الیکشن شفاف ہوںگے،پرانے چہرے دوبارہ میدان میں آ گئے،عوامی ردِعمل
لاہور(راناجاوید اقبال/ الیکشن سیل)کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی کرنے والوں کو آئین کے آرٹیکل 62,63پرپورانہ اُترنے والوں اور ٹیکس نادہندگان کوالیکشن لڑنے کی اجازت دینے سے الیکشن شفاف ہوں گے ،یانہیں کے موضوع پرشہریوں کاروزنامہ پاکستان کے سروے میں ملاجلاردِ عمل ،شہریوںکاکہناتھاکہ وہی پرانے چہرے الیکشن میں دوبارہ آگئے ہیں اس دفعہ بھی پہلے جیسا ہی حال ہے الیکشن شفاف ہوناناممکن بات ہے ، الیکشن کمیشن جتنی مرضی سیکیورٹی سخت کرلے دھاندلی پھربھی ہوگی ،کیونکہ پاکستان میں سیاست ہمیشہ پیسوں پر کی گئی ہے اور یہاںپرتوٹکٹیںبھی فروخت ہوئی ہیںاور پارٹیاں اپنے نام فروخت کرتی ہیں روزنامہ پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے شفیق کاکہناتھاکہ الیکشن شفاف نہیں ہوسکتے کیونکہ سکروٹنی میں جن امیدوارں کو الیکشن سے آﺅٹ کرناچاہیے تھاان کو الیکشن لڑنے کی اجازت دی گئی ہے جب پہلاسٹیپ ہی ٹھیک نہیں تو آگے کیاہوگااس ملک کاتو اللہ ہی حافظ ہے ،عبدالغفورکاکہناتھاکہ دوسرے الیکشنوںکی نسبت اس دفعہ الیکشن 2013ءمیںتبدیلی دیکھنے میں آئی ہے کہ امیدواروں کو مکمل طورپرچیک کیاگیا ہے لیکن وہ علیحدہ بات ہے کہ ایک دفعہ کاغذات مسترد کرنے کے بعد دوبارہ ان کو الیکشن لڑنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں الیکشن سوفیصد تو شفاف نہیں ہوںگے لیکن پھر بھی پہلے کی نسبت کچھ فرق ضرورہوگا،حاجی سلیم کاکہناتھاکہ الیکشن کسی صورت بھی شفاف نہیں ہوسکتے ،کیونکہ الیکشن کمیشن کے احکامات پرکوئی عمل نہیں ہورہاوہی سارے چور ،ڈاکو دوبارہ الیکشن لڑنے کے لئے اہل قراردئیے جاچکے ہیں جو ملک کولوٹنے والے اور غریب عوام کو غربت کی چکی پسوانے والے کبھی بھی الیکشن شفاف نہیں ہونے دیں گے ،امجد علی کاکہناتھاکہ الیکشن شفاف ہوں گے کیونکہ الیکشن کمیشن نے اس دفعہ بھرپوراندارمیں شفاف الیکشن کروانے کے لئے انتہائی سخت طریقے سے سکرونٹی کاعمل کروایاہے ۔