شہادت امام حسین ؓ کے بعد جب دشمنوں کے شر کی وجہ سے آپؓ کی قبر مبارک کو مٹادیا گیا تو لوگوں کو کیسے معلوم ہوا کہ یہاں امام عالی مقامؓ دفن ہیں؟جانئے نواسہ رسول ﷺ کی وہ کرامت جو تاقیامت جاری و ساری رہے گی
حضرت امام حسین عالی مقامؓ کی شہادت کے بعد بھی آپؓ کی کرامات کا ظہور ہوتا رہا،آپؓ کا سر مبارک نیزے پر بھی قرآن پڑھتا رہا تو آسمان سے نور پھوٹ کر آپؓ کے سر مبارک پر سایہ فگن ہوجاتا تھا ۔شہادت کے بعد بھی یزیدی آپؓ کے مزار مبارک کو ختم کرنا چاہتے تھے لیکن وہ اس میں ناکام رہے اورآپؓ کا مزار اقدس تاقیامت مرجع فیض بنا رہے گا ۔
ابن عساکر تاریخ مشق میں نقل کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن ضحاک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ ہمیں حضرت ہشام بن محمد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب امام حسینؓ کی قبر مبارک پر پانی بہایا گیا تو چالیس دن کے بعد سوکھ گیا اورقبر پاک کا نشان مٹ گیا۔ قبیلہ بنو اسد کا ایک دیہاتی وہاں آیااور ایک ایک مٹھی اٹھا کر سونگھنے لگے، آخر کار قبر مبارک کے پاس گر پڑا اور رونے لگا،اسنے کہا’’ میرے ماں باپ قربان! آپؓ کیا ہی پاکیزہ و معطر ہیں! اور آپؓ کے روضہ کی مٹی کیا ہی خوشبودار ہے! پھر رو کر یہ شعر کہا
ارادوا الیخفوا قبرہ عن عدوہ
فطیب تراب القبر دل علی القبر
’’ترجمہ: لوگوں نے دشمنوں سے آپ کا مزار چھپانا چاہا، تو مزار اقدس کی مٹی کی خوشبو نے خود مزار مبارک کا پتہ بتایا‘‘
یہی وجہ ہے کہ زائرین عقیدت مندان آل رسول ﷺجب آپؓ کے روضہ اطہر پا جاتے ہیں تو انہیں اس مٹی سے آپؓ کی خوشبو آتی ہے اور وہ خاک کربلا تبرکاً اٹھا لاتے ہیں۔