میں نے سمجھا تھا پکوڑوں سے درخشاں ہے حیات ۔۔۔(مسکرائیے )
تحریر : عوامی لکھاری
افطار اور پکوڑوں کا رشتہ
میں نے سمجھا تھا پکوڑوں سے درخشاں ہے حیات
بعض چیزوں کا بظاہر ایک دوسرے سے کوئی رشتہ، تعلق تو نہیں ہوتا، لیکن وہ ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ٹھہرتی ہیں۔
جیسے گانا اور بجانا
بارش اور چائے
سحری اور پراٹھے
افطار اور پکوڑے۔ ۔۔۔
امّاں نے بھی کہا ہے پکوڑے بنائیے
ابا کی بھی رضا ہے پکوڑے بنائیے
کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ پکوڑے ہماری جیب اور صحت دونوں کو کتنے مہنگے پڑتے ہیں اور ایک پکوڑا کتنا تیل جذب کرتا ہے؟
مارکیٹ میں کوکنگ آئل اور گھی کتنا مہنگا ہے یہ بھی آپ سب جانتے ہیں
فرض کریں کہ 50 ملین لوگوں کے پاس افطار کے لیے کم از کم 2 پکوڑے ہیں ۔ 600روپے فی لیٹر تیل کے حساب سے ان پکوڑوں پر ایک محتاط اندازے کے مطابق90 ملین روپے لاگت آئے گی ۔
1 پکوڑے سے بچیں اور ماہانہ کئی ملین ڈالر بچائیں!
اے ایمان والوں تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں پکوڑے نہیں۔۔۔
نوٹ : ادارے کا لکھاری کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں