قیمتوں میں اضافے سے پا کستان میں سگریٹ نوشی کی شرح میں نمایاں کمی ظاہر کی گئی:سی آر ڈی کا دعوی
اسلام آباد(آئی این پی)سینٹر فار ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ (سی آر ڈی )کے ایک حالیہ سروے میں دعوی کیا گیا ہے سگریٹ کی قیمتیں بڑھنے سے پاکستان میں سگریٹ نوشی کی شرح میں نمایاں 18 فیصد کمی ظاہر کی گئی ہے جو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او )کی ٹیکس سے متعلق سفارشات کا اثر ہے ،سروے میں سگریٹ کی کھپت میں نمایاں کمی دیکھی گئی،15 فیصد جواب دہندگان نے بتایا کہ انہوں نے زیادہ قیمتوں کی وجہ سے سیگریٹ نوشی میں کمی کی ہے۔
سالانہ اندازے کے مطابق 11 بلین کم سگریٹ پیا جاتا ہے۔ یہ باور کرنا ضروری ہے کہ پاکستان کی کل کھپت، جس میں سالانہ 72 سے 80 بلین سٹکس ہوتے ہیں، ٹیکس شدہ، اسمگل شدہ اور غیر ٹیکس شدہ مصنوعات شامل ہیں، سینٹر فار ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ کے سروے میں بتایا گیا کہ یہ نتائج امید افزا ہیں تاہم پاکستان میں اب بھی دنیا کے سب سے سستے سگریٹ موجود ہیں۔ قیمتوں کا یہ فرق سگریٹ نوشی کو مثر طریقے سے روکنے کے لیے مزید ٹیکس میں اضافے کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔
سروے میں یہ بھی کہا گیا کہ حکومت کا 2023 میں سستے برانڈز کے لیے ایف ای ڈی کی شرح میں 146 فیصد اور پریمیم برانڈز کے لیے 154فیصد اضافے کا فیصلہ کمی کا ایک اہم عنصر رہا ہے تاہم یہ اضافہ پاکستان میں سگریٹ جنوبی ایشیا کے ممالک کی نسبت بہت سستا ہے۔سی آر ڈی کی ڈائریکٹر، مریم گل طاہر نے پاکستانی حکومت پر زور دیا کہ تمباکو نوشی میں کمی کو برقرار رکھنے کے لیے سگریٹ کی قیمتوں میں اضافہ جاری رکھے اور تمباکو انڈسٹری کے مفادات پر صحت عامہ کو ترجیح دی جانی چاہیے۔
عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف )بھی زیادہ قیمتوں اور کم کھپت کے درمیان تعلق کو تسلیم کرتے ہوئے مضبوط ٹیکس لگانے کی وکالت کرتے ہیں۔ سی آر ڈی سروے میں کہا گیا ہے کہ جیسے جیسے پاکستان آگے بڑھ رہا ہے، صحت عامہ اور مالیاتی ذمہ داری کو فروغ دینے والی شواہد پر مبنی پالیسیاں انتہائی اہم ہو گئی ہیں جبکہ اس رفتار پر استوار ہو کر ایک صحت مند اور زیادہ خوشحال پاکستان کا باعث بن سکتا ہے۔