تعلیمی پروگرام کے باعث کوئی بچہ علم سے محروم نہیں رہے گا

تعلیمی پروگرام کے باعث کوئی بچہ علم سے محروم نہیں رہے گا
 تعلیمی پروگرام کے باعث کوئی بچہ علم سے محروم نہیں رہے گا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پنجاب میں لاکھوں بچوں کو سکولوں میں داخلے کا ہدف پانے کے لئے خادم اعلیٰ پنجاب نے نیا تعلیمی پروگرام شروع کر دیا ہے اور خود اس کی نگرانی کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے پنجاب بھر سے لاکھوں بچوں اور خاص طور پر بچیوں کے داخلے کے لئے نا صرف کوشش جاری ہے،بلکہ عملی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ۔ طالبات کے لئے وظیفے کی حد ایک ہزار مقرر کرنے سے اس سال بچیوں کے داخلے میں اضافے کا نا صرف امکان ہے، بلکہ بڑی تعداد میں طالبات کے والدین کو ایک ہزار روپے سے سہارا بھی مل جائے گا کیونکہ بہت سے والدین بچوں کے کرائے اور دیگر اخراجات کی وجہ سے بچوں کو سکول نہیں بھیجتے جس کا حل محمد شہباز شریف نے وظیفے کی صورت میں نکال دیا ہے۔ پنجاب حکومت نے 2018ء تک بچوں کے سکولوں میں 100فیصد داخلے کا ہدف حاصل کرنے کیلئے انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں ۔40ارب روپے کی لاگت سے 52ہزار سے زائد سکولوں میں بنیادی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں ۔سکولوں کی مخدوش عمارتوں کی دوبارہ تعمیر پر 16ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں ۔اربوں روپے کی لاگت سے سکولوں میں 36ہزار اضافی کمرے تعمیر کئے جا رہے ہیں ۔2لاکھ 20ہزار اساتذہ کو بھرتی کیاگیا ہے۔


رواں سال مزید 80ہزار اساتذہ میرٹ کی بنیاد پر بھرتی کئے جائیں گے، جس میں 50فیصد فیصد سے زائد خواتین شامل ہیں ۔6ہزار سکولوں میں کمپیوٹر لیب فراہم کی گئی ہیں ۔2لاکھ 20ہزار اساتذہ کو بھرتی کیاگیا ہے۔ پسماندہ علاقوں میں انتہائی غریب بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوانے کے لئے 14دانش سکول قائم کئے گئے اور ان کا معیار کیڈٹ کالجوں سے بہتر ہے ۔پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ کے تحت ذہین بچوں کو تعلیم کی فراہمی کے لئے وظائف فراہم کئے جارہے ہیں اور اب تک ایک لاکھ 75ہزار سے زائد طلباء و طالبات کو وظائف فراہم کر دیئے گئے ہیں ۔خادم پنجاب زیور تعلیم پروگرام کے تحت جنوبی پنجاب کے 16اضلاع میں میٹرک تک کی طالبات کو ماہانہ 1000وظیفہ مقرر کیاگیا ہے ۔ہر سال 4ارب کی خطیر رقم کی منظوری دی گئی ہے ۔ان اضلاع میں 4لاکھ 62ہزار طالبات مستفید ہوں گی۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے صوبے کے سکولوں میں بچوں اور بچیوں کی داخلہ مہم 2017ء کا افتتاح پہلی بار جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ٹیبلٹ کے ذریعے کیا۔ وزیراعلیٰ نے داخلہ مہم کے لئے ٹیبلٹ کے ذریعے بچے اور بچی کے نام درج کئے اور انہیں سکولوں میں داخلے کے سرٹیفکیٹس ،سکول بیگز او ر کتابیں دیں۔ وزیراعلیٰ نے بچوں کی داخلہ مہم کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب میں بعض سکولوں میں بچوں سے صفائی،مالی اور دیگر کام لینے کے واقعات کو ظلم قرار دیتے ہوئے کہا کہ زندہ معاشرے میں اس طرح کے واقعات کی کوئی گنجائش نہیں کہ ایک بچہ ٹیچر کی دکان پر بیٹھا گاہکوں کو ڈیل کر رہا ہو ۔


اگر ہم ایسے واقعات کی تصویر کشی میں اپنے بچوں کو شامل کریں تو سارا معاملہ حل ہو جائے اور ایسے واقعات نہ ہوں ۔گزشتہ برس داخلہ مہم کے دوران نرسری میں داخلہ حاصل کرنے والی بچی فاطمہ جو کہ اب پہلی جماعت کی طالبہ ہے نے کہا کہ وزیراعلیٰ صاحب آپ نے مجھے گزشتہ برس سکول میں داخل کرایا تھا اوراب میں گورنمنٹ پرائمری گرلز سکول پنڈی راجپوتاں میں پڑھ رہی ہوں۔ مَیں آپ کا شکریہ ادا کرتی ہوں اور میری درخواست ہے کہ آپ آئندہ بھی ہماری اسی طرح مدد کریں اور فری داخلہ،کتابیں اور کمپیوٹر دیں تاکہ ہم اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکیں ۔وزیراعلیٰ نے بچی کو اپنے پاس بلایا اور اسے گود میں اٹھا کر پیار کرتے ہوئے کہا کہ فاطمہ بیٹی میں آپ جیسی بیٹیوں کو تعلیم دلانے کے لئے جان لڑا دوں گا۔ ایک بچی کی والدہ نذیراں بیگم نے کہا کہ میری پانچ بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے ۔میرے لئے انہیں پڑھانا ایک مسئلہ تھا، لیکن سرکاری سکول میں جب میری پہلی بیٹی گئی تو اچھا ماحول دیکھ کر میری باقی بیٹیاں بھی اب تعلیم حاصل کر رہی ہیں ۔ہم آپ سے بہت خوش ہیں اور شکریہ ادا کرتے ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا کہ ترقی اور خوشحالی کی منزل کے حصول کا واحد راستہ تعلیم ہے ۔

تعلیم سے قوموں میں ویژن ،قوت اور شعور آتا ہے ۔تعلیم یافتہ قومیں طاقتور ہوتی ہیں اور کوئی اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ تعلیم کی اسی اہمیت کے پیش نظر پنجاب حکومت نے فروغ تعلیم کے لئے بے مثال اقدامات اٹھائے ہیں ۔سکول سے باہر بچوں کو تعلیم کی غرض سے سکولوں میں لانے کے لئے بھی موثر حکمت عملی اپنائی گئی ہے اور ہر سال داخلہ مہم کو ایک تحریک کے طور پر آگے بڑھایا جاتا ہے ۔انشا اللہ آئندہ انتخابات سے قبل پنجاب کے ہر بچے کو تعلیم کے لئے سکول میں لانے کا ہدف پورا کریں گے اور کوئی بچہ بھی تعلیم سے محروم نہیں رہے گا ۔بچوں کے سکولوں میں سو فیصد داخلے کو یقینی بنانے کے لئے محنت،عزم اور جذبے کے ساتھ کام کرتے ہوئے اس چیلنج کو پورا کرنا ہے۔ پنجاب حکومت کے وسائل قوت اور کاوش موجود ہے اللہ کو منظور ہوا تو اس ہدف کو ضرور حاصل کریں گے ۔معیاری تعلیم ہر بچے کا حق ہے ۔میں قوم کی بیٹیوں اور بیٹوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لئے اپنی جان لڑا دوں گا ۔اشرافیہ اپنے بچوں کے لئے تو بہترین تعلیم اور علاج پسند کریں، لیکن جب یتیم،بے سہارا اور غریب کو تعلیم اور صحت کی سہولتوں کی فراہمی کی بات کی جائے تو اسے تکلیف ہوتی ہے ۔ہمیں اس ذہنیت ،کلچر اور نظام کو بدلنا ہے ۔محروم معیشت طبقات کو بھی تعلیم اور علاج کی وہی سہولیات دینا ہیں جو امیر کو حاصل ہیں ۔میری دردمندانہ اپیل ہے کہ خدارا آئیے مل کر امیر اور غریب کے درمیان خلیج کو ختم کریں اور امیر اور غریب کے پاکستان کے فرق کو مٹا دیں ۔اپنے دُکھوں کو خوشیوں کو بدلیں اور پاکستان کو صحیح معنوں میں قائد و اقبال کے تصورات کے مطابق اسلامی فلاحی ریاست بنائیں ۔یہ اسی وقت ہو گا جب اشرافیہ اپنا رویہ بدلے گی۔

مزید :

کالم -