لاپتہ افراد کیس میں وزارت دفاع کاپرائیویٹ وکیل کرنے کافیصلہ ، فضل ربی کیس میں کرنل (ر) منظور اکبر چیمہ کیخلاف کارروائی کریں : سپریم کورٹ

لاپتہ افراد کیس میں وزارت دفاع کاپرائیویٹ وکیل کرنے کافیصلہ ، فضل ربی کیس ...

حکومت جامع پالیسی بنائے : چیف جسٹس، کیس میں شہادت آگئی کہ عمرکو آئی ایس آئی والے لے گئے: جسٹس جواد ایس خواجہ

لاپتہ افراد کیس میں وزارت دفاع کاپرائیویٹ وکیل کرنے کافیصلہ ، فضل ربی کیس میں کرنل (ر) منظور اکبر چیمہ کیخلاف کارروائی کریں : سپریم کورٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں کرنل ریٹائرڈ منظور اکبر چیمہ کے خلاف کارروائی کا حکم دیدیا جبکہ وزارت دفاع نے بھی مقدمے کی پیروی کیلئے اپنا پرائیویٹ وکیل کرنے کافیصلہ کرلیاہے ۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ حراستی مراکز میں قیدیوں سے جوسلوک ہوتاہے ، اُس کی تصاویر موجود ہیں ، عوام کا پیسہ ہے ، وکیل کو فیس اداکردی جائے گی،ایک کیس میں پولیس نے شہادت دی کہ عمر کو آئی ایس آئی والے لے گئے ہیں ۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی ۔ دوران سماعت لاپتہ ہونیوالے فضل ربی کی اہلیہ زہرہ نے عدالت کو بتایاکہ کرنل منظوراکبرنے کہاتھاکہ اُن کے خاوند امریکہ میں ہیں ، پتہ ہی معلوم کرادیں جس پرپولیس حکام نے بتایاکہ ریکارڈ کے مطابق فضل ربی کے نام پر کوئی پاسپورٹ ہی جاری نہیں ہوا۔ عدالت نے پولیس حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ایف آئی آر آپ کے پاس ہے جو بھی قانونی کارروائی بنتی ہے، کریں ، منظور اکبرچیمہ براہ راست ملزم ہے ، شامل تفتیش کریں ۔ فضل ربی کی اہلیہ کا کہناتھاکہ اکبرچیمہ امیرآدمی ہے ، اُن کی سفارش اور پیسہ چلتاہے ، کیس چلاسکتے ہیں لیکن وہ غریب ہیں ، کیاکریں ؟ عدالت نے ایس پی کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ایس پی صاحب ! آپ سن رہے ہیں ، ضمیر بھی کوئی چیزہوتی ہے ۔ملزم کرنل (ر) منظور اکبرچیمہ نے موقف اپنایاکہ وہ 30قبل ریٹائرڈ ہوئے ، فضل ربی کا صرف اُنہوں نے مکان خریدا، مزید اُس کے بارے میں کچھ نہیں جانتے ۔ عمر بخش گمشدگی کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے بتایاکہ وزارت دفاع نے وکیل کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیاجس پر چیف جسٹس نے استفارکیاکہ اٹارنی جنرل معاونت کررہے ہیں تو وکیل کی کیا ضرورت ہے ؟ اٹارنی کی موجودگی میں پرائیویٹ وکیل کی فیس کون دے گا؟اس کلا مطلب ہے کہ وزارت دفاع کو اٹارنی جنرل آفس پر اعتماد نہیں ؟ جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ عوام کا پیسہ موجود ہے ، فیس اداکردی جائے گی ۔چیف جسٹس نے کہاکہ گذشتہ پانچ سال سے لاپتہ افراد کے لواحقین پریشان ہیں ، حکومت کو احساس نہیں کہ یہ بہت بڑا مسئلہ بن گیا، حراستی مرکز میں جوسلوک ہوتاہے ، تصاویر موجود ہیں،کیاحکومت ان تمام معاملات سے لاعلم ہے ،نئی حکومت کو چاہیے کہ لاپتہ افراد سے متعلق کوئی پالیسی بنائے ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایاکہ پالیسی سے متعلق سابق اٹارنی جنرل آفس میں ایک اجلاس ہوا، بہت جلد جامع پالیسی تشکیل دی جائے گی ۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ کیس میں شہادت آگئی ہے ، پولیس نے کہاہے کہ عمرکو آئی ایس آئی والے لے گئے ہیں ۔عدالت نے وزارت دفاع کے حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ فیصلہ کرلیں کہ وکیل کرناہے یانہیں ؟ اور مزید سماعت ملتوی کردی ۔