اسلامی تاریخ کا وہ طاقتور وزیر جس نے مساجد اور خانہ کعبہ میں آتش پرستی شروع کرانے کاانتہائی خوفناک منصوبہ بنایا تھا ،اسکے مذموم عزائم کو کس نے خاک میں ملایا ،آپ بھی جانئے
لاہور(ایس چودھری) اسلامی ملکوں کی تاریخ میں کئی وزیر مشیر ایسے بھی گزرے ہیں جنہوں نے اسلامی سلطنت میں اپنے مخصوص عقائید کو پوری طرح نافذ کرنے کی بھی کوششیں کیں جو اسلامی تعلیمات کے برعکس تھیں لیکن اختیار اور دولت کے زور پر یہ شخصیات ادیبوں ،شاعروں ،مذہبی رہ نماوں اور ر ائے عامہ بنانے والے پر نوازشات کرکے انہیں اپنے عقیدے کے نفاذ پر مائل کرلیتی تھیں ۔بنو عباسیہ کے دور میں جب ہارون الرشید ( 763 ء سے 809ء) جیسا عادل حکمران متمکن تھا تواسے یحیٰ بن خالد برمکی ایسے طاقتور وزیر و مشیر کا قرب بھی حاصل تھا جو دراصل خاندان برمکی کا طاقتور ترین انسان تھا ۔اسکے والدایرانی آتش پرست تھے لیکن اسلام قبول کرنے کے بعد انہیں اپنی لیاقت سے خاندان بنو عباسیہ کا قرب نصیب ہوگیا لیکن ان میں اپنے آبائی مذہب کی رغبت باقی تھی۔یحیٰی برمکی کا بغداد اور خاندان بنو عباسیہ میں احترام کا یہ عالم تھا کہ ہارون الرشید اسکی گود میں پلا بڑھا تھا، وہ اسکا استاد تھا اور خلیفہ اسے والد محترم کہہ کر پکارتا تھا ۔
برمکی عباسی سلطنت کے نظم و نسق اور دولت عباسیہ پر پوری طرح قابض تھے ۔ایک دور وہ تھا کہ ہارون الرشید یحیٰی برمکی کی خدمات پر فخر کرتا کہ اس نے پوری سلطنت کا نظام سنبھال رکھا ہے جس سے اسکو آرام نصیب ہوتا ہے ۔ خاندان برمکی سلطنت کے شعبوں خزانہ،دفاع،صحت سمیت اہم ترین مناصب پر غالب تھا اور انہیں کے پروردہ لوگ اہم عہدوں پر مقررتھے ۔اسکا نتیجہ یہ ہوا کہ یحیٰی برمکی کا احترام سلطنت عباسیہ میں خلیفہ ہارون الرشید سے بھی بڑھ گیا لیکن دوسری جانب خاندان برمکی نے اپنے پرانے مذہب کی ترویج کرتے ہوئے جب مساجد مین آتش پرستی شروع کرانی چاہی تو ہارون الرشید سے یہ گوارہ نہ ہوا ۔
ابن خلدوں ،عبدالقاہر بغدادی،اور امام طبری نے لکھا ہے کہ برمکی اپنے آپ کو مسلمان کہتے تھے لیکن اپنے باطنیہ فرقے کی تسکین بھی کرتے تھے ،انہوں نے خلیفہ کوتجویز دی کہ ہر مسجد میں ایک انگیٹھی بنائی جائے جس میں خوشبو اور عود ہر وقت سلگتی رہا کرے۔برمکی نے ہارون الرشید کے سامنے انتہائی پُر اثر انداز میں یہ تجویز دی تھی کہ کعبہ شریف کے وسط میں بھی ایک انگیٹھی تعمیر کی جائے جس میں شبانہ روز عود سلگائی جائے ،ہارون الرشید یہ سن کر فوری سمجھ گیا تھا کہ یحیٰی برمکی کی تجویز کا مقصد خانہ خدا میں آتش پرستی کو رواج دینا ہے ،وہ یہ چاہتا ہے کہ خانہ کعبہ آتش پرستی میں بدل جائے ۔اس تجویز کو سننے کے بعد ہارون الرشید کے مذہبی شعور کو بری طرح ٹھیس لگی اور اس نے برامکہ ایسے زندیقوں کو کیفر کردار تک پہنچا دیا تھا ۔