ایل اوسی پراشتعال انگیزی، ایک بار پھرسینئر بھارتی سفارتکار کی دفترخارجہ طلبی

ایل اوسی پراشتعال انگیزی، ایک بار پھرسینئر بھارتی سفارتکار کی دفترخارجہ ...
ایل اوسی پراشتعال انگیزی، ایک بار پھرسینئر بھارتی سفارتکار کی دفترخارجہ طلبی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر پاکستان نے اسلام آباد میں تعینات سینئربھارتی سفارتکار کو دفترخارجہ طلب کر کے شدید احتجاج رکارڈ کرایا۔

ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کے مطابق گزشتہ روز ایل اوسی پر بھارتی فائرنگ سے 2خواتین زخمی ہوئی تھیں ،بھارت  کی جانب سے  مسلسل شہری آبادی کو نشانہ بنایا جا رہاہے،رواں سال بھارت نے 1697 بارسیزفائرمعاہدے کی خلاف ورزی کی۔ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کے مطابق بھارتی اشتعال انگیزی سے 16 شہری شہید اور 133 زخمی ہوئے۔ بھارت 2003 جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بلا اشتعال فائرنگ سے 5 شہری زخمی ہوئے تھے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے ڈائریکٹر جنرل(ڈی جی) نے کہا تھا کہ ایل او سی پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے زخمی ہونے والوں میں 2 لڑکے اور دو بزرگ خواتین بھی شامل تھیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فوج نے نکیال سیکٹر میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا تھا جبکہ پاک فوج نے بھارتی فائرنگ کا فوری اور مثر جواب دیا۔ایل او سی پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کے بعد سنیئر بھارتی سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاج بھی ریکارڈ کرا گیا تھا۔

اس سے قبل پاکستان نے بھارت کو جاسوس کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کی تیسری پیشکش کردی تھی۔دفترخارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ تیسری پیشکش کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستانی پیشکش کے جواب کا انتظار ہے۔ پاکستان اس سے پہلے 2بار بھارت کو کلبھوشن یادیو تک قونصلررسائی دے چکا ہے جبکہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ کلبھوشن سے ملاقات کے دوران بھارتی سفارتکاروں نے شیشے پر اعتراض کیا تھا، شیشہ ہٹانے کے باوجود سفارتکار دم دبا کر بھاگ گئے تھےاور کلبھوشن کی کوئی بات سنے بغیر چلے گئے تھے،ہم نے یہ بھی کہا کہ ایک کے علاوہ سیکیورٹی اہلکار بھی ہٹا دیتے ہیں کیونکہ سیکیورٹی کے پیش نظر بالکل تنہا نہیں چھوڑ سکتے تھے، بھارت کی بدنیتی کھل کر سامنے آگئی اور یہ رسائی نہیں چاہتے تھے۔

مزید :

قومی -