سیاسی استحکام اور پالیسیوں میں تسلسل کے بغیر ملکی ترقی ممکن نہیں: احسن اقبال 

سیاسی استحکام اور پالیسیوں میں تسلسل کے بغیر ملکی ترقی ممکن نہیں: احسن اقبال 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                                                    لاہور(این این آئی) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ اس وقت ملک کو معاشی بحران کا سامنا ہے،ملکی مجموعی ریونیو کا 50فیصد قرضوں کی شکل میں ادا کرنا پڑ رہا ہے، سیاسی استحکام و پالیسیوں کے تسلسل کے بغیر ملکی ترقی ممکن نہیں، دنیا تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے، ہمیں ٹھوس اور جامع اقدامات کرنا ہوں گے ورنہ ہم دنیا سے بہت پیچھے رہ جائیں گے،وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ چین کے ثمرات آنا شروع ہو گئے ہیں، 1000افراد پر مشتمل وفد ٹریننگ کیلئے ستمبر میں چین روانہ ہو گا، اگلے پانچ سال کے لیے ویژن 2024-29پر کام کر رہے ہیں،عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے فوڈ سکیورٹی کے چیلنجز درپیش ہیں،ہمیں بھی ان خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل سکول آف پبلک پالیسی کے زیر اہتمام فوڈ سکیورٹی کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ اللہ تعالی نے ہمارے ملک کو تمام وسائل سے مالا مال کیا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ان وسائل کو بروئے کار لایا جائے،اختلافات کو بھلا کر ملکی ترقی کے لیے ہم سب کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا، نوجوان ملکی آبادی کا 60فیصد حصہ ہیں، نوجوانوں اور خواتین کو با اختیار بنا کر غربت کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نمٹنے اور پیداوار میں اضافے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا ہوگا، حکومت فوڈ سکیورٹی کو اولین ترجیح دینے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہاکہ عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے فوڈ سکیورٹی کے چیلنجز درپیش ہیں،ہمیں بھی ان خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا ہو گا،۔وفاقی وزیر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے 1991اور 2021تک 31.6بلین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے، سال 2022میں ملکی ڈی جی پی کا 4.1فیصد نقصان اٹھانا پڑا جو کہ 3.2ٹریلین روپے بنتا ہے،اس سیلاب میں 4.4ملین ایکٹر زرعی رقبہ زیر آب آیا،800000سے زائد لائیوسٹاک پانی میں بہہ گئیں،اس وقت ملک کو معاشی بحران کا سامنا ہے،ملکی مجموعی ریونیو کا 50فیصد قرضوں کی شکل میں ادا کرنا پڑ رہا ہے، گزشتہ سال میں وفاقی حکومت کو صوبوں کا حصہ دینے کے بعد جو مجموعی ریونیو حاصل ہوا وہ 7000ارب روپے تھا لیکن جو قرض ادا کیا گیا وہ ساڑھے 8000ارب روپے تھا جبکہ تنخواہوں،پنشنز،دفاعی اخراجات اور ترقیاتی اخراجات کیلئے مزیدقرض لینا پڑا،یہ وہ معاشی چیلنجز ہیں جن سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ بطور قوم اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،ہمیں اپنے رویوں میں بھی تبدیلی لانا ہو گی،اپنے شوشل انڈیکٹر میں بھی تبدیی لانا ہو گی،ہم سوشل شعبہ میں بہت پیچھے ہیں، سوشو اکنامک پلیٹ فارم کے بغیر ترقی ممکن نہیں،ہمیں سماجی ناہمواری کو ختم کرنا ہو گا،۔،کانفرنس میں ڈین نیشنل انسٹیٹیوٹ آف پبلک پالیسی ڈاکٹر نوید الہی، ریکٹر نیشنل سکول آف پبلک پالیسی ڈاکٹر اعجاز منیر ڈائریکٹر اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلی ٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی)جمیل احمد قریشی، ڈائریکٹر جنرل اسٹریٹجک پراجیکٹس (ایس آئی ایف سی)میجر جنرل شاہد نذیر، سابق وفاقی سیکرٹری و ڈین (این ایم سی)ڈاکٹر شجاعت علی،ڈاکٹر صفدر اے سہیل، اسد علی خان،ڈاکٹر محمد معراج، ڈاکٹر بینش اعجاز بٹ، ڈائریکٹر جنرل کراپ رپورٹنگ سروس لاہور ڈاکٹر عبد القیوم، یونیورسٹی آف مینجمنٹ ٹیکنالوجی کی ڈاکٹر سیمی وحید، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر اصغر زیدی  سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین، اساتذہ، صحافیوں طالبعلموں، مختلف محکموں کے افسران ودیگر نے شرکت کی۔

احسن اقبال