نیٹو سپلائی کیخلاف قوت کا مظاہرہ وقت کا ضیاع ہوگا،خورشید شاہ

نیٹو سپلائی کیخلاف قوت کا مظاہرہ وقت کا ضیاع ہوگا،خورشید شاہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(ثناءنیوز)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے سانحہ پنڈی پر حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کاہنگامی اجلاس طلب نہ کرنے پراس بارے میں ریکوزیشن جمع کرانے کا اعلان کر دیا ریکوزیشن کیلئے اپوزیشن جماعتوں کے درمیان رابطے شروع ہو گئے ہیں سید خورشید شاہ اور شاہ محمود قریشی کے درمیان اجلاس کے ایجنڈے پر مشاورت ہوئی ہے قائد حزب اختلاف نے مطالبہ کیا ہے کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف پر بارہ اکتوبر 1999ءکے مارشل لاءسے آرٹیکل 6 کے تحت آئینی کارروائی کا آغاز کیا جائے اپوزیشن پرویز مشرف کے غیر آئینی اقدامات کو جواز دینے والی شق 272AAمنسوخ کرانے کیلئے تعاون کریگی وزیراعظم نواز شریف اس بارے میں جرات مندانہ اقدام اٹھائیں راولپنڈی کا واقعہ انتہائی بھیانک ہے سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اس واقعہ کی آگ کی لپیٹ میں سارا ملک آسکتا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو پارلیمنٹ ہاﺅس میں اپنے چیمبر میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیاسید خورشید شاہ نے کہا کہ نیٹو سپلائی کی بندش کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا اس کے خلاف قوت کا مظاہرہ وقت کا ضیاع ہوگا پہلے بھی سات ماہ نیٹو سپلائی بند کی تھی کیا فائدہ ہوا انہوں نے بتایا کہ مستقل چیف الیکشن کمشنر کی نامزدگی کے معاملے پر وزیراعظم کے ساتھ ان کی ابتدائی مشاورت ہوئی تھی نامزدگیوں کے بارے میں وہ وزیراعظم کے خط کے منتظر ہیں وزیراعظم اور میرے درمیان کسی ایک نام پر اتفاق نہ ہوا تو حکومت او راپوزیشن کی جانب سے چھ نامزدگیاں متعلقہ بارہ رکنی پارلیمانی کمیٹی بھجوا دی جائیں گی اور کمیٹی اس بارے میں فیصلہ کریگی انہو ںنے کہا کہ ملک سلگ رہا ہے وزیراعظم قومی معاملات پر سیاستدانوں اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں وہ پارلیمنٹ میں آ جائیں انہیں کچھ نہیں کہا جائیگا انہو ںنے کہا کہ اگر سانحہ راولپنڈی میں بیرونی ہاتھ کے ملوث ہونے کو خارج از امکا ن قرار نہیں دیا جاسکتا تو سوال یہ ہے کہ ہماری ایجنسیاں اور حکومت کہاں تھیں دو سو افراد کیسے دارالعلوم کے سامنے پہنچ گئے نعرہ بازی کیسے شروع ہوئی پٹرول کے کین اور اسلحہ کیسے آیا اس سنگین واقعہ کے حوالے سے کئی سلگتے سوالات ہیں اگر یہ سارا معاملہ بیرونی ہاتھ پر ڈالتے رہیں گے تو عوام کی حفاظت کون کریگا رینجرز کو دارالعلوم کے باہر تعینات کیوں نہیں کیا گیا تھا آگ کے بڑھنے کا خدشہ ہے فوری طورپر اس معاملے کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانا ضروری ہے ورنہ ختم نہ ہونے والا سلسلہ شروع ہونے کا خدشہ ہے حکومت تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام کو بلائے ان سے بات کرے اس معاملے میں خاموش رہنا بہتر نہیں ہے اور یہ تاثر عام ہے کہ اس سنگین سانحہ سے توجہ ہٹانے کیلئے پرویز مشرف کا معاملہ اٹھایا گیا پرویز مشرف کے خلاف کارروائی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بارہ اکتوبر 1999ءکو پارلیمنٹ توڑی گئی حکومت کو برطرف کیا گیا اس سے سنگین بغاوت کیا ہوسکتی ہے جب اونٹ کو ذبح کر دیا گیا تو انہیں کچھ نہیں ہوا اور جب کسی نے پونچھ کاٹ لی تو اس پر اعتراض و شور مچ گیا ہے انہو ںنے کہا کہ آمریت کے مسلط کرنے میں جن جن کا ہاتھ اور تعاون تھا ان سب کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت کارروائی ہونی چاہیے مولانا فضل الرحمان جس نے سترویں ترمیم کیلئے کردار ادا کیا تھا آج وہ بھی حکومت میں بیٹھے ہیں زاہد حامد جس نے ایمرجنسی کے نفاذ کا مسودہ تیار کیا تھا وہ بھی حکومت میں موجود ہیں اس حوالے سے حکومت جوش و جذبے کا مظاہرہ کیوں نہیں کرتی جب انکی حکومت برطرف ہوئی تھی اس پر یہ غیرت کیوں نہیں کھا رہے ہیں یہ چاہتے ہیں کہ سانپ بھی مرجائے اور لاٹھی بھی بچ جائے مارشل لاءاور ایمرجنسی کے نفاذ کی مشاورت میں جو شامل تھے سب قصوروار ہیں کابینہ بھی برابر ذمہ دار ہے شوکت عزیز بارہ بیٹھے ہیں اسکا کوئی نام نہیں لے رہا صرف مشرف کو نشانہ بنایا جا رہا ہے انہو ںنے کہا کہ ہم نے جمہوریت کو بچانے کیلئے پرویز مشرف کے ساتھ این آر او کیا تھا اس این آراو کی بات کی جاتی ہے ان این آر اوز کی بات کیوں نہیں کی جاتی جس کے تحت ملک سے باہر گئے آدھا تیر آدھا بیٹر والی بات نہیں ہو سکتی پرویز مشرف کے غیر آئینی اقدامات کو 272AAسے خارج کرنے کیلئے تعاون کرنے کے بارے میں تیار ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت جرات مندانہ اقدام اٹھائے اپوزیشن حکومت کو خود موقع فراہم کر رہی ہے کہ وہ سانحہ پنڈی اور دیگر معاملات پر پارلیمنٹ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لے زندگی اور موت کے مسائل ہیں اپوزیشن کیلئے ریکوزیشن جمع کرانا آسان کام ہے ہم نے مشاورت کی ہے حکومت نے اقدام نہ اٹھایا تو ریکوزیشن جمع کرا دیں گے انہو ںنے کہاکہ یہ سوچ انتہائی خطرناک ہے کہ لوگ یہ بات کریں کہ صرف پنجاب کو محفوظ بنایا جائے کسی اور کا گھر جلتا ہے تو کوئی اور بھی محفوظ نہیں رہتا انہو ںنے بتایا کہ پرویز مشر ف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کیلئے اپوزیشن نے حکومت کو اعتماد میں نہیں لیا انہوں نے کہا کہ ہم نے مفاہمتی پالیسی کی وجہ سے اصغر خان کیس کے تحت تفتیش شروع نہیں کی تھی نواز حکومت کے دور میں تفتیش کا اعلان وزیراعظم نواز شریف کو اس معاملے میں کلین چٹ دینے کے مترادف ہوگا یہ اس لیے تفتیش کروا رہے ہیں کہ ریکارڈ کو صاف کر دیا جائے اور اس پر کسی ادارے کی مہر لگ جائے انہو ںنے کہا کہ پرویز مشر ف کے خلاف مقدمے کے اعلان کوئی حکومتی خود کش حملہ نہیں ہے بلکہ یہ سانحہ پنڈی سے توجہ ہٹا رہے ہیں خورشید شاہ نے کہا کہ سانحہ پنڈی سوچا سمجھا منصوبہ ہے۔
خورشید شاہ

مزید :

صفحہ اول -