دلیپ کمار کی کہانی انہی کی زبانی ۔ ۔ ۔ قسط نمبر35
نظام الدولہ
ایک روز میں سٹوڈیو پہنچا تو اچانک دیوکا رانی کا بلاوا آگیا۔اپنے میں انکی غیر معمولی دلچسپی کو میں بھانپ چکا تھا لیکن کسی غلط فہمی کا شکار ہر گز نہیں ہونا چاہتاتھا۔جب ان کے آراستہ دفتر میں پہنچا تو وہ بے تابانہ انداز میں تپاک سے ملیں ’’ یوسف مجھ سے زیادہ انتظار نہیں ہورہا ۔میں چاہتی ہوں تمہیں جلد سے جلد سکرین پر لے آؤں‘‘
میں نے شرما کر شکریہ ادا کیا۔اس وقت مجھے اتنا تو معلوم ہوچکا تھا کہ خواتین سے حیا کے ساتھ ہی بات کی جائے تو اچھا ہے۔وہ میرے لئے ساتھ ساتھ چائے بنانے لگیں۔
’’ دیکھو ،اپنا ماضی بھول جاؤں ،میں تمہیں روشنیوں کی سدا بہار دنیا میں لے جانا چاہتی ہوں،یہ خوابناک دنیاہے۔میں نے سوچا ہے تمہارا نام بدل ڈالوں ‘‘
دلیپ کمار کی کہانی انہی کی زبانی ۔ ۔ ۔ قسط نمبر34 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
’’ جی ‘‘ میں چونکا ۔کیونکہ مجھے اس میں کوئی منطق نطر نہیں آرہی تھی۔
’’ یہ فلمی نام نہیں۔فلم میں نام ایسا ہونا چاہئے جس میں زیادہ چاشنی ہو۔۔سوچا ہے تمہارا نام دلیپ کمار رکھ دوں ۔تمہیں کیسا لگا نام ‘‘ دیوکا رانی کی آنکھیں جگمگا رہی تھیں۔
’’میں یوسف ۔۔۔ ‘‘ میں نے بڑے کھینچ کر پریم سے نام پکارا’’ دلیپ کمار‘‘لیکن مجھے کچھ عجیب لگا میں اپنی شخصیت کو بدلنا نہیں چاہتا تھا۔ لیکن دیوکا رانی کا یہ کہنا بھی منطقی تھا ۔
’’ میں چاہتی ہوں جب تم فلموں میں جلو گر ہوتو ایک سیکولر بن کر کام کرو۔یوسف پر مذہبی چھاپ لگ سکتی ہے اور تمہارے ساتھ ہمیں بھی پریشانی اٹھانی پڑسکتی ہے ۔کل تم اونچائی تک پہنچ جاوگے تو تمہیں یوسف تنگ کرے گا‘‘
میں نے کہا ’’ کیا میں اس بارے کچھ سوچ لوں ‘‘ مجھے خاندانی رسم و رواج اور اقدار کا خوف تھا ۔میں باہر آیا اور دوپہر تک پریشان ہی رہا کہ اگر نام نہ بدلا تو موقع ضائع کربیٹھوں گا۔
ایس مکھر جی صاحب نے مجھے یوں پریشان پایا تو میرا ہاتھ پکڑ کر کنٹین میں لے گئے ۔وہ مچھلی کے شوقین تھی،اشوک بھیا کے گھر سے مچھلی پک کر آئی تھی۔انہوں نے میری پریشانی کا سبب پوچھا تو میں نے وجہ بتادی ۔
’’ دیوکا رانی روشن خیال ہے ،اس نے تمہارے مستقبل کے لئے اچھا سوچا ہے۔ دلیپ کمار بن کر تم سے تمہارا دھرم تو نہیں چھینا جارہا ،اور یہ بات تو جان لو کہ میں تمہیں یوسف کے نام سے ہی پہچانوں گا،تمہارے بہن بھائی سب تمہیں یوسف ہی سمجھیں گے‘‘ میں ان کی باتیں سن کر خاموش رہا ۔
’’ جانتے ہو اشوک کمار کا اصلی نام کیا ہے۔۔۔‘‘ ایس مکھر جی صاحب نے اچانک سوال کیا،میں نے نفی میں سر ہلایا ۔
’’ اشوک کا اصل نام ہے ۔۔۔کمود لعل کنجی لعل گنگولی۔اب بولو کیا یہ نام کسی ہیرو پر جچتا ہے۔‘‘ ایس مکھر جی صاحب نے سارا پرابلم ہی دور کردیا ۔دماغ کی گرہ کھول دی۔یہ بڑی معقول دلیل تھی ۔اشوک کمار نے جو نام اور مقام پایا تھا اس میں نام کی طاقت تھی ۔۔۔ مجھے بھی یہ طاقت حاصل کرنی تھی اور اس کے لئے دلیپ کمار سے زیادہ حسین اور پاور فل نام کوئی اور نہیں ہوسکتا تھا۔میری فکر ختم ہوگئی ۔میں نے تہیہ کر لیا کہ فی الحال نئے نام کے بارے میں کسی کو نہیں بتاؤں گا۔اپنے گھر والوں کو بھی نہیں۔(جاری ہے )
دلیپ کمار کی کہانی انہی کی زبانی ۔ ۔ ۔ قسط نمبر36 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں