ہائبرڈ وار
ہائبرڈ وار جسے اردو میں مخلوط جنگ کہا جاتا ہے کہ یہ ایک ایسی جنگ ہے جو کہ روائتی جنگی طریقوں، جدید جنگی طریقوں اور سائبر طریقوں کی مدد سے لڑی جاتی ہے۔ آج سے 15، 20 سال پہلے یہ تصور موجود نہیں تھا لیکن آج کل یہ تصور برا عام ہے اور اکیسویں صدی میں اب اس جنگ کا تصور عام ہوتا جا رہا ہے۔ہائبرڈ وار کو ففتھ جنریشن وار بھی کہا جاتا ہے، یعنی کہ زمانہ قدیم میں جو جنگیں آمنے سامنے آ کر تلواروں خنجروں اور نیزوں سے لڑی جاتی تھیں اسے فرسٹ جنریشن وار کہا جاتا تھا، سیکنڈ جنریشن وار میں بندوقوں اور توپوں کا استعمال ہوا، تھرڈ جنریشن وار میں اور زیادہ جدت والے ہتھیار استعمال کیے گئے مثلاً ٹینک، مشین گنز اور ایئر کرافٹ وغیرہ۔ فورتھ جنریشن وار میں جدید جنگی میزائل، آٹومیٹک گنز، جدید جنگی جہاز، بحری جہاز اور آب دوزیں وغیرہ شامل ہیں،جبکہ ففتھ جنریشن وار یاہائبرڈ وار میں روایتی جنگ جدید جنگی طریقوں کے ساتھ ساتھ دشمن پر براہِ راست حملہ کرنے یا آمنے سامنے آئے بغیر اس کے معاشی، سیاسی، معاشرتی اور مذہبی نظاموں کو پہلے کمزور کیا جاتا ہے۔ لہٰذا آئندہ آنے والے وقت میں جنگ اسلحہ یا طاقت سے نہیں لڑی جائیں گی، بلکہ پیسہ اور وقت بچانے کے لئے دشمن ممالک کو اندر سے کھوکھلا کرنے کے لئے آپس میں لڑایا جائے گا۔اندرونی نظام کو بذریعہ سوشل میڈیا الیکٹرانک میڈیا اور خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے تباہ و برباد اور کمزور کیا جائے گا۔
اس وقت پاکستان بھی ہائبرڈ وار کا شکار ہو چکا ہے۔ امریکہ انڈیا اور اسرائیل جیسے پاکستان ممالک اس جنگ کو ہمارے اوپر مسلط کر چکے ہیں،جس کا اندازہ ہمیں اپنے معاشی، سیاسی اور معاشی معاشرتی نظاموں کی بدحالی سے لگا لینا چاہئے۔یہ دشمن ممالک کس طرح سے ہمارے اوپر ہائبرڈ وار مسلط کر رہے ہیں۔ان طریقوں اور بڑی بڑی لابیز کا جائزہ لینا ہمارے لئے اشد ضروری ہے۔
فوج مخالف لابی پاکستانی فوج کے خلاف متحرک ہے۔ سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے عوام کے اندر فوج کے خلاف نفرت پیدا کی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے جعلی اکاؤٹ بنا کر عوام کو آئے دن فوج کے خلاف بھڑکایا جاتا ہے۔اس کے علاوہ چند پاکستان دشمن عناصر کو خرید کر افواج پاکستان کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بدنام کرنے کی مذموم مہم جاری ہے۔
انتشار پسند اور مذہبی انتہا پسند لابی لوگوں کو آپس میں لڑانے کے لئے سازگار لابی ہے۔ پاکستان کے دشمن ممالک بخوبی انتشار پسندی اور مذہبی کارڈ کو استعمال کر رہے ہیں۔ مذہب کے نام پر لوگوں کو آپس میں لڑایا جاتا ہے۔ شیعہ سنی فساد پیدا کرنے کے لئے بیرونی فنڈنگ کی جاتی ہے۔ مذہب کے نام پر قتل و غارت کے بازار کو گرم کر کے عوامی طاقت کو کمزور بنایا جا رہا ہے۔ بھائی چارہ ختم کیا جا رہا نام نہاد آزادی پسند لابی پاکستان کے معاشرتی نظام پر زد لگانے کے لئے قائم کی گئی ہے۔ہمارا معاشرتی نظام تیزی سے تباہی کی طرف جا رہا ہے۔ مل جل کر رہنے کا نظام خاتمے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس لابی کو بھارت سپورٹ کر رہا ہے انڈیا ہمارے خاندانی نظام اور شرم و حیا والے نظام کے در پے ہے اور اپنے فرسودہ بے شرم معاشرے کی چھاپ ہمارے اوپر تھوپنا چاہتا ہے۔
تاریخ کو مسخ کرنے والی لابی ہماری تاریخ کے اسلامی ہیروز کو ولن بنا کر پیش کر رہی ہے۔ ہمارا نوجوان طبقہ جو اسلامی تاریخ سے نابلد ہے۔ وہ اس لابی کے غلط پروپیگنڈا کا شکار ہو چکا ہے۔ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم پر فیک اکاؤٹ بنا کر ہمارے عوام کو یہ بتایا جا رہا ہے کہ مسلم ہیروز چور ڈاکو اور لٹیرے تھے اور ملک گیری کی ہوس میں مبتلا تھے۔ مسلمان حکمران عیاش اور ہوس پسند تھے۔
ہائبرڈ وار کو عملی میدان میں لانے والی لابی عملی طور پر پاکستانی اداروں کو بدنام کر رہی ہے۔یہ لابی پاکستانی خارجہ پالیسی، بیرونی امداد بیرونی سرمایہ کاری کے خلاف پروپیگنڈا کر رہی ہے۔سی پیک جیسے منصوبوں کو متنازعہ بنایا جا رہا ہے پاکستانی سٹاک ایکسچینج مارکیٹ کو مندے کا شکار کیا جا رہا ہے، یعنی کہ یہ لابی پاکستان کے معاشی نظام کے لیے زہر مہلک کا کام کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ بھارت نے اس لابی کے ذریعے 250 کے قریب جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹ بنا کر بلوچوں اور پختونوں کو آپس میں لڑانے کی کوشش کی جو کہ قابل مذمت ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کا حل کیا ہے اور پاکستان کو اس جنگ کو روکنے کے لئے کیا کرنا چاہیے۔ عوام کواس جنگ کے بارے میں معلومات و آگاہی دے کر سیسہ پلائی دیوار بنانا ہوگا۔اس ضمن میں تعلیمی اداروں اور تعلیمی دینی مدرسوں میں سوشل میڈیا کو بطور ایک مضمون کے پڑھانا ہو گا تاکہ نوجوان نسل کی سوچ کو مثبت بنایا جا سکے۔تعلیمی نظام کو بہتر کرنا ہو گا، کیونکہ پڑھے لکھے باشعور اور ذمہ دار عوام تعلیم یافتہ ہو کر ہی اس یلغار کا سامنا کر سکیں گے۔ تعلیم یافتہ قوم پر ہائبرڈ وار کا یہ جادو نہیں چل سکے گا۔ علماء کرام اساتذہ کرام کو اس جنگ کے خلاف تربیت دینا ہوگی تاکہ وہ نوجوان نسل کو اس جنگ سے آگاہی دے سکیں اور دشمن کے برے ارادوں سے عوام کو شعور فراہم کر سکیں۔ عوام کے لئے ای لائبریریوں کا قیام ایک اچھا اور مثبت اقدام ہوگا۔ عوام کا رُخ جدید علوم،اخلاقیات اور صحت مندانہ سرگرمیوں کی طرف کرنے کے لئے کھیل کے میدانوں کو آباد کرنا ہوگا۔ صحیح اور غلط کا شعور دینا ہوگا اس تمام گفتگو سے ہمارے سامنے یہ حقیقت آشکار ہو جاتی ہے کہ حال اور مستقبل میں جنگیں روایتی یا قدیم طرز پر نہیں لڑی جائیں گی، بلکہ ہائبرڈ وار سے لڑی جائیں گی، جس میں ایک ملک کے تمام اداروں کو کمزور کیا جائے گا۔سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کو مذہب کے نام پر اپس میں لڑایا جائے گا دہشت دہشت گردی کو فروغ دے کر ترقی کا راستہ کمزور کیا جائے گا۔نوجوان نسل کو مثبت سوچ کی بجائے منفی سوچ کی طرف مائل کیا جائے گا۔ اس جنگ کو سمجھنے اور اس کے وار کو روکنے کا واحد حل عوام میں تعلیم اور شعور کی آگاہی ہے۔
٭٭٭٭٭