹ گھرانے میں پیدا ہونیوالا بچہ جو صحافت میں اک روشن ستارا بن کر طلوع ہوا، نے پنجاب یونیورسٹی سے وکالت کی ڈگری حاصل کی اور صحافت کی پرخار راہ کا مسافر بنا۔ پنجاب یونیورسٹی کی سیاست ہو یا ملکی سیاست آپ دونوں میں بے پناہ سرگرم رہے۔ ابھی ڈیرھ ماہ پہلے ہی تو آپ سے مل کے آ یاتھا اور اب آپ کا نوحہ کہہ رہا ہو ں۔ یہ نوحہ میں نہیں میرا دل کہہ رہا ہے۔ ہر وہ شخص آپ کا نوحہ کہے گا جس نے آپ کیساتھ تھوڑا سا بھی وقت گزارا ہو گا۔
روف طاہر صاحب، خدا کرے آپ جاتے ہی جنت الفردوس میں مولانا مودودی کی معیت میں بسیرا کریں۔ رب تعالی اپنے اور اپنے پیارے حبیبؐ کے نور سے آپ کی قبر کو روشن تر کر ے۔ آپ کی ابھی عمر نہ تھی جانے کی۔ آپ بہت یاد آئیں گے۔!