مرد اور عورت برابر نہیں، مرد کا درجہ زیادہ ہے:صبا فیصل
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینئر اداکارہ صبا فیصل نے کہا ہے کہ مرد اور عورت کبھی برابر نہیں ہو سکتے، خدا نے مرد کا رتبہ اور درجہ بڑا رکھا ہے، اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
ڈان نیوز کے مطابق صبا فیصل نے حال ہی میں احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔
پروگرام کے دوران ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شادی کے وقت انہیں ان کی والدہ نے ہدایت کی تھی کہ وہ ہمیشہ اپنے شوہر سے ایک قدم نیچے اور پیچھے رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ نے انہیں ہدایت کی تھی کہ شوہر سے ایک قدم پیچھے رہنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ جب بھی پیچھے مڑ کر دیکھیں گی تو انہیں مدد کے لئے شوہر نظر آئیں گے۔
صبا فیصل کے مطابق اس بات میں کوئی شک نہیں کہ مرد اور عورت برابر نہیں، خدا نے مرد کا رتبہ زیادہ رکھا ہے اور اس معاملے پر بات کرنے کو متنازع سمجھا جاتا ہے اور ان کی بات سے بھی بہت سارے لوگوں کو اختلاف ہوگا۔
اداکارہ نے کہا کہ انہوں نے والدہ کی بات پر عمل کرتے ہوئے شوہر کو ہمیشہ عزت دی، اسی وجہ سے ہی شوہر نے بھی انہیں عزت دی اور سر پر بٹھا کر رکھا۔
صبا فیصل نے اعتراف کیا کہ شوہر نے انہیں ’سر‘ پر بٹھا رکھا ہے، کیوں کہ دونوں نے ہمیشہ ایک دوسرے کو عزت دی۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے اور شوہر کے درمیان اختلافات بھی ہوتے ہیں لیکن کبھی ایک دوسرے کو بائی پاس نہیں کیا، انہوں نے کبھی شوہر کی رضامندی کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا، وہ دلائل سے شوہر کو مطمئن اور راضی کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔
سینئر اداکارہ کا کہنا تھا کہ اگرچہ شوہر کا رتبہ زیادہ ہے لیکن ایسے شوہروں کا درجہ بالکل بھی زیادہ نہیں جو کہ اپنی بیویوں کی عزت نہیں کرتے، انہیں برابر نہیں سمجھتے۔
اداکارہ نے اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے اپنی بیٹی سعدیہ فیصل کی تعریفیں کیں اور کہا کہ انہوں نے دیکھا ہے اور نوٹ کیا ہے کہ ان کی بیٹی بھی شوہر کو عزت دیتیں اور ان کے رتبے کا خیال کرتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی نہ صرف اداکاری اور شوبز کے معاملات دیکھتی ہیں بلکہ بچے کو سنبھالنے کے ساتھ ساتھ وہ اپنے گھر کو بھی دیکھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کے داماد صبح ہوتے ہی دفتر چلے جاتے ہیں اور شام کو واپسی پر ان کی بیٹی شوہر کی خدمت کرتی ہیں اور پیشہ ورانہ زندگی کو بھی ساتھ ساتھ چلاتی ہیں۔
اسی پروگرام میں انہوں نے گھروں میں کام کرنے والی خواتین ملازماﺅں کو گھروں میں ہونے والے فسادات کا سبب بھی قرار دیا اور کہا کہ کام والی خواتین گھر کے اہل خانہ کو الگ الگ اور غلط باتیں بتا کر ان کے درمیان اختلافات پیدا کرواتی ہیں۔